عوام میں موجود غلط فہمیاں
عوام الناس میں سیرت طیبہ کے ماخذ و مصادر کے بارے میں کئی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔
◄ بعض لوگ سیرت اور تاریخ کو ایک ہی چیز سمجھتے ہیں۔
◄ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ سیرت کے تمام ماخذ صرف کتب تاریخ پر مبنی ہیں۔
ان غلط فہمیوں کے ازالے اور موضوع کی وضاحت کے لیے سیرت کے ماخذ و مصادر پر تفصیلی گفتگو پیش کی جا رہی ہے۔
سیرت کے مآخذ کی تعریف
علم تاریخ یا کسی بھی موضوع کے مآخذ سے مراد وہ ذرائع یا کتابیں ہیں جن میں کسی علم کے متعلق سب سے پہلے معلومات فراہم کی گئی ہوں۔ کسی تاریخی شخصیت کی سوانح یا سیرت کے مستند ماخذ وہی کتابیں ہوں گی:
➊ جو اس شخصیت کی زندگی کے قریب ترین دور میں لکھی گئیں۔
➋ جن میں معلومات کی تصدیق اور چھان بین علمی معیار کے مطابق کی گئی ہو۔
سیرت طیبہ کے بنیادی ماخذ
1- قرآن مجید
قرآن مجید سیرت طیبہ کا سب سے مستند، اصل اور بنیادی ماخذ ہے۔
◈ واقعاتِ سیرت کی تفصیلات: قرآن مجید میں آنحضرت ﷺ کی زندگی کے کئی واقعات، غزوات اور حالات کا ذکر موجود ہے، کہیں تفصیل سے اور کہیں اشاراتی انداز میں۔
◈ تعلیمات اور ان کا نفاذ: قرآن میں وہ تمام تعلیمات موجود ہیں جو رسول اللہ ﷺ نے اپنی زندگی میں نافذ کیں۔ اس کے علاوہ کفار کے اعتراضات اور ان کے جوابات بھی قرآن میں ملتے ہیں۔
◈ اہمیت: قرآن کریم اجمالی اشارات کے ذریعے سیرت کے واقعات کی اصل نشاندہی بھی کرتا ہے اور محققین کو مزید تحقیق کی ترغیب دیتا ہے۔
مثال کے طور پر محمد عزت دروازہ کی کتاب "سیرۃ الرسول (صورۃ مقتبسہ من القرآن)” اسی طرز پر لکھی گئی ہے۔
2- کتب حدیث
کتب حدیث قرآن کے بعد سیرت کا دوسرا اہم ترین اور مستند ماخذ ہیں:
◈ حدیث میں سیرت کی تفصیلات: حدیث شریف میں نہ صرف رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات، احکامات، خطبات، اور فیصلے موجود ہیں بلکہ بعض اہم سیرتی واقعات بھی درج ہیں۔
◈ حدیث کی استناد کا معیار: چونکہ حدیث کو نقل کرنے میں غیرمعمولی تحقیق اور چھان بین سے کام لیا جاتا ہے، اس لیے یہ دیگر تاریخی ماخذ کے مقابلے میں زیادہ قابلِ اعتماد ہے۔
اہم کتب:
صحاح ستہ (صحیح بخاری، صحیح مسلم وغیرہ)
مسند امام احمد
السنن الکبریٰ از امام بیہقی
مصنف عبدالرزاق
مصنف ابن ابی شیبہ
معجم الکبیر از امام طبرانی
3- کتب فقہ
کتب فقہ بھی سیرت کا ایک اہم ذریعہ ہیں، خاص طور پر دوسری اور تیسری صدی ہجری میں مرتب کردہ کتابیں۔
◈ خصوصیات: ان کتب میں فقہی مسائل کے ساتھ ساتھ کثیر تعداد میں روایات اور احادیث بھی موجود ہیں جو سیرت کے متعلق اہم معلومات فراہم کرتی ہیں۔
مثال کے طور پر:
کتاب الخراج از امام ابو یوسف
کتاب الاموال از یحییٰ بن آدم
4- کتب سیرت و مغازی
سیرت کی اصل اور بنیادی کتابیں، جنہیں ابتدائی دور میں "مغازی” کہا جاتا تھا، سیرت کے تیسرے بڑے ماخذ ہیں۔
اہم مؤلفین:
◈ عروہ بن زبیر (وفات 92ھ)
◈ محمد بن اسحاق (وفات 150ھ)
◈ موسیٰ بن عقبہ (وفات 141ھ)
◈ عبد الملک بن ہشام (وفات 213ھ)
5- کتب تاریخ
تاریخی کتب بھی سیرت کے اہم ذرائع ہیں۔
◈ عربوں میں تاریخ کا رجحان: عربوں میں ایام العرب اور منافرہ جیسے ادارے تاریخی معلومات محفوظ کرنے کے لیے مشہور تھے۔
اہم مؤرخین:
◈ خلیفہ بن خیاط
◈ امام ابن جریر طبری
◈ ابو حنیفہ دینوری
6- تواریخ حرمین
مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کی تاریخ پر لکھی گئی کتابیں بھی سیرت کا ایک منفرد ماخذ ہیں۔
مشہور کتابیں:
◈ اخبار مکہ المشرفۃ از ابن الارزق
◈ وفاء الوفاء از سمہودی
7- کتب ادب
عربی زبان و ادب کی قدیم کتب میں بھی سیرت کے حوالے سے قیمتی مواد بکھرا ہوا ہے۔
مثال:
◈ کتاب الاغانی از ابو الفرج اصفہانی
8- کتب انساب
علم الانساب پر لکھی گئی کتابیں بھی سیرت کے لیے اہم ہیں۔
اہم کتب:
◈ انساب الاشراف از بلازری
◈ الطبقات الکبیر از ابن سعد
9- کتب رجال
حدیث کے راویوں کے حالات زندگی پر مشتمل کتابیں بھی سیرت کا اہم ماخذ ہیں۔
ان کتب میں صحابہ کرام، تابعین، اور تبع تابعین کے حالات سے متعلق قیمتی معلومات موجود ہیں۔
استناد کا معیار
تمام ماخذ ایک درجے پر نہیں ہیں:
◈ قرآن مجید: سب سے زیادہ مستند۔
◈ کتب حدیث: قرآن کے بعد مستند ترین۔
◈ دیگر کتب: تحقیق کے اصولوں کے مطابق ان کا مواد پرکھا جاتا ہے۔
سیرت نگاری کے اصول
کوئی ایسا واقعہ قبول نہیں کیا جائے گا جو:
◈ قرآن کی نص قطعی کے خلاف ہو۔
◈ شان رسالت یا صحابہ کرام کے مقام کے منافی ہو۔
◈ عربی زبان کے معیارِ فصاحت سے کم تر ہو۔