«باب استحباب طلاقة الوجه عند اللقاء»
ملاقات کے وقت مسکراتے چہرے سے ملنا مستحب ہے
❀ «عن أبى ذر قال قال النبى صلى الله عليه وسلم لا تحقرن من المعروف شيئا ولو أن تلقى أخالك بوجه طلق.» [صحيح: رواه مسلم 2626.]
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”کسی نیکی کو ہر گز حقیر نہ
سمجھو، خواہ اپنے بھائی سے خندہ پیشانی سے ملاقات کرنا ہی ہو۔“
❀ «عن جابر بن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كل معروف صدقة، وإن من المعروف ان تلقى اخاك بوجه طلق، وان تفرغ من دلوك فى إناء اخيك .» [حسن: رواه الترمذي 1970، وأحمد 14877، والبخاري فى الأدب المفرد 304]
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نیکی صدقہ ہے، مسکراتے چہرے کے ساتھ اپنے بھائی سے ملنا بھی نیکی ہے اور اپنے ڈول سے اپنے بھائی کے برتن میں پانی انڈیلنا بھی نیکی ہے۔“