« باب حق الأم أعظم من حق الأب »
ماں کا حق باپ کے حق سے بڑا ہے
✿ « عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، من احق الناس بحسن صحابتي؟ قال:” امك” قال: ثم من؟ قال:” ثم امك” قال: ثم من؟ قال:” ثم امك” قال: ثم من؟ قال:” ثم ابوك”، وفي رواية ثم أدناك أدناك. » [متفق عليه: رواه البخاري 5971، ومسلم 2548: 1. و الرواية الثانية : رواها مسلم 2548 : 2]
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ انھوں نے فرمایا: ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، پھر اس نے کہا: اے اللہ کے رسول ! میرے حسن سلوک کے سب سے زیادہ حق دار کون ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمھاری ماں۔“ اس نے پوچھا: پھر کون؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمھاری ماں۔“ اس نے کہا: پھر کون؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمھاری ماں۔“ اس نے کہا: پھر کون؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمھارے والد۔“ اور ایک روایت میں ہے: ”پھر تمھارے سب سے قریبی رشتے دار۔“
✿ « عن بهز بن حكيم، عن ابيه، عن جده، قال: قلت:” يا رسول الله، من ابر قال أمك. قال قلت ثم من قال أمك قال قلت ثم من قال أمك قال قلت ثم من قال اباک ثم الأقرب فالأقرب . » [حسن: رواه أبو داود 5139، والترمذي 1897، وأحمد 20028، والبخاري فى الأدب المفرد 3]
حضرت بہز بن حکیم سے روایت ہے، وہ اپنے والد سے، اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں، انھوں نے کہا: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول ! میں کس سے حسن سلوک کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی ماں سے۔“ راوی کہتے ہیں، میں نے پھر پوچھا: پھر کس سے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی ماں سے۔“ راوی کہتے ہیں : میں نے پوچھا: پھر کس سے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اپنی ماں سے۔“ راوی کہتے ہیں: میں نے پوچھا: پھر کسی سے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر اپنے باپ سے، پھر اپنے سب سے قریبی رشتہ داروں سے۔“
✿ «عن معاوية بن جاهمة السلمي، ان جاھمۃ جاء الی النبی صلی اللہ علیہ وسلم فقال یا رسول اللہ اردت ان اغزو وقد جئت استشیرک فقال ھل لک من ام قال نعم قال فالزمھا فان الجنۃ تحت رجلیھا. » [حسن: رواه النسائي 3104. وابن ماجه 2781، وأحمد 15538، والحاكم 104/2]
حضرت معاویہ بن جاہمہ سلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جاہمہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔ پھر انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں غزوے میں شریک ہونا چاہتا ہوں، اور آپ کی خدمت میں مشورے کی غرض سے حاضر ہوا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تمھاری ماں زندہ ہے ؟“ انھوں نے کہا : ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان کی خدمت میں لگ جا بے شک جنت ماں کے قدموں تلے ہے۔“
✿ «عن المقدام بن معد يكرب , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: إن الله يوصيكم بامهاتكم ثلاثا , إن الله يوصيكم بآبائكم , إن الله يوصيكم بالاقرب فالاقرب.» [حسن: رواه ابن ماجه 3661 واللفظ له. وأحمد 17187، والحاكم 151/4 .]
حضرت مقدام بن معدی کرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک الله تعالیٰ تمہیں تمھاری ماوں کے تعلق سے وصیت فرماتا ہے۔“ تین مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات کہی۔ ”بے شک الله تعالیٰ تمھیں تمھارے باپوں کے تعلق سے وصیت فرماتا ہے۔ بے شک الله تعالیٰ تمھیں قریبی رشتے داروں کے تعلق سے بھی وصیت فرماتا ہے۔“