اللہ کی معرفت کے لیے اسماء و صفات کی اہمیت
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، جلد 09

سوال

اللہ تعالیٰ کی معرفت کیسے حاصل کی جا سکتی ہے؟

جواب

اللہ تعالیٰ کی معرفت اَسماء و صفات کے ذریعے

اللہ تعالیٰ کی معرفت کے لیے اس کے اسماء و صفات کا علم حاصل کرنا انتہائی اہم ہے۔ یہ جاننا کہ اللہ تعالیٰ کی صفات اور اسماء کیا ہیں، انسان کے دل میں اس کی عظمت اور محبت پیدا کرتا ہے اور اس کے اعمال پر گہرا اثر ڈال سکتا ہے۔

معرفت اَسماء و صفات کی اہمیت

  • انسانی مثال: اگر کسی کو یہ بتایا جائے کہ کوئی شخص انتہائی سخی ہے اور جو بھی اس سے کچھ مانگتا ہے، وہ فوراً عطا کرتا ہے، تو سننے والا اس شخص کی سخاوت سے متاثر ہو گا اور اس سے محبت کرے گا۔ اسی طرح، اگر کسی حکومت کے عدل و انصاف کا علم ہو، تو لوگ اس کے قوانین کی پابندی کریں گے اور سہولیات سے فائدہ اٹھائیں گے۔
  • اللہ تعالیٰ کی مثال: اللہ تعالیٰ کی صفات جاننے سے انسان کو یہ سمجھ آتی ہے کہ وہ کائنات کا مالک، سب سے زیادہ مہربان، اور سب سے زیادہ انصاف کرنے والا ہے۔ یہ علم انسان کے دل میں اللہ کی محبت اور خوف دونوں پیدا کرتا ہے۔

قرآنی رہنمائی:

﴿مَا قَدَرُ‌وا اللَّـهَ حَقَّ قَدْرِ‌هِ ۗ إِنَّ اللَّـهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ (٧٤)﴾
(الحج)
"ان لوگوں نے اللہ کی قدر نہیں پہچانی جیسا کہ پہچاننے کا حق تھا۔”

اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات میں تحریف کی ممانعت

اللہ تعالیٰ نے اپنے اسماء و صفات کے بارے میں کوئی تبدیلی یا تحریف کرنے سے منع کیا ہے۔
﴿وَلِلَّـهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ فَادْعُوهُ بِهَا ۖ وَذَرُ‌وا الَّذِينَ يُلْحِدُونَ فِي أَسْمَائِهِ ۚ سَيُجْزَوْنَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ (١٨٠)﴾
(الاعراف)
"اللہ تعالیٰ کے تمام نام بہترین ہیں، ان ناموں کے ساتھ اس کو پکارو، اور ان لوگوں کو چھوڑ دو جو ان ناموں میں کجی کرتے ہیں۔”

اللہ تعالیٰ کی ذات کے بارے میں علم کا ذریعہ

  • اللہ تعالیٰ کا عرش و کرسی: اللہ تعالیٰ کے بارے میں ہماری معلومات محدود ہیں، جیسا کہ حدیث میں آیا ہے کہ سات آسمان کرسی کے مقابلے میں ایسے ہیں جیسے سات سکے ایک ڈھال میں ہوں۔

    ﴿الرَّ‌حْمَـٰنُ عَلَى الْعَرْ‌شِ اسْتَوَىٰ (٥)﴾
    (طہ)
    "رحمٰن عرش پر مستوی ہے۔”
  • علم کی محدودیت:
    ﴿وَلَا يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِّنْ عِلْمِهِ إِلَّا بِمَا شَاءَ ۚ﴾
    (البقرہ)
    "انسان اللہ کے علم میں سے کچھ بھی حاصل نہیں کر سکتا جب تک اللہ خود اسے نہ سکھائے۔”

مخلوق سے اللہ تعالیٰ کی مشابہت کی نفی

اللہ تعالیٰ کی صفات مخلوق کی صفات جیسی نہیں ہو سکتیں۔
﴿لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ ۖ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ‌ (١١)﴾
(الشورٰی)
"اس جیسا کوئی بھی نہیں، اور وہ سب کچھ سننے اور دیکھنے والا ہے۔”

ذاتِ الٰہی پر ایمان

اللہ تعالیٰ نے ہمیں اپنے اسماء و صفات کے ذریعے اپنا تعارف کرایا۔ ان پر ایمان لانا ضروری ہے، لیکن ان کی حقیقت و کیفیت کو جاننے کی کوشش انسان کے بس سے باہر ہے۔

اسماء حسنٰی:

اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں، جو ان کا علم حاصل کرے اور ان پر عمل کرے، جنت کا مستحق ہو گا۔
﴿وَلِلَّـهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ فَادْعُوهُ بِهَا ۖ﴾
(الاعراف)
"اللہ تعالیٰ کے تمام بہترین نام ہیں، اس کو انہی ناموں سے پکارو۔”

اسماء حسنیٰ میں چند نمایاں نام

  • الواحد: اکیلا
  • الأحد: تنہا
  • الصمد: بے نیاز
  • الرحمان: انتہائی رحمت کرنے والا
  • الرحیم: مسلسل رحمت کرنے والا
  • الرزاق: رزق عطا کرنے والا
  • العلیم: علم والا
  • العزیز: زبردست

عقل اور اللہ تعالیٰ کی معرفت

عقل اللہ کے وجود کو تسلیم کر سکتی ہے، لیکن اس کی ذات کی حقیقت کو سمجھنا ممکن نہیں۔
﴿لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ ۖ﴾
"کائنات میں اس جیسا کوئی نہیں۔”

خلاصہ

اللہ تعالیٰ کی معرفت کے لیے اس کے اسماء و صفات کو سمجھنا اور ان پر ایمان لانا ضروری ہے۔ یہ معرفت انسان کے اعمال کو بہتر بناتی ہے اور اسے اللہ کے قریب کرتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی ذات کا علم صرف وہی ہے جو اس نے خود عطا کیا۔ اس کے اسماء و صفات میں تحریف سے اجتناب کریں اور ان کے ذریعے اللہ کو پکاریں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے