قرآن کریم: نثری انداز میں شعری حلاوت
قرآن کریم ایک ایسا منفرد کلام ہے جو نثری انداز کے باوجود شعری حلاوت و لطافت رکھتا ہے۔ یہ بات انسانی جمالیاتی ذوق کے قریب ہے کہ وہ نظم و شعر میں ایک خاص لذت محسوس کرتا ہے جو عام نثر میں نہیں پائی جاتی۔ اس کیفیت کا راز الفاظ کی ایسی ترتیب میں ہے جو ایک متوازن صوتی آہنگ پیدا کرتی ہے، اور یہی آہنگ سامع کو غیر معمولی لذت فراہم کرتا ہے۔
شعری اوزان و قوافی: مختلف زبانوں کے انداز
- شعری اوزان کی نوعیت: عربی، فارسی اور اردو شاعری میں شعری لذت کے اصول اوزان اور قوافی پر مبنی ہیں۔ عرب شاعری میں مخصوص وزن اور قافیہ کے اصول وضع کیے گئے ہیں، جبکہ فارسی شاعری میں ان اصولوں کا دائرہ کچھ وسیع ہوا۔
- ہندی شاعری: قدیم ہندی شاعری میں وزن کی جگہ حروف کی تعداد پر توجہ دی جاتی ہے۔
- انگریزی شاعری: انگریزی شاعری میں اوزان و قوافی کی سخت پابندی نہیں ہوتی۔ اکثر صرف تلفظ کے اتار چڑھاؤ سے آہنگ پیدا کیا جاتا ہے۔
- دیہاتی انداز: دیہاتی لوگ اپنی موسیقی میں بغیر کسی اصول کے خاص تال اور آہنگ پیدا کرلیتے ہیں، جو ان کی محفلوں کو گرماتے ہیں۔
قرآن کریم: شاعری کی پابندیوں سے آزاد مگر منفرد
قرآن کریم میں کسی بھی زبان کے شعری قواعد کی پیروی نہیں کی گئی، لیکن اس کے باوجود اس کا آہنگ اور تاثیر ایسی ہے کہ ہر زبان اور علاقے کے لوگ اسے سن کر ایک خاص حلاوت اور گہرائی محسوس کرتے ہیں۔
- شعر اور نثر کا فرق: عرب کفار قرآن کریم کی نثری حیثیت کو سمجھنے کے باوجود اس میں ایسی شعری لذت پاتے تھے کہ اسے "شعر” کہنے لگے۔
- شعری اصولوں کے بغیر لذت: قرآن کریم کا اعجاز یہ ہے کہ وہ اوزان و قوافی کی بندشوں کے بغیر جمالیاتی ذوق کے لیے غیر معمولی حلاوت اور تاثیر رکھتا ہے۔
قرآن کریم کی صوتی جمالیات: ژاک ژیلبیر کا واقعہ
ڈاکٹر محمود احمد غازی نے اپنی کتاب
محاضرات قرآنی
میں فرانسیسی موسیقار ژاک ژیلبیر کا ایک منفرد واقعہ بیان کیا ہے، جس سے قرآن کریم کی صوتی تاثیر کا اندازہ ہوتا ہے:
- واقعے کا پس منظر: 1957-58 کے دوران، ژاک ژیلبیر، جو فرانسیسی دنیا کا مشہور موسیقار تھا، ایک عرب سفیر کی دعوت میں شریک ہوا۔ وہاں اس نے قرآن کریم کی تلاوت سنی اور اسے غیر معمولی موسیقی سمجھا۔
- قرآن کی تاثیر: ژیلبیر نے محسوس کیا کہ یہ "موسیقی” دنیا کی کسی بھی تخلیق سے کہیں بلند ہے اور آج تک موسیقی اس سطح تک نہیں پہنچی۔ جب اسے بتایا گیا کہ یہ موسیقی نہیں بلکہ قرآن کریم کی تلاوت ہے، تو وہ حیران رہ گیا۔
- اسلام قبول کرنے کا سبب: ژاک ژیلبیر نے قرآن کریم کی صوتیات کو اس قدر اعلیٰ پایا کہ وہ اسے اللہ کی کتاب تسلیم کرنے پر مجبور ہوا اور اسلام قبول کرلیا۔
قرآنی تلاوت اور موسیقی کا فرق
قرآن مجید کی تلاوت فن تجوید پر مبنی ہے، جو موسیقی کے کسی اصول سے جڑی نہیں ہے۔ ژاک ژیلبیر نے تجوید کی ان باریکیوں کو موسیقی کے اعلیٰ اصولوں کے مطابق پایا۔
- وقف کا مسئلہ: ژاک نے سورۂ نصر کے ایک وقف پر اعتراض کیا، لیکن جب اسے تجوید کے اصولوں کے تحت صحیح طریقہ سمجھایا گیا تو وہ فوراً مطمئن ہوگیا اور قرآن کی عظمت کو دل سے تسلیم کرلیا۔
قرآن کریم کی صوتی تاثیر: ایک انمول پہلو
قرآن کریم کی صوتی جمالیات ایک ایسا پہلو ہے جس پر ابھی تک محققین نے گہرائی سے کام نہیں کیا۔ یہ کلام الٰہی اپنی نثری حیثیت کے باوجود ایسی جمالیاتی اور صوتی تاثیر رکھتا ہے جس کی مثال دنیا کے کسی کلام میں نہیں ملتی۔