ماں کی غفلت سے حادثاتی موت اور کفارے کا حکم
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال :

ایک عورت کے پاس اس کی دو سالہ بچی بیٹھی ہوئی تھی اس کے پاس ہی قہوہ دانی اور چائے دانی پڑی تھی، بچی کھیلنے لگی جبکہ اس کی ماں بچی سے دوسری جانب متوجہ ہو کر کپ دھونے لگی۔ بچی اچانک قہوہ دانی کے پاس پہنچی اور اسے پکڑ لیا وہ اس کے اوپر گر گئی۔ قہوہ انتہائی گرم تھا۔ جب بچی گری تو قہوہ اس کی انتڑیوں کے اندر تک اتر گیا جس کے چوبیس گھنٹے بعد بچی دم توڑ گئی۔ خاتون یہ پوچھنا چاہتی ہے، کیا اس پر کفارہ واجب ہے ؟ اگر ہے تو کتنا ؟

جواب :

سائل اصل حالات و واقعات سے بخوبی آگاہ ہے، اگر ظن غالب کی رو سے بچی کی موت میں اس کی کوتاہی کا عمل دخل ہے تو اس پر کفارہ ادا کرنا واجب ہے، جو کہ گردن آزاد کرنا ہے اور اگر یہ نامکن ہو تو مسلسل دو ماہ روزے رکھنے ہوں گے۔
(دارالافتاءکمیٹی)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے