قرآنی قراءت پر اعتراضات کا علمی جائزہ اور دفاع

پانی پتی مشائخ کی علم قراءت میں خدمات

پانی پتی سلسلے کے مشائخِ قراءت نے برصغیر میں علم قراءت کو اردو زبان میں منتقل کرنے میں عظیم خدمات انجام دیں۔ ان شخصیات میں قاری محی الاسلام عثمانی پانی پتی، قاری محمد فتح اعمی، قاری رحیم بخش، اور قاری محمد طاہر رحیمی رحمہم اللہ جیسے نام شامل ہیں، جو اپنی بے مثال علمی خدمات کی وجہ سے نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ ان میں قاری طاہر رحیمی رحمہ اللہ کو خاص امتیاز حاصل ہے کہ انہوں نے علم تجوید و قراءت کے ساتھ ساتھ دیگر علوم میں بھی گہری مہارت حاصل کی۔

قاری طاہر رحیمی کی علمی خدمات

  • قاری طاہر رحیمی نے درس نظامی اور عالمیہ کے امتحانات میں وفاق المدارس العربیہ کے تحت پاکستان بھر میں اول پوزیشن حاصل کی۔
  • انہوں نے قراءت کے تعارف، حجیت، اور ثبوت پر تفصیلی کتب لکھیں۔ ان کی تصنیف "کشف النظر” (اردو ترجمہ کتاب النشر) اس کی ایک واضح مثال ہے، جو ساڑھے چار سو صفحات پر مشتمل ہے۔
  • قاری طاہر نے علامہ تمنا عمادی کے انکارِ قراءت کے نظریات کا مدلل رد پیش کیا۔ ان کی ہزار صفحات پر مبنی تصنیف "دفاع قراءت” اسی سلسلے کی ایک شاہکار تصنیف ہے، جسے قاری محمد صفدر نے تلخیص کی صورت میں پیش کیا۔

منکرین قراءت اور علامہ تمنا عمادی کے نظریات کا جائزہ

قرآن کریم پر اعتراضات: تاریخی تناظر

قرآن کریم کے خلاف اعتراضات کی تاریخ نبوت کے دور سے چلی آ رہی ہے۔ مشرکین مکہ نے قرآن کو اساطیر الاولین اور انسانی اختراع قرار دیا، لیکن ان کے یہ دعوے ناکام رہے۔ اسی طرح موجودہ دور میں مستشرقین اور بعض ضعیف العقیدہ افراد نے قرآن کے خلاف سازشیں کیں۔ انہی افراد میں علامہ تمنا عمادی بھی شامل ہیں، جنہوں نے قرآن اور قراءتِ قرآنیہ کے خلاف کئی اعتراضات اٹھائے۔

علامہ تمنا عمادی کے اعتراضات

  • قراءتِ قرآنیہ کو روافض اور ملاحدہ کی اختراع قرار دیا۔
  • قراء اور ناقلین قراءت پر جرح کی۔

اعتراضات کے جوابات

1. قراءتِ قرآنیہ کو اختراع کہنا

اعتراض: علامہ تمنا عمادی کے مطابق مصاحف کے غیر منقوط اور غیر معرب ہونے کی وجہ سے قراءت کا اختلاف پیدا ہوا اور یہ کہنا غلط ہے کہ نقطے اور اعراب بعد میں ایجاد ہوئے۔

جواب:

  • قرآنی الفاظ اور اعراب کی موجودہ شکل عہد نبوی میں موجود نہیں تھی، لیکن اس وقت کے عرب اپنی زبان کے ماہر تھے اور متشابہ الحروف میں فرق کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔
  • تاریخی شواہد کے مطابق موجودہ اعراب و نقطے عبدالملک بن مروان کے حکم سے حجاج بن یوسف نے لگوائے، جیسا کہ علامہ زرقانی نے "مناہل العرفان” (1/400) میں بیان کیا۔
  • علامہ زرقانی کے مطابق اعراب کی علامات پہلی مرتبہ ابوالاسود الدؤلی نے وضع کیں تاکہ عجمی مسلمانوں کو درست قراءت میں مدد ملے۔

2. اختلافِ قراءت کا سبب

اعتراض: اختلافِ قراءت مصاحف کے غیر منقوط اور غیر معرب ہونے کی وجہ سے ہوا۔

جواب:

  • اختلافِ قراءت کا اصل سبب مصاحف کا غیر منقوط ہونا نہیں، بلکہ یہ زبانی تعلیمات اور رسول اللہ ﷺ سے نقل کردہ قراءت کے اختلافات پر مبنی ہے۔
  • رسمِ قرآنی کو جان بوجھ کر اس انداز میں رکھا گیا کہ تمام منقول قراءت اس میں سما سکیں۔
  • یہ دعویٰ بھی غلط ہے کہ اختلافِ قراءت کوفہ میں روافض نے ایجاد کیا، کیونکہ قراءتِ قرآنیہ کا مقام و مرتبہ ہر دور میں تسلیم شدہ رہا ہے۔

3. قراءت کو من گھڑت کہنا

اعتراض: علامہ تمنا عمادی کے مطابق قراءتِ قرآنیہ روافض نے گھڑی ہیں۔

جواب:

قراءتِ قرآنیہ کو گھڑنے کا دعویٰ قرآن کی محفوظیت کے خلاف ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے وعدہ کیا:

"إنا نحن نزلنا الذکر وإنا لہ لحافظون”

’’بے شک ہم نے ہی ذکر (قرآن) نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔‘‘

(الحجر: 9)

قراءت کا سلسلہ تواتر کے ساتھ ثابت ہے، اور اس کی اسانید مضبوط ہیں۔
قراءت کے اندر کسی قسم کا تناقض نہیں، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
"ولو کان من عند غیر اللہ لوجدوا فیہ اختلافاً کثیراً”
’’اور اگر یہ اللہ کے سوا کسی اور کی طرف سے ہوتا تو یقیناً اس میں بہت سا اختلاف پاتے۔‘‘

(النساء: 82)

قراءت اور ائمہ قراء کے بارے میں اعتراضات

ائمہ قراء پر اعتراضات کا جائزہ

علامہ تمنا عمادی نے مشہور قراء (مثلاً امام نافع، امام عاصم، اور امام حمزہ) پر مختلف اعتراضات کیے، جن میں ان کی ثقاہت اور علمی قابلیت کو نشانہ بنایا گیا۔

1. امام نافع پر اعتراضات

اعتراض: نافع موالی تھے اور ان کے استاد غیر معروف تھے۔

جواب: نافع کی قراءت کا تعلق مدینہ کے مشہور اساتذہ (ابوجعفر، ابن ابی ربیعہ، وغیرہ) سے تھا۔ انہوں نے ستر تابعین سے قراءت سیکھی اور ان کی قراءت کو امام مالک جیسے علماء نے سنت قرار دیا۔

2. امام عاصم اور ان کے شاگرد حفص

اعتراض: عاصم کا حافظہ کمزور تھا اور حفص حدیث میں ضعیف ہیں۔

جواب: عاصم حدیث میں کمزور ہو سکتے ہیں، لیکن قراءت میں ان کی ثقاہت پر اجماع ہے۔ حفص کی کمزوری حدیث کے میدان میں ہے، لیکن قراءت میں وہ امام عاصم کے سب سے بڑے ماہر ہیں۔

3. امام حمزہ کوفی

اعتراض: امام حمزہ کی قراءت محدثین کو ناپسند تھی۔

جواب: محدثین نے امام حمزہ کے بعض شاگردوں کی ادائیگی کے انداز کو ناپسند کیا، نہ کہ ان کی اصل قراءت کو۔ امام حمزہ کی قراءت پر امت کا اتفاق ہے۔

4. امام کسائی

اعتراض: امام کسائی کے اساتذہ شیعہ تھے۔

جواب: یہ اعتراض بے بنیاد ہے۔ امام کسائی کے اساتذہ، جیسے ابن ابی لیلیٰ اور اعمش، ثقہ علماء تھے۔

خلاصہ

علم قراءت پر اعتراضات اور شکوک دور کرنے کے لیے قاری طاہر رحیمی رحمہ اللہ کی تصنیف "دفاع قراءت” ایک شاندار علمی کاوش ہے۔ اس کتاب میں علامہ تمنا عمادی کے اعتراضات کا مدلل رد کیا گیا ہے، اور ثابت کیا گیا ہے کہ قراءتِ قرآنیہ نہ صرف مستند اور متواتر ہے، بلکہ قرآن کی حفاظت کا وعدہ اللہ کی طرف سے پورا ہو رہا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1