ضرورت کے لئے منع حمل کا حکم
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال :

میری عمر ستائیس برس ہے۔ میں شوگر کی مریضہ ہوں‘ آخری حمل کے دوران شوگر نے مجھے بے بس کر دیا تو میں نے انسولین کا انجکشن لگوانا شروع کر دیا بچے کی ولادت آپریشن کے ذریعے عمل میں آئی، بناء بریں میں نے نس بندی کرا لی، کیا یہ حلال ہے یا حرام ؟ میں آپ کو یہ بتاتی چلوں کہ میں اس وقت آٹھ بچوں کی ماں ہوں۔ جزاكم الله احسن الجزاء

جواب :

ضرورت کے علاوہ مستقل طور پر حمل روکنا یا اسے وقتی طور پر معطل کرنا ناجائز ہے۔ ضرورت کا پیمانہ یہ ہے کہ کوالیفائیڈ ڈاکٹر یہ فیصلہ دے دیں کہ ولادت بیماری میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے یا حمل اور پھر وضع حمل سے عورت کی ہلاکت کا ڈر ہے۔ علاوہ ازیں مستقل حمل روکنے یا وقتی طور پر معطل کرنے کے لئے خاوند کی رضا مندی بھی ضروری ہے۔ پھر عذر ختم ہونے پر عورت گزشتہ حالت پر لوٹ آئے گی۔ بیوی کی بیماری، جسمانی کمزوری، وضع حمل کی تکلیف کا عدم برداشت اور مناسب طور پر بچوں کی تربیت نہ کر سکنا بھی ضرورت کے ضمن میں آتا ہے۔
[شیخ ابن جبرین رحمہ اللہ]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے