درگزر کی فضیلت اور اس کا اجر
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

«باب استحباب العفو»
درگزر کے استحباب کا بیان

✿ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:
«وَلْيَعْفُوا وَلْيَصْفَحُوا ۗ أَلَا تُحِبُّونَ أَن يَغْفِرَ اللَّهُ لَكُمْ ۗ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ » [سورة النور:22]
”اور معانی اور درگزر سے کام لو۔ کیا تم نہیں چاہتے کہ اللہ تمھارے قصور بخش دے؟ اللہ تو بڑا ہی بخشے والارحمت والا ہے۔

❀ «عن أبى هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : ما نقصت صدقه من مال وما زاد الله بعفو إلا عزا،وما تواضع أحد لله الا رفعه.» [صحيح: رواه مسلم 2588]
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صدقہ سے مال میں کوئی کمی واقع نہیں ہوتی، اور درگزر کرنے سے اللہ بندے کی عزت میں اضافہ ہی کرتا ہے، اور جس کسی نے اللہ کی خاطر خاک ساری اختیار کی اللہ نے اس کے رتبہ کو بلند فرمایا ہے۔“

❀ «عن عقبة بن عامر قال لقيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال لي يا عقبة بن عامر صل من قطعك و أعط من حرمك واعف عمن ظلمك قال ثم اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال لي يا عقبة بن عامر أملاك لسانك وابك على خطيئتك وليسعك بيتك. » [حسن: رواه أحمد 17452.]
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انھوں نے فرمایا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عقبہ بن عامر ! تم اس شخص کے ساتھ صلہ رحمی کرو جو تمھارے ساتھ قطع رحمی کرتا ہے۔ اور اس کو دو جو تم کو محروم کرتا ہے اور اس سے درگزر کر جو تم پر ظلم کرتا ہے۔“ عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔ پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دوبارہ حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: اے عقبہ بن عامر ! اپنی زبان پر قابور کو اپنی خطاؤوں پر آنسو بہاؤ، اور گھر ہی تک محدود ہو۔ (یعنی اپنا وقت زیادہ تر گھر میں گزارو)۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے