نفاس کی حالت میں طہارت حاصل کرنے کے بعد عبادات کا حکم
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال :

جب نفاس والی عورت چالیس دن سے پہلے پاک ہو جائے تو کیا اس کے لیے روزہ رکھنا ، نماز پڑھنا اور حج کرناجائز ہے ؟

جواب:

ہاں ، جب وہ چالیس دن سے پہلے ہی پاک ہو جائے تو اس کے لیے جائز ہے کہ وہ روزہ رکھے ، نماز ادا کرے ، حج اور عمرہ کرے نیز اس کے خاوند کے لیے اس سے وطی کرنا بھی حلال ہوگا ۔ پس اگر وہ بیس دن کے بعد پاک ہو جائے تو وہ غسل کرے ، نماز ادا کرے اور روزہ رکھے اور اپنے خاوند کے لیے حلال ہو جائے ۔ اور یہ جو عثان بن ابی العاص رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ انہوں نے اس کو مکر وہ سمجھا ہے تو اس کو کراہت تنز یہی پر محمول کیا جائے گا ، اور ویسے بھی یہ ان کا ذاتی اجتہاد ہے اس کی کوئی دلیل نہیں ہے ۔
درست بات یہ ہے کہ جب وہ چالیس دن سے پہلے پاک ہو جائے تو اس کا یہ طہر صحیح طہر شمار ہو گا ۔ پس اگر چالیس دن کے اندر دوبارہ خون آنے لگے تو صحیح بات یہ ہے کہ وہ چالیس دن تک اس کو خون نفاس شمار کرے اور طہارت کی حالت میں اس کے روزے ، نماز اور حج سب درست ہوں گے ، طہارت کی حالت میں کیا ہوا کوئی بھی عمل دھرایا نہیں جائے گا ۔
( عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ )

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے