21 انتہائی اہم مسائل کا بیان جن سے اکثر عوام لاعلم ہے
مرتب کردہ: قاری اسامہ بن عبدالسلام

اس مضمون میں ہم اکیس انتہائی اہم مسائل کا ذکر کریں گے جن سے اکثر عوام لا علم ہے۔

1-نماز کے لئے شرط ہے وضوء

حدثنا أبو عبد الله محمد بن يعقوب، ثنا محمد بن نعيم، ومحمد بن شاذان، قالا: ثنا قتيبة بن سعيد، وأخبرني أبو بكر بن عبد الله، أنبأ الحسن بن سفيان، ثنا قتيبة بن سعيد، ثنا محمد بن موسى المخزومي، ثنا يعقوب بن أبى سلمة، عن أبيه، عن أبى هريرة رضي الله عنه، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لا صلاة لمن لا وضوء له، ولا وضوء لمن لم يذكر اسم الله عليه . رواه محمد بن إسماعيل بن أبى فديك، عن محمد بن موسى المخزومي

ترجمہ:

” حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : جس کا وضو نہیں ، اس کی نماز نہیں اور جس نے بسم اللہ نہیں پڑھی اس کا وضو نہیں ۔ اس حدیث کو اسماعیل بن ابی فدیک نے محمد بن موسیٰ المخزومی سے روایت کیا ہے ۔ ان کی روایت کردہ حدیث درج ذیل ہے
مستدرک للحاکم کتاب الطھارۃ حدیث 518- سنن الکبری للبیہقی حدیث 183-مسند أبی یعلی الموصلی حدیث 6409-الاحاد والمثانی حدیث 873-حسن

2-وضوء کے شرط ہے بسم اللہ پڑھنا جس نے بسم اللہ نہیں پڑی اس کا وضوء نہیں ھے

حدثنا أبو العباس محمد بن يعقوب، ثنا الحسن بن على بن عفان، ثنا زيد بن الحباب، ثنا كثير بن زيد، عن ربيح بن عبد الرحمن بن أبى سعيد الخدري، عن أبيه، عن جده، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا صلاة لمن لا وضوء له، ولا وضوء لمن لم يذكر اسم الله عليه . فأخبرني على بن بندار الزاهد، ثنا عمر بن محمد بن جبير، ثنا أبو بكر الأثرم. وقال: سمعت أحمد بن حنبل، وسئل عمن يتوضأ ولا يسمي فقال أحمد: أحسن ما يروى فى هذا الحديث كثير بن زيد

ترجمہ:

” حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : جس کا وضونہیں ، اس کی نماز نہیں اور اس کا وضو نہیں جس نے بسم اللہ نہ پڑھی ۔ ( امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں ) علی بن بندار الزاہد نے عمر بن محمد بن جبیر کے حوالے سے ابوبکر الاثرم کا یہ بیان مجھے سنایا کہ امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ سے جب یہ پوچھا گیا ہ ایک شخص ے وضو کیا ، لیکن بسم اللہ نہ پڑھی ( اس کے وضو کا کیا حکم ہے ؟ ) آپ نے جواب دیا : اس سلسلے میں کثیر بن زید کی حدیث احسن ہے ۔ ( یعنی بسم اللہ کے بغیر وضو نہیں ہوتا ) ”
مستدرک للحاکم حدیث (520)

تنبیہ:

یہ حدیث عند محدثین صحیح ھے۔

3-داڑھی کا خلال کرنا چاہئیے

فحدثناه أبو بكر محمد بن داود بن سليمان، ثنا محمد بن أيوب، ثنا هلال بن فياض، ثنا عمر بن أبى وهب، عن موسى بن ثروان، عن طلحة بن عبيد الله بن كريز، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا توضأ خلل لحيته . وهذا شاهد صحيح فى مسح باطن الأذنين

ترجمہ:

” اُمّ المومنین سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں : رسول اللہ ﷺ جب وضو کیا کرتے تھے تو اپنی داڑھی کا خلال کرتے تھے ۔ کانوں کے اندرونی جانب مسح کرنے کے بارے میں یہ صحیح حدیث شاہد ہے
مستدرک للحاکم حدیث (531)

فحدثناه على بن حمشاذ العدل، ثنا عبيد بن عبد الواحد، ثنا محمد بن وهب بن أبى كريمة، ثنا محمد بن حرب، عن الزبيدي، عن الزهري، عن أنس بن مالك رضي الله عنه، قال: رأيت النبى صلى الله عليه وسلم توضأ وخلل لحيته بأصابعه من تحتها ، وقال: بهذا أمرني ربي

ترجمہ:

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : میں نے نبی اکرم ﷺ کو وضو کرتے دیکھا ہے ۔ آپ ﷺ نے انگلیوں کے ساتھ داڑھی کے نیچے سے اس کا خلال کیا اور فرمایا : میرے اللہ نے مجھے یہی حکم دیا ہے
مستدرک للحاکم حدیث 529

4-ایک ہی چلو سے کلی بھی کی اور ناک میں پانی چڑھایا

حدثنا أبو محمد أحمد بن عبد الله المزني، ثنا أبو خليفة القاضي، ثنا أبو الوليد هشام بن عبد الملك، ثنا عبد العزيز بن محمد، عن زيد بن أسلم، عن عطاء بن يسار، عن ابن عباس رضي الله عنهما، أن النبى صلى الله عليه وسلم، توضأ مرة مرة، وجمع بين المضمضة والاستنشاق [التعليق – من تلخيص الذهبي] – أخرجا أوله

ترجمہ:

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : نبی اکرم ﷺ نے ایک ایک مرتبہ وضو کیا اور ایک ہی چلو سے کلی بھی کی اور اسی سے ناک میں بھی پانی چڑھایا
مستدرک للحاکم حدیث 534-

5-کانوں کے مسح کے لئے الگ پانی لے کر مسح کرنا بھی جائز ہے

حدثناه أبو الوليد الفقيه، غير مرة، ثنا الحسن بن سفيان، ثنا حرملة بن يحيى، ثنا ابن وهب، عن عمرو بن الحارث، عن حبان بن واسع، أن أباه، حدثه، أنه سمع عبد الله بن زيد، أن النبى صلى الله عليه وسلم مسح أذنيه بغير الماء الذى مسح به رأسه . وهذا يصرح بمعنى الأول، وهو صحيح مثله [التعليق – من تلخيص الذهبي] – صحيح

ترجمہ:

” حضرت عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : نبی اکرم ﷺ نے کانوں کا مسح اسی پانی سے نہیں کیا جس کے ساتھ سر کا مسح کیا بلکہ کانوں کے لیے نیا پانی لیا ۔
مستدرک للحاکم حدیث 539-

6-غسل سے پہلے وضوء کرلیا تو یہی کافی دوبارہ وضوء کرنا ضروری نہیں ہے

وأخبرنا عبد الله بن موسى، أنبأ على بن الحسين بن الجنيد، ثنا المعافى بن سليمان، ثنا زهير، وثنا أبو محمد المزني، ثنا محمد بن عبد الله الحضرمي، ثنا أحمد بن يونس، ثنا زهير، ثنا محمد بن عبد الله أبو إسحاق، عن الأسود، عن عائشة، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي الركعتين قبل صلاة الغداة، ولا أراه يحدث وضوءا بعد الغسل . هذا حديث صحيح على شرط الشيخين، ولم يخرجاه وله شاهد على شرط مسلم ملخص مفسر، ولم يشك فيه الراوي [التعليق – من تلخيص الذهبي] – على شرطهما

ترجمہ:

” حضرت ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں : نبی اکرم ﷺ نماز فجر سے پہلے دورکعت ادا کیا کرتے تھے ، میں نے آپ کو غسل کے بعد نیا وضو کرتے نہیں دیکھا ۔ یہ حدیث امام بخاری و امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ دونوں کے معیار کے مطابق صحیح ہے لیکن دونوں نے ہی اسے نقل نہیں کیا ۔ مذکورہ حدیث کی ایک شاہد حدیث موجود ہے جو کہ امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کے معیار پر ہے جو اس حدیث سے زیادہ ملخص اور مفسر ہے اور اس حدیث میں اُمّ المومنین رضی اللہ عنہ کے الفاظ میں تردد بھی نہیں ہے ۔ ( وہ حدیث درج ذیل ہے ) ”

مستدرک للحاکم حدیث 546-

حدثني عمر بن جعفر البصري، ثنا محمد بن الحسين بن مكرم، ثنا محمد بن عبد الله بن بزيع، ثنا عبد الأعلى، ثنا عبد الله بن عمر، عن نافع، عن ابن عمر، أن النبى صلى الله عليه وسلم سئل عن الوضوء بعد الغسل، فقال: و أى وضوء أفضل من الغسل؟ . قال الحاكم: محمد بن عبد الله بن بزيع ثقة، وقد أوقفه غيره [التعليق – من تلخيص الذهبي] – ابن بزيع ثقة وأوقفه غيره

ترجمہ:

” حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : حضور ﷺ سے غسل کے بعد وضو کے متعلق مسئلہ پوچھا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا : غسل سے بہتر کون سا وضو ہے ؟ امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : محمد بن عبداللہ بن بزیع ’’ ثقہ ‘‘ ہیں ۔ ان کے علاوہ جن راویوں نے بھی یہ حدیث نقل کی ہے انہوں نے اسے موقوف رکھا ہے ۔ ”
مستدرک للحاکم حدیث 548-

7-وضوء کے بعد رومال کے ساتھ اپنا چہرہ اور وضوء کے اعضاء خشک کرنے کے لئے تولیہ استعمال کیا جاسکتا ہے

حدثنا أبو العباس محمد بن يعقوب، أنبأ محمد بن عبد الله بن عبد الحكم، أنبأ ابن وهب، أخبرني زيد بن الحباب، عن أبى معاذ، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، أن النبى صلى الله عليه وسلم، كان له خرقة ينشف بها بعد الوضوء . أبو معاذ هذا هو الفضل بن ميسرة بصري، روى عنه يحيى بن سعيد وأثنى عليه، وهو حديث قد روي عن أنس بن مالك وغيره ولم يخرجاه

ترجمہ:

” حضرت ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : نبی اکرم ﷺ کے پاس ایک رومال ہوتا تھا جس کے ساتھ آپ وضو کرنے کے بعد پانی خشک کیا کرتے تھے
مستدرک للحاکم حدیث 550-

8-کتے کی کمائی مطلقا حرام ہے

حدثنا أبو حفص عمر بن محمد الفقيه ببخارى، ثنا صالح بن محمد بن حبيب الحافظ، ثنا أبو كامل، ثنا يوسف بن خالد، عن الضحاك بن عثمان، عن عكرمة، عن ابن عباس، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: ثمن الكلب خبيث وهو أخبث منه . هذا حديث رواته كلهم ثقات، فإن سلم من يوسف بن خالد السمتي فإنه صحيح على شرط البخاري، وقد خرجته لشدة الحاجة إليه، وقد استعمل مثله الشيخان فى غير موضع يطول بشرحه الكتاب [التعليق – من تلخيص الذهبي]

ترجمہ:

” حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہی رسول اکرم ﷺ نے فرمایا : کتے کی کمائی خبیث ہے اور وہ خود اس سے بھی زیادہ خبیث ہے

مستدرک للحاکم حدیث 553-

9-پیشاب کرتے وقت گفتگو کرنا حرام ہے

حدثنا على بن حمشاذ، ثنا موسى بن هارون، ثنا على بن حرب، ثنا القاسم بن يزيد الجرمي، وزيد بن أبى الزرقاء، عن سفيان، عن عكرمة بن عمار، عن يحيى بن أبى كثير، عن عياض، عن أبى سعيد الخدري، قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى المتغوطين أن يتحدثا، وقال: فإن الله يمقت على ذلك . هذا عياض بن هلال الأنصاري شيخ من التابعين مشهور من أهل المدينة وقع إلى اليمامة وبصحة ما ذكرته [التعليق – من تلخيص الذهبي] – صحيح

ترجمہ:

” ابویحیی عبدالصمد بن حسان المروذی ، قاسم بن یزید الجرمی اور زید بن ابوالزرقاء نے سفیان کی سند سے حضرت ابوسعید الخدری رضی اللہ عنہ کا یہ ارشاد نقل کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے پیشاب اور پاخانہ کرنے والوں کو گفتگو سے منع فرمایا ہے اور فرمایا : اللہ تعالیٰ اس عمل کو پسند نہیں کرتا ۔ یہ عیاض بن ہلال انصاری رضی اللہ عنہ کے بیٹے ہیں ، اہل مدینہ سے تعلق رکھتے ہیں اور مشہور بزرگ تابعی ہیں ۔ بعد میں یہ یمامہ چلے گئے تھے ۔ امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ نے مذکورہ حدیث کی صحت ثابت کرنے کے لیے ایک حدیث نقل کی ہے جو کہ درج ذیل ہے
مستدرک للحاکم حدیث 559-معجم الاوسط للطبرانی حدیث 1264-

صحیح ابن خزیمہ حدیث 71-

سنن الکبری للبیہقی حدیث 487-حسن

10-بلی اگر کسی برتن میں منہ ماردے یا کتا منہ مار دے تو برتن کو ساتہ مرتبہ پانی سے دھوئیں گئے اور ایک مرتبہ مٹی سے

حدثناه أبو محمد أحمد بن عبد الله المزني ببخارى، ثنا أبو بكر محمد بن إسحاق بن خزيمة إملاء من كتابه سنة ست وتسعين ومائتين، ثنا أبو بكرة بكار بن قتيبة قاضي الفسطاط، ثنا أبو عاصم الضحاك بن مخلد، عن قرة بن خالد، عن محمد بن سيرين، عن أبى هريرة، عن النبى صلى الله عليه وسلم، قال: لطهور إناء أحدكم إذا ولغ فيه الكلب أن يغسل سبع مرات، الأولى بالتراب، والهرة مثل ذلك . هذا حديث صحيح الإسناد على شرط الشيخين، فإن أبا بكرة ثقة مأمون، ومن توهم أن أبا بكرة ينفرد به، عن أبى عاصم، وإنما تفرد به أبو عاصم وهو حجة [التعليق – من تلخيص الذهبي] – على شرطيهما

ترجمہ:

” حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا : جب برتن میں کتا منہ ڈال جائے تو اس کو پاک کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ اس کو سات مرتبہ دھوئیں ان میں سے پہلی مرتبہ مٹی کے ساتھ صاف کریں اور بلی کے منہ ڈالے کا بھی یہی حکم ہے
مستدرک للحاکم حدیث 569،

تنبیہ بلیغ جس روایت میں یہ اتا ہے بلی برتن میں منہ مار دے اس کو صرف دو مرتبہ دھونا چاہیے وہ روایت صحیح نہیں ھے واللہ اعلم
نوٹحدثنا أبو الحسن على بن عمر الحافظ، ثنا أبو بكر عبد الله بن محمد بن زياد الفقيه، ثنا بكار بن قتيبة، وحماد بن الحسن بن عنبسة، قالا: ثنا أبو عاصم، ثنا قرة بن خالد، ثنا محمد بن سيرين، عن أبى هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: طهور الإناء إذا ولغ فيه الكلب أن يغسل سبع مرات، الأولى بالتراب، والهرة مرة أو مرتين . قرة يشك
” بکار بن قتیبہ اور حماد بن الحسن بن عبسہ نے ابوعاصم کی سند سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا : برتن میں جب کتا منہ ڈال جائے تو اس کو پاک کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ برتن کو سات مرتبہ دھویا جائے سب سے پہلے مٹی سے ( بعد میں چھ مرتبہ پانی سے ) اور بلی کا ایک یا دو مرتبہ دھو لیں ۔ ( قرۃ بن خالد سے بھی مذکورہ مفہوم والی ایک حدیث منقول ہے لیکن ان کے الفاظ میں تردد پایا جاتا ہے اور ان کی روایت کردہ حدیث درج ذیل ہے ) مستدرک للحاکم حدیث 570-سنن الکبری للبیہقی حدیث 1101-ضعیف واللہ أعلم

11-وضو میں پانی کا کم استعمال کرنا چاہئیے

حدثنا أبو العباس محمد بن يعقوب، ثنا الحسن بن على بن عفان العامري، ثنا محمد بن عبيد، عن عبيد الله، وحدثني على بن عيسى، واللفظ له، ثنا الحسين بن محمد القباني، ثنا هارون بن إسحاق، ثنا أبو خالد، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، قال: كنا نتوضأ رجالا ونساء ونغسل أيدينا فى إناء واحد على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم . هذا حديث صحيح على شرط الشيخين ولم يخرجاه بهذا اللفظ . إنما اتفقا على حديث عائشة فى هذا الباب. ولهذا الحديث شاهد ينفرد به خارجة بن مصعب وأنا أذكره محتسبا لما أشاهده من كثرة وسواس الناس فى صب الماء [التعليق – من تلخيص الذهبي] – على شرطهما

ترجمہ:

” حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : نبی اکرم ﷺ کے زمانے میں ہم ( گھر کے ) مرد اور عورتیں ایک ہی برتن میں وضو کر لیتے تھے اور ہاتھ دھو لیا کرتے تھے
مستدرک للحاکم حدیث 577،

12-وضوء میں وسوسہ ڈالنے والا شیطان کا نام ولھان ھے 578

حدثناه على بن عيسى، ثنا محمد بن صالح بن جميل، ثنا عبدة بن عبد الله الصفار، ومحمد بن بشار، قالا: ثنا أبو داود، وحدثنا خارجة بن مصعب، عن يونس بن عبيد، عن الحسن، عن يحيى بن ضمرة، عن أبى بن كعب، عن النبى صلى الله عليه وسلم، قال: إن للوضوء شيطانا يقال له الولهان فاحذروه، واتقوا وسواس الماء . وله شاهد بإسناد آخر أصح من هذا

ترجمہ:

” حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا : وضو میں وسوسہ ڈالنے والا بھی ایک شیطان ہے اس کو ولھان کہتے ہیں ۔ اس سے بچ کر رہو اور پانی کے وسوسوں سے بھی بچو ۔ ایک دوسری سند کے ہمراہ اس کی ایک اور شاہد حدیث بھی موجود ہے جو کہ اس کی نسبت زیادہ واضح ہے ۔ ( حدیث درج ذیل ہے )
مستدرک للحاکم حدیث 578-

13-وضوء میں مبالغہ کرنے کی سزا

حدثنا أبو بكر بن إسحاق، أنبأ محمد بن أيوب، أنبأ موسى بن إسماعيل، ثنا حماد بن سلمة، أنبأ سعيد الجريري، عن أبى نعامة، أن عبد الله بن مغفل، سمع ابنه، يقول: اللهم إني أسألك القصر الأبيض عن يمين الجنة، إذا دخلتها، فقال: يا بني سل الله الجنة وتعوذ به من النار فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: إنه سيكون فى هذه الأمة قوم يعتدون فى الطهور والدعاء [التعليق – من تلخيص الذهبي] –

ترجمہ:

حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : انہوں نے اپنے بیٹے کو یوں دعا مانگتے سنا : اے اللہ ! جب تو مجھے جنت میں داخل کر دے گا تو میں جنت کی دائیں جانب ایک سفید محل کا تجھ سے سوال کرتا ہوں ، اس پر عبداللہ بن المغفل نے اپنے بیٹے سے کہا : بیٹا ! اللہ تعالیٰ سے جنت کی دعا مانگو اور دوزخ سے اس کی پناہ مانگو کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کا یہ ارشاد گرامی سن رکھا ہے ’’ میری امت میں کچھ لوگ ہونگے جو طہارت میں اور دعا میں حد سے تجاوز کریں گے

مستدرک للحاکم حدیث 579-

14-ایڑھیوں اور تلووں کی کے لئے جہنم کی اگ ہے

حدثنا أبو بكر بن إسحاق الفقيه، ثنا أحمد بن إبراهيم بن ملحان، ثنا يحيى بن بكير، حدثني الليث، عن حيوة بن شريح، عن عقبة بن مسلم، عن عبد الله بن الحارث بن جزء الزبيدي، أنه سمع النبى صلى الله عليه وسلم، يقول: ويل للأعقاب، وبطون الأقدام من النار . هذا حديث صحيح، ولم يخرجا ذكر بطون الأقدام [التعليق – من تلخيص الذهبي] 580 – لم يخرجا بطون الأقدام

ترجمہ:

” حضرت عبداللہ بن حارث بن الزبیدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا : ( وضو کے دوران خشک رہ جانے والی ) ایڑھیوں اور پاؤں کے تلوؤں کے لیے جہنم کی ہلاکت ہے
مستدرک للحاکم حدیث 580,

15-چار موقع پر غسل کرنا چاہئیے

أخبرنا أبو محمد بكر بن محمد الصيرفي، بمرو، ثنا أحمد بن عبيد الله النرسي، ثنا أبو نعيم، ثنا زكريا بن أبى زائدة، ومصعب بن شيبة، عن طلق بن حبيب، عن عبد الله بن الزبير، عن عائشة، أنها حدثته، أن النبى صلى الله عليه وسلم، قال: يغتسل من أربع من الجنابة، ويوم الجمعة، ومن غسل الميت، والحجامة . هذا حديث صحيح على شرط الشيخين، ولم يخرجاه [التعليق – من تلخيص الذهبي] 582 – رواه أبو نعيم عنها على شرط البخاري ومسلم

ترجمہ:

” اُمّ المومنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا : چار مواقع پر غسل کرنا چاہیے

① جنابت کا غسل

② جمعہ کے دن کا غسل

③ غسل میت کے بعد غسل

⑤ پچھنے لگوانے کے بعد غسل
مستدرک للحاکم حدیث 582-

16-وضوء کا حکم کب ملا ہجرت سے پہلے ملا ہے وضوء کا حکم

حدثنا الحاكم أبو عبد الله محمد بن عبد الله الحافظ إملاء فى شهر ربيع الأول سنة أربع وتسعين وثلاث مائة، أنبأ أبو جعفر محمد بن على بن دحيم الشيباني، بالكوفة، ثنا أحمد بن حازم بن أبى غرزة، ثنا محمد بن سعيد بن الأصبهاني، ثنا يحيى بن سليم، ثنا عبد الله بن عثمان بن خثيم، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال: دخلت فاطمة على رسول الله صلى الله عليه وسلم وهى تبكي، فقال: يا بنية، ما يبكيك؟ قالت: يا أبت ما لي لا أبكي وهؤلاء الملأ من قريش فى الحجر يتعاقدون باللات والعزى ومناة الثالثة الأخرى لو قد رأوك لقاموا إليك فيقتلونك، وليس منهم رجل إلا وقد عرف نصيبه من دمك، فقال: يا بنية، ائتني بوضوء فتوضأ رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم خرج إلى المسجد فلما رأوه قالوا: ها هو ذا فطأطئوا رءوسهم، وسقطت أذقانهم بين يديهم، فلم يرفعوا أبصارهم فتناول رسول الله صلى الله عليه وسلم قبضة من تراب فحصبهم بها وقال: شاهت الوجوه فما أصاب رجلا منهم حصاة من حصاته إلا قتل يوم بدر كافرا. هذا حديث صحيح، قد احتجا جميعا بيحيى بن سليم، واحتج مسلم بعبد الله بن عثمان بن خثيم، ولم يخرجاه ولا أعرف له علة، وأهل السنة من أحوج الناس لمعارضة ما قيل أن الوضوء لم يكن قبل نزول المائدة، وإنما نزول المائدة فى حجة الوداع، والنبي صلى الله عليه وسلم بعرفات وله شاهد صحيح ناطق بأن النبى صلى الله عليه وسلم كان يتوضأ، ويأمر بالوضوء قبل الهجرة ولم يخرجاه [التعليق – من تلخيص الذهبي] – صحيح

ترجمہ:

” حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ روتی ہوئی رسول اکرم ﷺ کی بارگاہ میں آئیں ۔ آپ ﷺ نے دریافت کیا : پیاری بیٹی کیوں رو رہی ہو ؟ عرض کرنے لگیں : ابا جان ! میں کیوں نہ روؤں ؟ جبکہ قریش کے لوگ اپنے معبودان باطلہ کی قسمیں کھا کھا کر ایک دوسرے کے ساتھ وعدے کر رہے ہیں کہ اگر یہ لوگ آپ کو کہیں دیکھ لیں گے تو ( معاذ اللہ ) آپ کو شہید کر دیں گے اور ہر شخص آپ کو مارنے کے لیے تیار ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : بیٹی ! مجھے وضو کے لیے پانی دیں ۔ پھر آپ ﷺ وضو کر کے مسجد کی طرف چل دیے ۔ جب قریش نے آپ کو دیکھا تو کہنے لگے : وہ یہ جا رہے ہیں ۔ پھر انہوں نے اپنے سر کو جھکا لیا اور ان کے چہرے ایسے نیچے ہوئے کہ وہ اپنی آنکھوں کو اوپر نہ اٹھا سکے ۔ چنانچہ نبی اکرم ﷺ نے ایک مٹھی مٹی اٹھا کر ان کی طرف پھینکی اور فرمایا : تم بدشکل ہو جاؤ ( ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ) اس دن جس جس کو اس مٹی کا ذرہ بھی لگا تھا وہ جنگ بدر میں حالت کفر میں
مستدرک للحاکم حدیث 583،

17-ہاتھوں اور پاؤں کی انگلیوں کا خلال کرنا ضروری ھے

أخبرنا عبد الصمد بن على بن مكرم البزار، ثنا جعفر بن محمد بن شاكر، ثنا سعد بن عبد الحميد بن جعفر، ثنا عبد الرحمن بن أبى الزناد، عن موسى بن عقبة، عن صالح، عن ابن عباس، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: إذا توضأت فخلل أصابع يديك ورجليك . صالح هذا أظنه مولى التوأمة، فإن كان كذلك فليس من شرط هذا الكتاب، وإنما أخرجته شاهدا

ترجمہ:

” حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : وضو کے دوران ہاتھوں اور پاؤں کی انگلیوں کا خلال کرو
مستدرک للحاکم حدیث 648-

حدثنا أبو العباس محمد بن يعقوب، ثنا أسد بن عاصم، ثنا الحسين بن حفص، عن سفيان، وأخبرنا أبو بكر بن محمد الصيرفي، ثنا عبد الصمد بن الفضل، ثنا قبيصة، ثنا سفيان، وأخبرنا أحمد بن جعفر القطيعي، ثنا عبد الله بن أحمد بن حنبل، حدثني أبي، ثنا وكيع، ثنا سفيان، عن أبى هاشم، عن عاصم بن لقيط بن صبرة، عن أبيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا توضأت فخلل الأصابع . هذا حديث قد احتجا بأكثر رواته ثم لم يخرجاه لتفرد عاصم بن لقيط بن عامر بن صبرة، عن أبيه بالرواية، وقد قدمنا القول فيه وله شاهد [التعليق – من تلخيص الذهبي] – لم يخرجاه لتفرد عاصم بأبيه وله شاهد

ترجمہ:

” عاصم بن لقیط بن صبرہ اپنے والد کے حوالے سے رسول اللہ ﷺ کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں : جب تم وضو کرو تو انگلیوں کا خلال کر لو
مسند احمد حدیث 16428-

سنن دارمی حدیث 705-

مستدرک للحاکم حدیث 647-

18-دوران نماز وضوء ٹوٹ جائے تو اپنی ناک پکڑ کر پیچھےپلٹ جائے

أخبرنا أبو بكر إسماعيل بن محمد الفقيه، بالري، ثنا محمد بن الفرج الأزرق، ثنا حجاج بن محمد، عن ابن جريج، أخبرني هشام بن عروة، عن أبيه، عن عائشة رضي الله عنهما قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا أحدث أحدكم فى صلاته فليأخذ بأنفه ثم لينصرف . تابعه عمر بن على المقدمي، ومحمد بن بشر العبدي وغيرهما، عن هشام بن عروة. وهو صحيح على شرطهما ولم يخرجاه [التعليق – من تلخيص الذهبي] – على شرطهما
ترجمہ:

"ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : جب کسی کا دوران نماز وضو ٹوٹ جائے تو وہ اپنی ناک پکڑ کر پیچھے پلٹ جائے ۔ یہ حدیث ہشام بن عروہ سے روایت کرنے کے سلسلے میں عمر بن علی المقدمی اور محمد بن بشر العبدی اور دیگر محدثین رحمۃ اللہ علیہم نے ابن جریج کی متابعت کی ہے لیکن شیخین رحمۃ اللہ علیہما نے اسے نقل نہیں کیا ۔ ( متابع حدیث درج ذیل ہے )
سنن الکبری للبیہقی حدیث 3194-

صحیح ابن خزیمہ حدیث 1019-صحیح

ابن حبان حدیث 2238-

سنن دارمی حدیث 1141-

مستدرک للحاکم حدیث 655-

19-غسل خانے میں پیشاب کرنے کی ممانعت

أخبرنا الحسن بن حليم المروزي، أنبأ أبو الموجه، أنبأ عبدان، أنبأ عبد الله، أنبأ معمر، عن أشعث، عن الحسن، عن عبد الله بن مغفل، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: لا يبولن أحدكم فى مستحمه فإن عامة الوسواس منه . هذا حديث صحيح على شرط الشيخين ولم يخرجاه وله شاهد على شرطهما

ترجمہ:

"حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : کوئی شخص غسل خانہ میں پیشاب مت کرے کہ عام طور پر وسوسوں کی بیماری اسی سے لگتی ہے
مستدرک للحاکم حدیث 662-

20-جو آدمی مسلمانوں کے راستے میں پیشاب کریں اس پر فرشتوں کی لعنت ہے

حدثنا أبو بكر بن إسحاق، ثنا المثنى، ثنا كامل بن طلحة، ثنا محمد بن عمرو الأنصاري، ثنا محمد بن سيرين، قال: قال رجل لأبي هريرة: أفتيتنا فى كل شيء حتى يوشك أن تفتينا فى الخراء، قال: فقال أبو هريرة: كل شيء سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: من سل سخيمته على طريق عامر من طرق المسلمين، فعليه لعنة الله، والملائكة والناس أجمعين . ومحمد بن عمرو الأنصاري ممن يجمع حديثه فى البصريين، وهو عزيز الحديث جدا

ترجمہ:

"محمد بن سیرین کہتے ہیں : ایک شخص نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا : آپ ہمیں ہر چیز کے بارے میں فتویٰ دے دیتے ہیں ، ہمیں تو یوں لگتا ہے کہ آپ کسی دن پاخانہ کے متعلق بھی فتویٰ جاری کر دیں گے ۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا : میں نے جو کچھ رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے وہ بیان کر دیتا ہوں ۔ ( پھر آپ نے فرمایا ) ’’ جس نے مسلمانوں کے راستے میں پاخانہ پھینکا اس پر اللہ کی فرشتوں کی اور ساری دنیا کی لعنت ہو
مستدرک للحاکم حدیث 665-

21-قضائے حاجت کے جاتے وقت انگوٹھی اتار لینی چاہیے

حدثنا على بن حمشاذ العدل، ثنا عبد الله بن أيوب بن زاذان الضرير، وأخبرنا أبو بكر محمد بن أحمد بن بالويه، ثنا عبد الله بن أحمد بن حنبل، قالا: ثنا هدبة بن خالد، ثنا همام، عن ابن جريج، عن الزهري – قال: ولا أعلمه إلا عن الزهري – عن أنس، أن النبى صلى الله عليه وسلم كان إذا دخل الخلاء وضع خاتمه

ترجمہ:

حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ، جب نبی پاک ﷺ قضائے حاجت کے لیے جاتے تو اپنی انگوٹھی اتار لیا کرتے تھے
سنن الکبری للبیہقی حدیث 454-

ابو یعلی الموصلی حدیث 3543-صحیح ابن حبان حدیث 1413،صحیح

وحدثنا على بن حمشاذ، ثنا عبيد بن عبد الواحد، ثنا يعقوب بن كعب الأنطاكي، ثنا يحيى بن المتوكل البصري، عن ابن جريج، عن الزهري، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم لبس خاتما نقشه محمد رسول الله فكان إذا دخل الخلاء وضعه . هذا حديث صحيح على شرط الشيخين ولم يخرجاه، إنما خرجا حديث نقش الخاتم فقط
"حضرت زہری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی انگوٹھی پر محمد رسول اللہ ﷺ کندہ تھا ۔ اس لیے جب آپ قضائے حاجت کے لیے جاتے تو اسے اتار لیتے تھے
مستدرک للحاکم حدیث 671-

اللہ تعالیٰ ہم سب کو ان احادیث کے مطابق عمل پیرا ہونے کی توفیق عطاء فرمائے آمین

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے