سوال :
اگر نیند کی وجہ سے عشاء کی نماز فوت ہو جائے اور صبح کی نماز کے بعد یاد آئے تو کیا اسے عشاء کی نماز کے ساتھ پڑھا جائے یا یاد آنے کے فورا بعد ؟
جواب :
ایک صحیح حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :
من نام عن صلاة أو نسيها فليصلها إذا ذكرها، ولا كفارة لها إلا ذلك [أبوداؤد فى كتاب الصلاة بإختلاف بسيط]
”جو شخص نماز سے سو جائے یا اسے نماز بھول جائے تو یاد آنے پر پڑھ لے، بس اس کا یہی کفارہ ہے۔“
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان پڑھا :
وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي [20-طه:14]
”میری یاد کے لیے نماز قائم کر۔ “
”اس بناء پر عشاء اور غیر عشاء کی نماز میں کوئی فرق نہیں ہے، انسان جب بھی نیند سے بیدار ہو اور اسے نماز یاد آ جائے تو اسے فورا نماز ادا کرنی چاہئیے، اس جیسی دوسری نماز کے وقت تک مؤخر نہیں کرنا چاہئیے، چاہے وہ کراہت یا کسی اور نماز کا وقت ہی کیوں نہ ہو۔ ہاں اگر اسے موجودہ نماز کے فوت ہو جانے کا ڈر ہو تو پہلے اسے ادا کرے، بعد ازاں فوت شدہ نماز ادا کرے۔ و اللہ اعلم