مرد و زن میں مراسلہ نگاری کا حکم
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال :

اگر کوئی شخص کسی اجنبی خاتون سے خط و کتابت کرتا ہے اور اس کے نتیجے میں وہ دونوں دوست بن جائیں تو کیا یہ عمل حرام متصور ہو گا ؟

جواب :

یہ کام ناجائز ہے۔ ایسا کرنا مرد و زن کے مابین شہوت کو بھڑکانا اور طبیعت کو باہم وصال ملاقات پر ابھارتا ہے۔ عام طور پر ایسی خط و کتابت اور اظہار محبت فتنوں کو جنم دیتا ہے اور دل میں زنا کی آبیاری کرتا ہے جس سے انسان فحاشی کا شکار ہو جاتا ہے یا کم از کم اس کے اسباب مہیا کرتا ہے۔ لہٰذا جو شخص اپنی مصلحت اور تحفظ کا جویا (متلاشی) ہو اسے ہماری نصیحت ہے کہ وہ دین اور عزت و آبرو کے تحفظ کے لیے باہم خط و کتابت اور مکالمات سے پرہیز کرے۔ والله الموفق
(شیخ ابن جبرین حفظ اللہ)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے