کفار کی مشابہت اختیار کرنا ایمان کے منافی ہے
ماخوذ: شرح کتاب الجامع من بلوغ المرام از ابن حجر العسقلانی، ترجمہ: حافظ عبد السلام بن محمد بھٹوی

وعن ابن عمر رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: ‏‏‏‏من تشبه بقوم فهو منهم ‏‏‏‏ اخرجه ابو داود وصححه ابن حبان.
” ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو شخص کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے وہ انہی سے ہے۔“ (اسے ابوداود نے روایت کیا اور ابن حبان نے صحیح کہا)
تخریج : حسن صحيح [ابوداود 4031] ، [ صحيح ابي داود 3401] ابن تیمیہ نے الاقتضاء (ص39) میں فرمایا : اس کی سند جید ہے۔ عراقی نے تخریج الاحیاء [342/1] میں فرمایا اس کی سند صحیح ہے۔ حافظ نے فتح الباری (222/10) میں فرمایا اس کی سند حسن ہے۔ مفصل تخریج و تصحیح کے لیے دیکھیے حجاب المرءۃ المسلمۃ للالبانی [104] اور الا رواء [1269] تحفۃ الاشراف [275/6]

فوائد :
➊ جو شخص کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے وہ ان میں سے ہے معلوم ہوا کہ اگر کوئی مسلمان کفار کی خاص وضع قطع لباس حجامت وغیرہ میں مشابہت اختیار کرے تو وہ انہیں کا ساتھی ہے کیونکہ ان کی وضع قطع اختیار کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ اسے مسلمانوں کی وضع قطع کی بجائے کفار کی وضع قطع پسند ہے جب کہ کفر کے طریقے کو پسند کرنا ایمان کے منافی ہے ہمیں تو کفار کی مخالفت کا حکم دیا گیا مثلاً ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جزوا الشوارب وارخوا اللحي خالفوا المجوس ” مونچھیں کترو اور داڑھیاں بڑھاؤ مجوس کی مخالفت کرو۔ “ [مسلم/222 ]
اس طرح زبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : غيروا الشيب ولا تشبهوا باليهود ” بالوں کی سفیدی کو بدل دو اور یہودیوں کی مشابہت اختیار نہ کرو۔ [صحيح الترمذي 1433 ]
جب بالوں کی سفیدی اور داڑھی اور مونچھوں کی وضع قطع تک میں مجوس و یہود کی مخالفت کو مدنظر رکھا گیا ہے تو کفار کی خاص رسوم جو ان کے علیحدہ مذہبی یا قومی تشخص کی علامت ہیں مسلمانوں کے لئے کس طرح جائز ہو سکتی ہیں۔
➋ ‏یہ ایک قدرتی بات ہے کہ جب کوئی آدمی کسی قوم کی مشابہت ظاہر میں اختیار کرتا ہے تو آہستہ آہستہ اس کا باطن بھی انہیں کے رنگ میں رنگا جاتا ہے۔ اس لیے کفار سے مشابہت کو حرام قرار دیا گیا۔
➌ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے اس موضوع پر ایک نہایت عمدہ اور نفیس کتاب لکھی ہے اقتضاء الصراط المستقیم مخالفۃ اصحاب الجحیم ” اس میں قرآن و سنت اور آثار صحابہ سے ثابت کیا ہے کہ مسلمانوں پر کفار کی مشابہت سے اجتناب اور ان کے طور طریقوں کی مخالفت فرض ہے اس کی تلخیص کا اردو ترجمہ مکتبہ سلفیہ لاہور نے ” راہ حق کے تقاضے “ کے نام سے شائع کیا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے