گھریلو ڈرائیورز کے ساتھ خلوت کا شرعی حکم
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال :

گھریلو ڈرائیور کا گھر کی عورتوں اور دوشیزاوں سے ملنا جلنا اور ان کے ساتھ مارکیٹ یا سکول وغیرہ جانا، شرعاً کیا حکم رکھتا ہے ؟

جواب :

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان صحیح حدیث میں ثابت ہے کہ :
لا يخلون رجل بامرأة إلا كان الشيطان ثالثهما [ الترمذي كتاب الرضاع باب 16]
”کوئی شخص کسی عورت کے ساتھ خلوت میں نہیں جاتا مگر تیسرا ان کا شیطان ہوتا ہے۔“
خلوت گھر میں ہو یا گاڑی میں، مارکیٹ میں ہو یا کہیں اور ایک ہی بات ہے۔ مرد و زن کی تنہائی میں اس امر کی کوئی ضمانت نہیں کہ ان کی گفتگو باعث فتنہ اور باعث شہوت انگیزی نہیں ہو گی، اس بات کے باوجود کہ بعض خواتین و حضرات میں تقویٰ و پرہیزگاری، خشیت الہیٰ اور معصیت و خیانت سے نفرت موجود ہوتی ہے، مگر ان میں شیطان مداخلت کرتا ہے اور گناہ کو کم ترصورت میں پیش کر کے فریب کاری کا دروازہ کھول دیتا ہے، لہٰذا اس سے اجتناب کرنا باعث حفاظت و سلامتی ہے۔
(شیخ ابن جبرین حفظ اللہ)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے