اسلام کی ہندوستان آمد اور اس کے اثرات
اسلام کی ہندوستان آمد کے وقت یہاں دو بڑے مذاہب، ہندومت اور بدھ مت، کے درمیان کشمکش جاری تھی۔ بدھ مت دوبارہ عروج کی جانب گامزن تھا، لیکن دونوں مذاہب سماجی تفریق کا مسئلہ حل کرنے میں ناکام رہے۔ اس دوران اسلام اپنی مساوات، اخوت، اور عدل کی تعلیمات کے ساتھ ہندوستان میں پہنچا۔ ان تعلیمات نے ذات پات کے نظام سے بیزار عوام کو متاثر کیا، اور خصوصاً سماج کے پسے ہوئے طبقات نے اسلام میں پناہ لی۔
اسلام کی اشاعت کے اسباب
- عرب تجار کی تبلیغی سرگرمیاں: عرب تجار نے اپنے اخلاق، ایمانداری اور صاف ستھری زندگی سے ہندوستانی عوام کو اسلام سے روشناس کرایا۔
- سلاطین کے حملے اور آبادکاری: مسلمان سلاطین نے ہندوستان پر مختلف حملے کیے اور یہاں حکومت قائم کی، جس کے نتیجے میں نووارد مسلمانوں نے مقامی سماج میں ضم ہو کر اسلام کا پیغام پہنچایا۔
- علماء کی تدریسی اور تحریری خدمات: علمائے کرام نے تدریس، تصنیف اور مناظروں کے ذریعے اسلامی تعلیمات کو عام کیا۔
- صوفیائے کرام کی جدوجہد: صوفیائے کرام نے اپنی عملی زندگی، روحانیت اور بے لوث خدمات کے ذریعے لوگوں کو متاثر کیا۔
- اسلامی مساوات کا عقیدہ: اسلام کا رنگ و نسل سے بالاتر ہو کر انسانی مساوات کا تصور، ذات پات کی تقسیم سے بیزار عوام کو اپنی طرف کھینچ لایا۔
- ذات پات کے نظام سے نفرت: ہندو سماج میں ذات پات کے نظام نے نچلے طبقے کو سماجی اور معاشی طور پر پسماندہ رکھا۔ اسلام نے ان کے لیے عزت اور وقار کے دروازے کھولے۔
تلوار سے نہیں، بلکہ نظریات سے اشاعتِ اسلام
یہ کہنا درست نہیں کہ اسلام کی اشاعت صرف تلوار کے زور پر ہوئی۔ درحقیقت، اسلام کی توسیع میں کئی عوامل نے مل کر کام کیا، اور یہ کہنا ممکن ہے کہ اگر ان میں سے کسی ایک کو نظر انداز کیا جائے تو تاریخ کے کئی اہم سوالات ادھورے رہ جائیں گے۔
سلاطینِ ہند کا کردار
سلاطینِ ہند اسلام کے نمائندے نہیں تھے، مگر ان کی حکومت نے اسلامی اقدار کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا۔ کئی سلاطین اپنی سخاوت، عدل پروری، اور رعایا نوازی کے لیے مشہور تھے۔ مثال کے طور پر:
- قطب الدین ایبک: انہوں نے سخاوت اور عدل میں حضرت ابوبکرؓ اور حضرت عمرؓ کی تقلید کی کوشش کی۔
- سلطان التمش: انہوں نے فاقہ کش عوام کے لیے دروازے کھلے رکھے اور عدل کے لیے زنجیر نصب کرائی۔
- غیاث الدین بلبن: وہ اپنی عدل پروری میں کسی رشتہ دار یا مقرب کی پروا نہ کرتے تھے۔
- علاء الدین خلجی اور فیروز شاہ تغلق: انہوں نے رعایا کی بہبود اور انصاف کو یقینی بنایا۔
مغل بادشاہوں کا کردار
- بابر: انہوں نے فوجی زیادتیوں پر اپنے سپاہیوں کو سزا دی۔
- اکبر: انہوں نے مذہبی رواداری اور ستی جیسی رسومات کو روکنے کی کوشش کی۔
- جہانگیر: انہوں نے انصاف کے لیے زنجیر عدل لگائی۔
