عطیات اور بھٹکے کو راہ دکھانے کی فضیلت
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

«باب ما جاء فى المنحة وحماية الضال»
کسی کو عطیہ دینے اور راہ بھٹکے ہوئے کو راستہ دکھانے کا بیان

❀ « عن البراء بن عازب، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: من منح منيحة لبن او ورق او هدى زقاقا كان له مثل عتق رقبة » [
صحيح: رواه الترمذي 1957، وأحمد 18516، وصححه ابن حبان 5096]

حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو شخص کسی کو کوئی دو وھاری (اونٹ یا بکری وغیرہ) بخش دے یا قرض دے، یا کسی اندھے یا راہ بھٹکے ہوئے کی راہ نمائی کر دے تو اس کو ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب ملے گا۔“

❀ «عن عبد الله بن عمرو بن العاص رضي الله عنهما، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اربعون خصلة اعلاهن منيحة العنز ما من عامل يعمل بخصلة منها رجاء ثوابها وتصديق موعودها، إلا ادخله الله بها الجنة. » [صحيح: رواه البخاري 2631،]
«قال حسان: فعندنا ما دون منيحة العنز من رد السلام، وتشميت العاطس، وإماطة الأذى عن الطريق، و نحوه فما استطعنا أن نبلغ خمس عشرة خصلة. »
حضرت عبد الله بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے۔ انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چالیس خصلتیں ہیں، ان میں سب سے اونچی بکری کا تحفہ ہے۔ جو شخص ثواب کی امید اور اللہ کے وعدے کی تصدیق کرتے ہوے ان خصلتوں میں سے کسی خصلت پر عمل کرتا ہے تو یقیناً الله تعالیٰ اس کو جنت میں داخل کرے گا۔“راوی حدیث حسان بن عطیہ فرماتے ہیں: ہم نے «منيحة العنز» سے تعلق رکھنے والی چیزوں میں سے درج ذیل چیزوں کو شمار کیا، یعنی سلام کا جواب دینا، چھینک کاجواب دینا، راستہ سے تکلیف دہ چیز کو ہٹانا اور اس طرح کی چیزوں میں ہم پندرہ خصلتوں کو ہی شمار نہیں کر سکے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے