نافرمان بیوی کے ساتھ شوہر کے لیے شرعی رہنما اصول
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ، جلد 1

سوال

میری بیوی پانچ وقت کی نمازی ہے، مگر وہ بدزبانی کرتی ہے اور بعض اوقات مجھ پر ہاتھ بھی اٹھاتی ہے۔ ایسی عورت کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟

الجواب

اسلامی شریعت نے تفصیل سے شوہر اور بیوی کے حقوق اور فرائض کو بیان کیا ہے۔ اگر ان میں سے کوئی ایک اپنے فرائض کی ادائیگی میں کوتاہی کرتا ہے تو وہ اللہ کے حضور جواب دہ ہے۔

﴿وَلَهُنَّ مِثلُ الَّذى عَلَيهِنَّ بِالمَعر‌وفِ ۚ وَلِلرِّ‌جالِ عَلَيهِنَّ دَرَ‌جَةٌ….. ٢٢٨﴾
(البقرة)

"اور عورتوں کے بھی ویسے ہی حقوق ہیں جیسے مردوں کے ہیں، البتہ مردوں کو ان پر درجہ فضیلت حاصل ہے۔”

علماء کی تشریحات

امام جصاص رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں بیان کیا ہے کہ خاوند اور بیوی کے ایک دوسرے پر حقوق ہیں، اور شوہر کو بیوی پر ایسے حقوق حاصل ہیں جو بیوی کو شوہر پر نہیں۔

امام ابن العربی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
یہ آیت اس بات کی نص ہے کہ مرد کو نکاح کے حقوق میں عورت پر فضیلت حاصل ہے۔

خاوند کے حقوق

اطاعت کا وجوب:
اللہ تعالیٰ نے مرد کو عورت کا سرپرست اور محافظ مقرر کیا ہے تاکہ وہ اس کی رہنمائی کرے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مرد کو کچھ جسمانی اور عقلی خصوصیات سے نوازا ہے۔

ارشاد باری تعالیٰ: ﴿الرِّ‌جالُ قَوّ‌ٰمونَ عَلَى النِّساءِ …. ٣٤﴾
(النساء)

حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
مرد عورتوں پر حاکم ہیں، ان پر اللہ کے حکم کے مطابق عمل کیا جائے گا۔

استمتاع کی اجازت:
بیوی پر واجب ہے کہ وہ اپنے آپ کو شوہر کے حوالے کرے تاکہ شوہر اپنی جائز ضرورت پوری کر سکے۔ اگر بیوی جماع سے انکار کرے تو یہ عمل کبیرہ گناہ شمار ہوتا ہے، سوائے کسی شرعی عذر (جیسے حیض یا بیماری) کے۔

حدیث شریف: "جب شوہر اپنی بیوی کو بستر پر بلائے اور وہ انکار کر دے تو فرشتے اس پر صبح تک لعنت کرتے ہیں۔”
(صحیح بخاری: 3065، صحیح مسلم: 1436)

ناپسندیدہ افراد کو گھر میں داخل ہونے سے روکنا:
بیوی پر لازم ہے کہ وہ شوہر کی مرضی کے بغیر کسی کو گھر میں داخل نہ ہونے دے۔

حدیث شریف: "عورت کے لئے جائز نہیں کہ شوہر کی اجازت کے بغیر نفلی روزہ رکھے یا کسی کو گھر میں داخل کرے۔”
(صحیح بخاری: 4899، صحیح مسلم: 1026)

شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے نہ نکلنا:
بیوی کو شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے باہر جانے کی اجازت نہیں، حتی کہ اپنے والدین کی عیادت کے لئے بھی۔

بیوی کی تادیب:
شریعت کے مطابق، شوہر بیوی کی نافرمانی کی صورت میں تادیب کرسکتا ہے۔ اس کی ترتیب درج ذیل ہے:
◈ نرمی سے سمجھانا۔
◈ ناراضگی ظاہر کرنے کے لئے بستر علیحدہ کرنا۔
◈ اگر ان تدابیر سے بات نہ بنے تو ہلکی مار کی اجازت ہے، مگر اس میں تشدد کی ممانعت ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ: ﴿وَاللَّاتى تَخافونَ نُشوزَهُنَّ فَعِظوهُنَّ وَاهجُروهُنَّ فِى المَضاجِعِ وَاضرِبوهُنَّ …. ٣٤﴾
(النساء)

بیوی کے حقوق

حسن معاشرت:
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿وَلَهُنَّ مِثلُ الَّذى عَلَيهِنَّ بِالمَعر‌وفِ …. ٢٢٨﴾
(البقرة)

امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
بیوی کے ساتھ حسن سلوک اور اچھے طریقے سے رہنا شوہر پر لازم ہے۔

شوہر کی اصلاح کے طریقے

اگر بیوی اپنی ذمہ داریوں میں کوتاہی کرتی ہے، تو شوہر کو درج ذیل ترتیب سے عمل کرنا چاہئے:
سمجھانا: پہلے نرمی سے بیوی کو سمجھائے اور اسے اس کی غلطی کا احساس دلائے۔
بستر علیحدہ کرنا: اگر سمجھانے سے بات نہ بنے تو شوہر بیوی کا بستر علیحدہ کر دے۔
ہلکی مار: اگر علیحدگی سے بھی بیوی اپنی روش نہ بدلے تو ہلکی مار کی اجازت ہے، مگر اس میں تشدد اور زیادتی سے گریز کیا جائے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہلکی مار کی اجازت تو دی ہے، مگر اسے پسند نہیں فرمایا، اس لئے اس سے بچنا افضل ہے۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنے فرائض صحیح طور پر ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے