بائبل کی تحریف ایک مسلمہ حقیقت ہے جس کا انکار خود عیسائی علماء بھی نہیں کرتے۔ بائبل شاید دنیا کی واحد کتاب ہے جس پر بار بار نظر ثانی اور تبدیلیاں کی گئیں، جس کی مثال کسی اور الہامی کتاب میں نہیں ملتی۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ ایک ملحد نے قرآن کے خلاف اپنی تحریر میں بائبل کے غیر محرف ہونے کے دلائل بھی قرآن ہی سے پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔
ملحد کے دلائل اور ان کا تجزیہ
سورۃ الانعام اور تحریف کی تفسیر
ملحد نے لکھا ہے کہ سورۃ انعام کی آیت 91، جس میں یہودیوں پر کتاب کے کچھ حصے چھپانے کا الزام ہے، مکہ میں نہیں بلکہ مدینہ میں نازل کی گئی۔ آیت کا ترجمہ یہ ہے:
"اور ان لوگوں نے خدا کی قدر جیسی جاننی چاہیے تھی، نہ جانی۔ جب انھوں نے کہا کہ خدا نے انسان پر (وحی اور کتاب وغیرہ) کچھ بھی نازل نہیں کیا۔ کہو جو کتاب موسیٰ لے کر آئے تھے، اسے کس نے نازل کیا تھا جو لوگوں کے لیے نور اور ہدایت تھی اور جسے تم نے علیحدہ علیحدہ اوراق (پر نقل) کر رکھا ہے، ان (کے کچھ حصے) کو تو ظاہر کرتے ہو اور اکثر کو چھپاتے ہو…” (الانعام: 91)
ملحد کا استدلال یہ ہے کہ اس آیت میں قرآن نے تورات پر تحریف کا الزام نہیں لگایا بلکہ صرف آیات چھپانے کی بات کی ہے۔ اس کے بقول یہود تورات کی مختلف تفسیریں پیش کرتے تھے، اسی طرح جس طرح قرآن کی مختلف تفسیریں پیش کی جاتی ہیں۔
جواب
- قرآن میں تحریف کا ذکر: قرآن مجید میں یہودیوں کی مختلف قسم کی تحریفات کی واضح نشاندہی کی گئی ہے، چاہے وہ لفظی ہو یا معنوی۔ وادی قمران سے دریافت ہونے والے قدیم صحیفے اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ موجودہ تورات کا متن قدیم نسخوں سے مختلف ہے۔
- تورات کے مصنفین: تورات کے مصنفین گمنام ہیں، اور کتاب استثناء میں موسیٰ علیہ السلام کی وفات کا ذکر بھی موجود ہے، جس سے اس میں تحریف کی نشاندہی ہوتی ہے۔
سورۃ المائدہ کی آیت 44 کا حوالہ
ملحد نے سورۃ المائدہ (آیت 44) کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ قرآن نے تورات کی صحت پر اصرار کیا ہے۔ آیت کا ترجمہ یہ ہے:
"بے شک ہم نے تورات نازل فرمائی جس میں ہدایت اور روشنی ہے، اسی کے مطابق انبیا جو (خدا کے) فرماں بردار تھے یہودیوں کو حکم دیتے رہے ہیں اور مشائخ اور علما بھی کیوں کہ وہ کتاب خدا کے نگہبان مقرر کیے گئے تھے اور اس پر گواہ تھے…” (المائدہ: 44)
جواب
- مروجہ تورات میں تحریفات: مروجہ تورات میں موجود تحریفات پر بے شمار دفاتر لکھے جا چکے ہیں۔ مزید یہ کہ قرآن یہودیوں کو ان کتب کو محفوظ رکھنے کا حکم دیتا ہے، لیکن یہ کتب ان کے ہاتھوں میں تحریف کا شکار ہوئیں۔
- ابتدائی تورات و انجیل کا ذکر: قرآن نے تورات اور انجیل کو ابتدائی طور پر نور اور ہدایت کہا، جو موسیٰ اور عیسیٰ علیہما السلام پر نازل ہوئی تھیں، نہ کہ موجودہ متون کو۔
محمد ﷺ کا یہود کے ساتھ برتاؤ
ملحد کا دعویٰ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے یہودیوں کے ساتھ انتقامی رویہ اپنایا اور انہیں مدینہ سے نکال دیا۔ اس نے بنو قریظہ کے قتل اور قیدیوں کو غلام بنانے کا الزام بھی لگایا۔
جواب
- یہودیوں کی عہد شکنی: تاریخی حقائق کے مطابق، یہودی قبائل اپنی مسلسل عہد شکنی اور سازشوں کی بنا پر ان سزاؤں کے مستحق قرار پائے۔
- فیصلے کا اختیار: یہودیوں نے اپنا فیصلہ خود اپنے سردار حضرت سعد بن معاذؓ کے سپرد کیا تھا، جنہوں نے یہودی شریعت کے مطابق فیصلہ دیا۔ اس سزا میں خواتین، بچوں اور بوڑھوں کو مستثنیٰ قرار دیا گیا۔
قرآن کے حوالے سے ملحد کا استدلال
ملحد نے آخر میں دلیل دی کہ قرآن کا دعویٰ کسی اور کتاب کے لئے حجت نہیں ہو سکتا کیونکہ وہ خود الہامی ہونے کا دعویدار ہے۔ اس نے استفسار کیا کہ مسلمانوں کے پاس وہ اصل تورات کہاں ہے جس سے موجودہ تورات کا موازنہ کیا جا سکے۔
جواب
- تورات کی حیثیت: موجودہ تورات کے بارے میں خود یہودی بھی اعتراف کرتے ہیں کہ اس کی حیثیت اتنی معتبر نہیں کہ اسے عدالت میں بطور شہادت پیش کیا جا سکے۔
- قرآن کی توثیق: قرآن نے تورات اور انجیل کو ان کی اصل صورت میں نور اور ہدایت کہا، جو موسوی اور عیسائی تعلیمات پر مبنی تھیں، نہ کہ ان تحریف شدہ متون کو جو بعد میں تخلیق کیے گئے۔
دوغلا پن
ملحد ایک طرف قرآن کو بائبل کے غیر محرف ہونے کی دلیل کے طور پر استعمال کر رہا ہے، جبکہ دوسری طرف وہ قرآن کو انسانی کلام کہنے پر بھی اصرار کرتا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک ملحد بائبل کے دفاع کے لئے قرآن کے دلائل کیوں پیش کر رہا ہے؟ اس کی ممکنہ وجہ یہ ہے کہ ملحد کی تحریر دراصل ایک عیسائی مستشرق کی خیالات کی نمائندگی کرتی ہے، جس نے قرآن کے خلاف پراپیگنڈے میں بائبل کے دفاع کو بھی شامل کیا ہے۔