بھوک ہڑتال کی وجہ سے مرنے والے کا حکم
”جو بھوک ہڑتال کی وجہ سے مر جائے اس کا یہ حکم ہے کہ وہ خودکشی اور منع کردہ کام کا ارتکاب کرنے والا ہے۔“ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
«لَا تَقْتُلُوا أَنفُسَكُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمً» [النساء: 29]
”اور اپنے آپ کو قتل نہ کرو، بے شک اللہ تم پر ہمیشہ سے بے حد مہربان ہے۔“
اور یہ بات سب کو معلوم ہے کہ جو کھانا پینا چھوڑ دیتا ہے وہ لازما مر جاتا ہے۔ اس بنیاد پر یہ اپنی جان کا قاتل ہے، لہٰذا کسی انسان کے لیے اتنی مدت تک بھوک ہڑتال کرنا جائز نہیں کہ جس میں وہ مر ہی جائے، لیکن وہ اتنی مدت کے لیے بھول ہڑتال کرتا ہے جس میں مرتا نہیں اور اپنے آپ کو ظلم سے بچانے اور اپنا حق حاصل کرنے کے لیے اس کے سوا اور کوئی چارہ بھی نہیں اور وہ ایسے ملک یا علاقے میں رہتا ہے جس میں اپنا حق لینے کے لیے یا ظلم سے نجات پانے کے لیے یہ طریقہ اپنایا جاتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں، لیکن اگر موت کی حد تک پہنچ جائے تو پھر یہ کسی صورت میں بھی جائز نہیں۔
[ابن عثيمين: نورعلي الدرب: 8]