بچوں کو نماز کی تعلیم: تربیت نہ کہ شرعی وجوب
تحریر: عمران ایوب لاہوری

بچوں کو نماز کا حکم تربیت کے لیے ہے نہ کہ وجوب کے لیے کیونکہ بلوغت تک بچے مکلف نہیں ہیں

➊ حضرت عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
مروا صبيانكم بالصلاة لسبع سنين واضـر بـو هــم عليـهـا لعشر سنين
”اپنے بچوں کو نماز کا حکم دو جب وہ سات سال کے ہوں اور جب وہ دس سال کے ہو جائیں تو انہیں نماز چھوڑنے پر مارو۔“
[حسن: صحيح أبو داود 466 ، كتاب الصلاة: باب متى يؤمر الغلام بالصلاة ، أبو داود 495 ، أحمد 187/2 ، دار قطني 230/1]
➋ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
ورفع القلم عن ثلاثة عن النائم حتى يستيقظ وعن الصبى حتى يحتلم وعن المجنون حتي يعقل
”تین آدمیوں سے (گناہ لکھنے کا) قلم اٹھالیا گیا ہے، سونے والے سے اس کے بیدار ہونے تک، بچے سے اس کے بالغ ہونے تک اور پاگل سے اس کے سمجھدار ہونے تک ۔“
[صحيح: صحيح ابن ماجة 1660 ، إرواء الغليل 297 ، أبو داود 4398 ، كتاب الحدود: باب فى المحنون يسرق أو يصيب حدا ، أحمد 100/6 ، ابن ماجة 2041 ، نسائي 156/6 ، دارمي 171/2]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے