کیا عورت بے نماز آدمی کے ساتھ شادی کرنے سے انکار کر سکتی ہے؟
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال :

کیا عورت کے لیے شادی سے انکار کرنا جائز ہے، اس لیے کہ اس کا باپ ایک بے نماز آدمی سے اس کی شادی کرنا چاہتا ہے؟

جواب :

وہ اس طرح کے حالات میں توقف کرتے ہوئے حلم کا مظاہرہ کرے، وہ اس طرح کہ شادی سے صاف انکار نہ کر دے، بلکہ کہے: میں ابھی شادی سے کچھ توقف کروں گی، اس دوران اللہ تعالیٰ اس کے باپ کا دل نر م کر دے گا اور وہ اس کی شادی ایسے مرد سے کرنے پر راضی ہو جائے گا جس کو یہ پسند کرتی ہے۔ بعض عورتوں میں سے کوئی ایسی عورت بھی ہوتی ہے جس کو پچیسں مرد نکاح کا پیغام دیتے ہیں مگر وہ باوجود عمر رسیدہ ہو جانے کے انکار ہی کرتی جاتی ہے۔ اور ایک عورت وہ ہے جس کے گھر والے اس کی شادی کرنا چاہتے ہیں مگر وہ انکار کرتی ہے، اس کے گھر والے اس کو غصہ دلانے کے لیے (تاکہ وہ غصہ میں آکر شادی پر آمادہ ہو جائے) اس کو ایک کمرہ میں بند کر دیتے ہیں، نہ تو اس کی بہنوں کو اس سے ملنے دیتے ہیں اور نہ ہی اس کو کمرہ سے نکلنے دیتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اس کو کوئی نیک آدمی میسر کر دے جس سے اس کے گھر والے اس کی شادی کر دیں تو اس مذکورہ عورت پر لازم ہے کہ وہ صبر کرے حتی کہ اللہ تعالیٰ اس کو کوئی نیک آدمی مہیا کر دے۔
، نیز اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے رہے کہ اللہ اس کے لیے نیک آدمی میسر کر دے۔

(مقبل بن ہادی الوادعی رحمہ اللہ)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے