عیسائی شخص کا مسلمان خاتون سے شادی کرنا
فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ

سوال :

مسلمان خاتون سے عیسائی مرد کے شادی کرنے کا شرعاً کیا حکم ہے ؟ اور اگر ان سے بچے ہوں تو ان کا کیا حکم ہے ؟

جواب :

عیسائی شخص کا مسلمان خاتون سے نکاح باطل ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
وَلَا تَنْكِحُوا الْمُشْرِكَاتِ حَتَّى يُؤْمِنَّ [2-البقرة:221]
”اور مشرکین سے (اپنی ) عورتوں کا نکاح نہ کرو، یہاں تک کہ وہ ایمان لےآئیں۔“
نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
لَا هُنَّ حِلٌّ لَهُمْ وَلَا هُمْ يَحِلُّونَ لَهُنَّ [60-الممتحنة:10]
”وہ عورتیں ان (کافروں) کے لئے حلال نہیں اور نہ وہ (کافر) ان کے لئے حلال ہیں۔ “
اگر غیر مسلم مرد، مسلمان عورت سے نکاح کر لے تو یہ نکاح باطل ہو گا، اور ہونے والی اولاد، اولاد زنا شمار ہو گی، وہ ماں کے ساتھ رہے گی اور اس کی طرف منسوب ہو گی۔
ہاں اگر یہ نکاح شرعی حکم سے عدم واقفیت کی وجہ سے ہوا تو اس کے لئے خاص حکم ہے اور وہ یہ کہ نکاح باطل ہو گا اور بچے باپ کی طرف منسوب ہوں گے، اس لئے کہ جماع شبہ کی بناء پر ہوا۔
اور اگر دونوں شری حکم سے آگاہ تھے اور انہوں نے اللہ تعالیٰ کے علم کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے ایسا کیا، تو اس صورت میں بچے اولاد زنا سمجھے جائیں گے، اور وہ باپ کی طرف نہیں بلکہ ماں کی طرف منسوب ہوں گے، اور اس مرد پر ایک مسلمان عورت سے ناجائز طور پر جماع کرنے کے جرم میں شرعی حد نافذ کی جائے گی۔ اور یہ اس وقت ہو گا جب اسلامی حکومت ایسے شخص پر شرعی حد نافذ کرنے پر قادر ہو اور اگر وہ نکاح کے بعد مسلمان ہو گیا اور اللہ تعالیٰ نے اسے ہدایت نصیب فرما دی تو وہ اس سے نیا نکاح کرے۔ والله الموفق

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے