سندھ کا جغرافیہ اور تاریخ
تیرہ سو سال پہلے سندھ کا علاقہ اپنی موجودہ حدود سے کہیں زیادہ وسیع تھا۔
مغرب میں: مکران تک
جنوب میں: بحیرہ عرب اور گجرات تک
مشرق میں: موجودہ مالوہ اور راجپوتانہ تک
شمال میں: ملتان اور جنوبی پنجاب کے اندر تک
عرب مورخین کے نزدیک یہ پورا علاقہ "سندھ” کہلاتا تھا۔ سندھ کا تاریخی پس منظر بھی بہت قدیم ہے، اور یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ یہ خطہ کب آباد ہوا اور اس کا نام کب اور کیسے "سندھ” پڑا۔
آریائی دور
آریاؤں نے یہاں آکر اسے "سندھو” کہا، جو ان کی زبان میں "دریا” کے معنی میں تھا۔ بعد میں یہ نام مختصر ہو کر "سندھ” بن گیا، جو آج تک رائج ہے۔
سندھ کے نام کی تبدیلی
- ایرانیوں نے "سندھ” کو اپنے لہجے میں "ہند” میں بدل دیا۔
- یونانیوں نے "ھ” کو ہمزہ سے بدل کر اسے "اند” کہا۔
- رومیوں نے "اند” سے "انڈیا” بنایا، جو انگریزی میں "انڈیا” کہلایا۔
سندھ کے حکمرانوں کا ذکر
اسلام سے پہلے سندھ پر "رائے خاندان” حکومت کرتا تھا، جو بدھ مت کے پیروکار تھے۔
- یہ حکومت 137 سال تک قائم رہی۔
- اہم حکمران:
- رائے ڈیوانچ
- رائے سیھرس
- رائے ساہ سی
- رائے سیھرس ثانی
- رائے ساہ سی ثانی
(ماخذ: تاریخ سندھ – اعجاز الحق قدوسی، صفحہ 1-4)
راجہ داہر کا دور اور اپنی بہن سے شادی
راجہ داہر کے دور حکومت میں ایک غیر اخلاقی اور متنازعہ واقعہ پیش آیا۔
- چچ خاندان کے اقتدار کے بعد: چچ کی موت کے بعد اس کے بیٹوں دھرسیہ اور داہر نے سندھ کے مختلف حصوں پر حکومت کی۔
- داہر نے جوتشیوں کے مشورے پر اپنی بہن سے شادی کی تاکہ اقتدار ہاتھ سے نہ نکلے۔
- دھرسیہ، جو داہر کا بھائی تھا، اس فیصلے سے ناراض ہو گیا اور لشکر کشی کی۔ لیکن وبا کے باعث دھرسیہ کا انتقال ہو گیا، اور راجہ داہر سندھ کا مکمل حکمران بن گیا۔
- داہر کا دور بدنامی، لوٹ مار، اور قزاقی کے لیے مشہور رہا، اور اس کے زیر سایہ قزاقوں کو پناہ ملتی رہی۔
(ماخذ: تاریخ سندھ، صفحہ 45-46)
سندھ میں اسلام کی آمد
عرب مسلمانوں کی آمد
اسلام برصغیر میں سب سے پہلے جنوبی ہندوستان میں عرب تاجروں اور مبلغین کے ذریعے پہنچا۔
ساتویں صدی عیسوی میں: رسول اللہ ﷺ کی وفات (632ء) کے بعد جلد ہی مسلمان تاجر مالیبار اور جنوبی ساحلوں پر آنا شروع ہوئے۔
- تاجر اور مبلغ: ان کے اخلاق، دیانتداری، اور کردار نے مقامی لوگوں کو متاثر کیا۔
- نتیجہ: مالیبار اور دیگر ساحلی علاقوں میں اسلام کو فروغ ملا، اور کئی افراد مسلمان ہو گئے، یہاں تک کہ مالیبار کا راجہ بھی اسلام قبول کر چکا تھا۔
جنوبی ہند میں اسلام کے فروغ کے عوامل
- بدھ مت، جین مت اور ہندو مت کے درمیان مذہبی کشمکش۔
- ذات پات اور چھوت چھات کے نظام سے نجات کے خواہشمند لوگوں کا اسلام کی طرف رجحان۔
سندھ میں اسلام کی باقاعدہ مہمات
دورِ فاروقی:
