ہسپتال میں اختلاط
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال :

میں ایک ہسپتال میں کام کرتا ہوں، میرا کام کچھ اس نوعیت کا ہے جو ہمیشہ اجنبی (غیر محرم عورتوں سے اختلاط اور ان سے بات چیت کا متقاضی ہے۔ اس کا کیا حکم ہے ؟ اور خاص طور پر رمضان المبارک میں اجنبی عورتوں سے مصافحہ کرنے کا کیا حکم ہے ؟

جواب :

عورتوں سے اختلاط ناجائز اور انتہائی خطرناک ہے۔ خصوصاً جب وہ زیب و زینت (میک اپ) کئے ہوئے ہوں اور بے پردہ بھی ہوں۔ لہٰذا آپ پر اس اختلاط سے دور رہنا ضروری ہے۔ کوئی ایسا کام تلاش کریں جس میں عورتوں سے اختلاط نہ ہو۔ الحمدللہ ! کام تو بے شمار ہیں۔ آدمی کا غیر محرم عورتوں سے مصافحہ کرنا حرام ہے، کیونکہ یہ عمل باعث فتنہ اور شہوت بھڑکانے والا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی اجنبی عورت کے ہاتھ کو ہاتھ نہیں لگایا۔ آپ عورتوں کے ساتھ صرف گفتگو کے ذریعے بیت فرماتے۔
[شیخ ابن جبرین رحمہ اللہ]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے