دنیا کی حالت
1400 سال پہلے کی دنیا میں انسانوں کے درمیان بات چیت کے ذرائع بہت محدود تھے۔
قوموں اور ملکوں کے درمیان تعلقات اور رابطے نہایت کمزور تھے۔
علم اور معلومات کا فقدان تھا، خیالات محدود اور وہم و گمان عام تھے۔
جہالت کا دور دورہ تھا، اور علم کی روشنی بڑی مشکل سے اپنا راستہ بنا رہی تھی۔
ترقی کے وسائل کی کمی
- اس زمانے میں کوئی تار، ٹیلیفون، ریڈیو، ریل، ہوائی جہاز یا چھاپہ خانے موجود نہ تھے۔
- تعلیم کے لیے نہ مدرسے تھے نہ کالج، اور نہ ہی کتابیں کثرت سے لکھی اور شائع ہوتی تھیں۔
- اس زمانے کے ایک "عالم” کی معلومات آج کے عام انسان سے بھی کم تھیں۔
عرب کا حال: جہالت کا گہوارہ
تعلیم و تہذیب کی کمی
عرب میں نہ تعلیم کا رواج تھا، نہ مدرسے یا کتب خانے موجود تھے۔
گنتی کے چند افراد لکھنا پڑھنا جانتے تھے، لیکن ان کی معلومات بھی بہت محدود تھیں۔
قبائلی زندگی
کوئی مرکزی حکومت نہ تھی۔ ہر قبیلہ خودمختار تھا اور "جنگل کا قانون” چلتا تھا۔
اخلاقی اقدار ناقص اور زندگی گندی تھی۔ قتل و غارت، زنا، جوا، اور شراب عام تھے۔
عورتیں ننگی ہو کر طواف کرتی تھیں، اور بیٹیاں زندہ دفن کر دی جاتی تھیں۔
مذہبی گمراہی
عرب بت پرستی، ارواح پرستی اور شرک میں مبتلا تھے۔
انبیاء کے بارے میں معلومات ناقص اور تحریف شدہ تھیں۔
وہ عظیم شخصیت جو عرب میں پیدا ہوئی
بچپن اور جوانی
ایک شخص، جس کے والدین اور دادا بچپن میں وفات پا گئے، عرب کے اس ماحول میں پروان چڑھتا ہے۔
بچپن میں بکریاں چراتا، جوانی میں تجارت کرتا اور عام عربوں کے ساتھ میل جول رکھتا تھا۔
تعلیم کا کوئی موقع نہ ملا اور کسی "عالم” کی صحبت بھی میسر نہ ہوئی۔
اخلاقی برتری
وہ کبھی جھوٹ نہ بولتا، صداقت میں مشہور تھا، اور قوم اسے "امین” کہتی تھی۔
کسی کی حق تلفی نہ کرتا، اور گندگی سے دور رہتا تھا۔
شرک اور بت پرستی سے نفرت کرتا اور اپنی پاکیزہ فطرت پر قائم رہا۔
نبوت کا آغاز اور قوم کا ردعمل
دعوتِ حق
وہ شخص غارِ حرا سے نبوت کا پیغام لے کر آیا۔
توحید کی دعوت دی، شرک اور بداعمالیوں سے روکا، اور اخلاقی انقلاب کا آغاز کیا۔
قوم نے اسے گالیاں دیں، ظلم کیے، اور وطن چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔
استقامت اور قربانیاں
اس شخص نے 21 سال تک مسلسل مصائب برداشت کیے، لیکن اپنی دعوت سے پیچھے نہ ہٹا۔
دنیاوی اقتدار، دولت، اور آسائش کی پیشکشوں کو ٹھکرا دیا۔
انقلابِ عظیم: ایک عالمی رہنما کا ظہور
کمالات کی جامعیت
وہ شخص نہ صرف ایک بے مثل خطیب تھا، بلکہ قانون دان، سیاست دان، سپہ سالار، اور معلم اخلاق بھی تھا۔
ایک ایسی تہذیب کی بنیاد رکھی جو دین، سیاست، معاشرت، اور معیشت کے تمام پہلوؤں میں متوازن تھی۔
اس نے دنیا کو مساوات، انسانیت اور توحید کا درس دیا۔
انسانی تاریخ میں مقام
تاریخ کے دیگر عظیم رہنما اپنی صلاحیتوں میں یک رخی تھے، مگر یہ شخصیت تمام کمالات کا مجموعہ تھی۔
وہ نہ صرف اپنے زمانے کے لیے رہنما تھا بلکہ آج بھی اس کی تعلیمات جدید اور رہنمائی کا ذریعہ ہیں۔
نتیجہ: کون تھا یہ عظیم انسان؟
وہ شخص جس کے اخلاق، تعلیمات، اور کارنامے کسی جھوٹے انسان کے بس کی بات نہ تھے۔
اس کی کامیابیاں اور سچائی اس بات کی دلیل ہیں کہ وہ واقعی خدا کے بھیجے ہوئے نبی تھے۔
وہ خود اپنی کامیابیوں کا کریڈٹ خدا کو دیتا تھا، اور اپنی ذات کے لیے کچھ بھی نہ رکھا۔