خلیفہ عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں بحرین و عمان کے حاکم عثمان بن ابوالعاص نے ہندوستان کے ساحل تھانہ (ممبئی کے قریب) پر مہم بھیجی۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس پر ناراضگی کا اظہار کیا کہ اجازت کے بغیر مہم کیوں بھیجی گئی۔
(ماخذ: تاریخ پاک و ہند، صفحہ 18)
عہد عثمانی:
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور میں عراق کے گورنر عبداللہ بن عامر نے سرحدی حالات معلوم کرنے کے لیے حکیم بن جبلہ کو بھیجا۔
ان کی رپورٹ کے مطابق سندھ میں پانی کم، پھل ناقص اور ڈاکو دلیر تھے، اس لیے مہم بھیجنے سے گریز کیا گیا۔
(ماخذ: تاریخ پاک و ہند، صفحہ 19)
دور معاویہ:
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور میں سپہ سالار مہلب بن ابی صفرہ نے لاہور تک کامیاب پیش قدمی کی۔ دیگر مہمات میں قیقان کے باشندوں کو شکست دی گئی۔
(ماخذ: تاریخ پاک و ہند، صفحہ 19)
عہد ولید بن عبدالملک:
712ء (93ھ) میں محمد بن قاسم نے سندھ کو فتح کیا۔ محمد بن قاسم نے دیبل، نیرون، سیوستان، برہمن آباد، اور ملتان جیسے شہروں کو فتح کیا۔
محمد بن قاسم کا سندھ میں داخلہ
محمد بن قاسم کے حملے کی وجہ:
محمد بن قاسم کے حملے کا اہم سبب مظلوم مسلمانوں کی داد رسی تھی۔
واقعہ: سراندیپ کے حکمران نے حجاج بن یوسف کے لیے تحائف بھیجے، لیکن دیبل کے ساحل پر قزاقوں نے ان تحائف اور مسلمان عورتوں کو لوٹ لیا۔
حجاج کا اقدام:
حجاج بن یوسف نے راجہ داہر کو خط لکھ کر قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا، لیکن داہر نے انکار کر دیا۔ حجاج نے اس کے بعد محمد بن قاسم کو سندھ پر لشکر کشی کے لیے بھیجا۔
(ماخذ: چچ نامہ، صفحہ 121-131)
فتوحات اور انتظامی حکمت عملی
محمد بن قاسم نے سندھ کے تمام بڑے شہروں کو فتح کیا اور عوام کے ساتھ نرمی برتی۔ غیر مسلموں کو اپنے مذہبی معاملات میں آزادی دی اور جزیہ عائد کیا۔ مندروں کی حفاظت کی اور ہندوؤں کو ان کے مذہبی مراسم ادا کرنے کی اجازت دی۔
(ماخذ: تاریخ پاک و ہند، صفحہ 35)
محمد بن قاسم کی شہادت
جھوٹی روایت: بعض روایات کے مطابق راجہ داہر کی بیٹیوں نے خلیفہ سلیمان بن عبدالملک کو شکایت کی کہ محمد بن قاسم نے ان کی بے حرمتی کی۔
سزا: محمد بن قاسم کو بیل کی کھال میں بند کر کے قتل کرنے کا حکم دیا گیا۔
حقیقت: یہ روایت تضادات سے بھری ہوئی ہے اور مستند عرب مورخین نے اس کا ذکر نہیں کیا۔ محمد بن قاسم کو خلیفہ کی مخالفت کی وجہ سے قید کیا گیا اور قید میں وفات پا گئے۔
(ماخذ: تاریخ سندھ – اعجاز الحق قدوسی، صفحہ 228-229)
اسلام کی اشاعت میں عوامل
- تاجروں کا اخلاق اور دیانت داری
- صوفیاء کرام کی تعلیمات
- مسلمان حکمرانوں کی رواداری اور انصاف
- ذات پات کے خلاف اسلام کا پیغام
سندھ کی اہمیت
سندھ اسلام کے داخلے کا دروازہ بنا۔ یہاں مساجد، مدارس، اور اسلامی ادارے قائم ہوئے۔ عرب حکمرانوں نے سندھ میں قرآن کا ترجمہ کیا اور اسلام کی تعلیمات عام کیں۔
(ماخذ: جنت السندھ، صفحہ 102-103)