- شاہجہان اور اورنگزیب: انہوں نے انصاف اور مذہبی آزادی کو برقرار رکھا۔
اشاعتِ اسلام میں دیگر عوامل
- صوفیائے کرام کی خدمات: انہوں نے عام انسانوں کے ساتھ خلوص، محبت اور روحانی کشش کے ذریعے اسلام کی دعوت دی۔ ان کی خانقاہیں عام انسانوں کے لیے دینی تعلیمات اور روحانی سکون کا مرکز بن گئیں۔
- علماء کی جدوجہد: علمائے کرام نے تعلیم و تدریس کے ذریعے عوام میں دینی شعور بیدار کیا۔
- عرب تجار کا کردار: عرب تجار نے ساحلی علاقوں میں اپنی ایمانداری اور اخلاق سے اسلام کی پہچان کرائی۔
جبری اشاعتِ اسلام کا رد
یہ الزام کہ اسلام کی اشاعت جبراً ہوئی، تاریخی حقائق کی روشنی میں غلط ثابت ہوتا ہے۔ اگر ایسا ہوتا تو مسلمانوں کی حکومت کے زوال کے بعد نومسلم دوبارہ اپنے پرانے مذاہب کی طرف لوٹ جاتے، لیکن ایسا نہیں ہوا۔ مسلمانوں کے مغلوب ہونے کے باوجود ان کی تعداد میں اضافہ ہوا، جو اسلام کی کشش اور تعلیمات کی حقانیت کا ثبوت ہے۔
اختتامیہ
اسلام کی اشاعت میں سلاطین، صوفیائے کرام، علمائے دین، عرب تجار اور عام مسلمانوں نے مشترکہ طور پر کردار ادا کیا۔ ان سب کی بے لوث جدوجہد کے نتیجے میں اسلام ہندوستان میں ایک مضبوط مذہب کے طور پر ابھرا۔
حوالاجات
- طبقات ناصری: منہاج سراج
- تاریخ فیروز شاہی: مولانا ضیاء الدین برنی
- تاریخ فیروز شاہی: شمس سراج عفیف
- خزائن الفتوح: امیر خسرو
- مسالک الابصار
- تزک بابری: ظہیر الدین بابر
- اکبر نامہ: ابوالفضل
- تزک جہانگیری: جہانگیر
- طبقات اکبری: نظام الدین بخشی
- اقبال نامہ جہانگیری: مستعد خان
- بادشاہ نامہ: ملا عبد الحمید لاہوری
- دعوت اسلام: ٹی ڈبلیو آرنلڈ (مترجم اردو: محمد عنایت اللہ)، مطبع فیض عام، آگرہ، 1898ء
- تحقیقات اسلامی، سہ ماہی، علی گڑھ، جولائی-ستمبر 1985ء: مضمون: برصغیر میں اسلام کی توسیع و اشاعت میں صوفیائے کرام کا حصہ، ڈاکٹر اشتیاق احمد ظلی
- تحقیقات اسلامی، سہ ماہی، علی گڑھ، جنوری-مارچ 1987ء: مضمون: برصغیر میں اشاعت اسلام، پروفیسر یٰسین مظہر صدیقی
- قومی تہذیب کا مسئلہ: سید عابد حسین، قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان، دہلی، 1998ء
- ہندوستانی تہذیب میں اسلام کا حصہ: این سی مہتا، نظامی پریس، بدایوں، 1935ء
- مقالات سلیمانی: سید سلیمان ندوی، جلد 1، صفحات: 381-387
- اسلام، مسلمان اور غیر مسلم: صفحات: 29-33
- ہسٹری آف دی خلجیز: ڈاکٹر کے ایس لعل
- ہسٹری آف قرونہ ٹرکس: ڈاکٹر ایشوری پرشاد
- پولی ٹکس ان پری مغل ٹائمس: ڈاکٹر ایشور ٹوپا
- رائیز آف دی مغل ایمپائر: ڈاکٹر رام پرشاد ترپاٹھی
- ہسٹری آف جہانگیر: ڈاکٹر بینی پرساد
- ہسٹری آف شاہجہان: بنارسی پرشاد
- عالمگیر نامہ: کاظم شیرازی
- ہندوستان میں اشاعت اسلام سے متعلق اعتراضات کا جائزہ: ڈاکٹر مفتی محمد شمیم اختر قاسمی، شعبہ سنی دینیات، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی