کیا معالجین کے لیے کوئی نصیحت ہے
جواب :
غذاؤں اور جڑی بوٹیوں کے نسخہ جات سے دور رہنا، کیوں کہ معالج بالقرآن غذاؤں کا اسپیشلسٹ ہوتا ہے اور نہ اسے جڑی بوٹیوں کے بارے کچھ علم ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ اگر ان آسان اشیا میں سے شمار ہوں، جن کے بارے احادیث وارد ہوئی ہیں، مثلاً تلبینہ، سرمہ اور سنامکی، اس لیے کہ چیزوں کی کمیتیں اور ان کے بعض کا جڑی بوٹیوں اور تیل میں داخل ہونا مہارت کا متقاضی ہے۔
ان میں سے بعض سورة الواقعہ، الحشر اور الملک کو کسی برتن میں لکھنے کا کہتے ہیں یعنی ایسے برتن میں لکھو جس میں یہ تمام آ جائیں۔ مجھے طیش دلانے والی اشیا میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ان میں سے کوئی کہتا ہے: سورة البقره مکمل ایک تھال میں لکھو، یعنی ایسے تھال میں جس میں 286 آیات سما جائیں جبکہ آیتیں تین تین سطروں کی بھی ہوتی ہیں۔ اس کے لیے تو پھر پورے میدان جتنا ٹب چاہے ایک تھال سے تو کام نہیں بنے گا۔
کوئی کہتا ہے، تو شہد کی مکھیوں کے سرداروں کو اپنی غذا بنا، جب کہ یہ انتہائی زیادہ مشکل معاملہ ہے۔
کوئی کہے گا: بارش کا پانی لا اور کوئی چشموں اور کنویں کے پانی کا طالب ہوگا۔
کوئی کہتا ہے، موسم بہار میں فلاں فلاں پھول لے کر آنا۔ کوئی کہتا ہے کہ مریض کی گردن کی رگ کو پکڑ کر رکھ، حالاں کہ یہ ایک خطرناک چیز ہے۔
کوئی کہے گا کہ پلکوں کے نچلے حصے کو دبا کر رکھ، یہ آنکھوں کے لیے بڑا خطرناک کام ہے۔
کوئی کہے گا کہ دھونی دینے والا آلہ لاؤ، جب کہ یہ کام جادوگروں اور دجالوں کا ہوتا ہے۔
کوئی کہے گا، نہ چائے پینی ہے نہ قہوہ اور نہ ایسی مزید چیزیں، مجھے سمجھ نہیں آتی ان چیزوں کا علاج سے کیا تعلق ہے؟!
کوئی کہے گا کہ سکون کے لیے دوا نہ کھانا۔
اور کوئی کہے گا کہ ورق پر قرآن کا کوئی حصہ لکھا جائے گا، پھر اسے پانی میں ملا کر پیا جائے گا اور یہ غلط ہے۔ کیوں کہ ورق ایک مطبوع چیز ہے، اس پر طباعت ایسا مواد ہے جو پینے کے لیے درست نہیں۔
کوئی کہتا ہے کہ زیادہ مناسب یہ ہے کہ کسی چینی کے برتن پر کتابت ہوں پھر اسے پانی میں ملایا جائے اور پی لیا جائے۔
کوئی کہتا ہے، میں جن کو جلا دوں گا، جب کہ اس کی کوئی دلیل موجود نہیں، کیوں کہ آگ کے ساتھ جلانا اللہ کی صفات میں سے ہے اور یہ کہنا زیادہ مناسب ہے عنقریب میں اسے قرآن کے ذریعے سزا دوں گا۔
کوئی تو لوگوں کو مسجد، گھر یا بڑی تعداد میں انسانوں کو جمع کرنے والے کمرے میں جمع کرے گا اور ان سب پر تلاوت کرے گا، خشک کو گیلی کے ساتھ ملائے گا، کچھ آوازیں اور چیخ پکار سنائی دیں گی اور آخر کار وہ وہاں سے اس طرح نکل جائیں گے، جیسے وہ آئے تھے، بلکہ کچھ پہلے سے بری حالت میں لوٹیں گے۔ اس معاملے میں ایک بڑی غلطی مریض سے اس کی باری کے بارے کوئی بات نہ سننا ہے۔ علاج کے لیے ضروری ہے کہ تو اس کے پاس بیٹھے اور اچھے طریقے سے اس کی بات سنے اور اس کی بات کو نہ ٹوکے، اگرچہ وہ زیادہ لمبی ہو، حتیٰ کہ تو اس کی مراد کو صحیح طرح سمجھ پائے، کیوں کہ اس کا اپنی مرض کے بارے کلام کرنا اس کے لیے آرام اور تمھارے لیے اصل مسئلے کو سمجھنے میں معاون ہو گا۔ اگر آپ ایک مریض کے پاس بیٹھیں اور اسے خیر حاصل ہو جائے، یہ اس سے بہتر ہے کہ سو مریض حاضر ہوں اور کسی کا کچھ بھلا نہ ہو سکے۔ سب سے افضل کام یہ ہے کہ آپ ایک یا دو یا تین یا زیادہ کے پاس بیٹھیں۔ ان کی بات عدہ طریقے سے سنیں اور معاملے کی اچھی طرح سے تشخیص کریں۔ اللہ کی کتاب سے جس دوا کے وہ محتاج ہیں، وہ انھیں دیں اور ان کی خبر گیری رکھیں، اگرچہ ٹیلی فون کے ذریعے ہی ہو۔