وعن معاذ بن جبل رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم:من عير اخاه بذنب لم يمت حتى يعمله اخرجه الترمذي وحسنه وسنده منقطع.
” معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو شخص اپنے بھائی کو کسی گناہ کا عار دلائے وہ فوت نہیں ہو گا یہاں تک کہ وہ گناہ کر لے۔ “ (اسے ترمذی نے روایت کیا اور اسے حسن کہا اور اس کی سند منقطع ہے۔ )
تخریج :
موضوع [ ترمذي 2505]
شیخ البانی نے اس حدیث پر موضوع ہونے کا حکم لگایا ہے اور کئی محدثین کا ذکر کیا ہے جنہوں نے اسے موضوع کہا ہے اس لیے ترمذی کے حسن کہنے کا کوئی اعتبار نہیں ہو گا۔ [ديكهئے سلسله الاحاديث الضعيفه 178]
اس میں ایک راوی محمد بن حسن بن ابی یزید ہمدانی ہے جسے ابوداود اور ابن معین نے کذاب قرار دیا ہے۔ بعض حضرات نے فرمایا کہ ترمذی نے اس کو اس کے شواہد کی وجہ سے حسن کہا ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ اس کا کوئی شاہد بھی نہیں جس میں یہ ہو کہ گناہ کا عار دلانے والا مرنے سے پہلے پہلے وہ گناہ ضرور کرے گا۔
فوائد :
موضوع حدیث بیان کرنے سے اجتناب لازم ہے :
اس میں شبہ نہیں کہ کسی مسلمان کو اس کے گناہ کے ساتھ عار دلانا منع ہے خصوصاً جب وہ تائب ہو چکا ہو، مگر یہ بات کہ جو شخص عار دلائے گا وہ مرنے سے پہلے اس گناہ کا ارتکا ب ضرور ہی کرے گا۔ سند کے لحاظ سے بالکل ہی پایہء اعتبار سے گری ہوئی ہے بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمے گھڑ کر لگائی گئی ہے اور واقع کے خلاف بھی ہے اس لئے ایسی روایات بیان نہیں کرنی چاہئیں ہاں ان کی حقیقت واضح کرنے کے لیے بیان کر دے تو الگ بات ہے جیسا کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے صراحت فرمائی کہ اس کی سند منقطع ہے۔