سوال :
کیا عورت کے لئے ابرو کے ایسے بال اتارنا یا انہیں باریک کرنا جائز ہے جو اس کے منظر کی بدنمائی کا باعث ہوں ؟
جواب :
اس مسئلے کی دو صورتیں ہیں۔ پہلی صورت تو یہ ہے کہ ابرو کے بال اکھاڑے جائیں تو یہ عمل حرام ہے اور کبیرہ گناہ ہے کیونکہ یہ (نمص) ہے جس کے مرتکب پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے :
دوسری صورت یہ ہے کہ بال مونڈ دیئے جائیں، تو اس بارے میں اہل علم کا اختلاف ہے کہ آیا یہ نمص ہے یا نہیں ؟ اولیٰ یہ ہے کہ عورت اس سے بھی احتراز کرے۔
باقی رہا غیر معتاد بالوں کا معاملہ یعنی ایسے بال جو جسم کے ان حصوں پر اگ آئیں جہاں عادتاً بال نہیں اگتے مثلا عورت کی مونچھیں اگ آئیں یا رخساروں پر بال آ جائیں تو ایسے بالوں کے اتارنے میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ وہ خلاف عادت ہیں اور چہرے کے لئے بدنمائی کا باعث ہیں۔
جہاں تک ابرو کا تعلق ہے تو ان کا باریک یا پتلا ہونا یا چوڑا اور گھنا ہونا یہ سب کچھ امر معتاد ہے اور معتاد سے تعرض نہیں کرنا چاہیئے، کیونکہ بعض لوگ اسے عیب نہیں سمجھتے بلکہ کسی ایک انداز کے ہونے کو خوبصورتی سمجھتے ہیں۔ یہ ایسا عیب نہیں ہے کہ انسان کو اس کے ازالے کی ضرورت پیش آئے۔
(شیخ محمد بن صالح عثیمین)