قرآن مجید کے خلاف کیے گئے اعتراضات کا کھلے دل سے جواب
ہم قرآن مجید کے خلاف کیے گئے اعتراضات کا کھلے دل سے جواب دینا چاہتے ہیں۔ سابقہ جوابات میں ان اعتراضات کا وزن ظاہر ہو چکا ہے اور حقیقت عیاں ہو گئی ہے، تاہم ہم ملحدین اور عیسائی مشنریز کو مزید وضاحت سے مطمئن کرنے کی کوشش کریں گے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شام کے سفر کے متعلق تسلیم
یہ تسلیم کر لیتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شام کے کئی سفر کیے اور صرف تجارت کے لیے نہیں بلکہ دینی معلومات کے حصول کے لیے بھی وہاں گئے اور ایک طویل عرصہ وہاں گزارا۔ فرض کر لیتے ہیں کہ اہل کتاب سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تمام معلومات حاصل کیں، اور حتیٰ کہ ورقہ بن نوفل سے ہمیشہ رہنمائی لیتے رہے۔ مزید یہ بھی فرض کر لیتے ہیں کہ آپ نہ صرف عربی بلکہ عبرانی، یونانی، سریانی اور دیگر زبانوں میں بھی دسترس رکھتے تھے اور بائبل کا مطالعہ بکثرت کرتے تھے۔ ان تمام باتوں کے باوجود، قرآن کی عظمت اور سچائی پر کوئی فرق نہیں آتا اور مخالفین کو اپنے پروپیگنڈے میں کامیابی نہیں مل سکتی۔
بائبل اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صداقت
عیسائی مشنری بائبل کی حمایت کرتے ہیں، لیکن بائبل خود پیغمبر اسلام کی بعثت سے پہلے ہی ان کی حمایت سے دستبردار ہو چکی ہے۔ یہودی اور عیسائی علمائے دین نے ان حقائق کو دنیا کے سامنے لانے میں ناکامی ظاہر کی ہے جنہوں نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو منور کر دیا اور انہیں صراط مستقیم دکھایا۔ اہل کتاب کے علماء میں وہ موتی نہیں تھے جو اسلام کے نبی نے دنیا کو عطا کیے۔
اخذ و اقتباس کے معیار کی بنیاد
یہ ایک واضح اصول ہے کہ اگر کوئی کتاب دوسری کتاب سے ماخوذ ہو، تو دونوں کے مضامین میں بڑی حد تک یکسانیت ہو گی۔ یعنی، الفاظ کی مختلف ترتیب کے باوجود، مواد میں ہم آہنگی نظر آنی چاہیے۔ یہی بنیاد ہے جس پر کسی کتاب کو دوسری سے اخذ شدہ کہا جا سکتا ہے۔
معیار کی تطبیق
قرآن اور بائبل کے بیانات میں بعض جگہوں پر اتفاق ہے، لیکن کئی جگہوں پر شدید اختلافات نظر آتے ہیں۔ اگر قرآن بائبل سے اخذ شدہ ہوتا، تو دونوں میں یکسانیت کے علاوہ اختلافی معاملات میں بھی بائبل ہی راہ درست پر دکھائی دیتی۔ حیرت انگیز طور پر، جن جگہوں پر قرآن اور بائبل کا راستہ الگ ہوتا ہے، وہاں قرآن درست راہ پر نظر آتا ہے۔
سوال بائبل کے پرستاروں سے
بائبل کے پیروکار یہ بتائیں کہ جہاں بائبل نے غلطیاں کی ہیں، وہاں پیغمبر اسلام کو صحیح معلومات کیسے حاصل ہوئیں؟ قرآن کا اللہ کی کتاب ہونا اور اس کے مضامین کا الہامی ہونا، بائبل کے بیانات کے بالمقابل اور زیادہ واضح ہوتا ہے۔
گوسالہ پرستی کا واقعہ: بائبل اور قرآن کا بیان
بائبل میں بیان کردہ گوسالہ پرستی کا واقعہ یہ بتاتا ہے کہ حضرت ہارون علیہ السلام نے بنی اسرائیل کو بچھڑے کی پوجا کرنے کی ترغیب دی۔ جبکہ قرآن پاک اس الزام سے حضرت ہارون کو بری قرار دیتا ہے اور اس گوسالہ پرستی کا موجد سامری کو قرار دیتا ہے۔ عیسائی علماء نے اعتراض اٹھایا ہے کہ سامری کا تعلق شہر سامرہ سے ہے جو حضرت موسیٰ کے بعد تعمیر ہوا۔
تاہم، قرآن کی تحقیق کے مطابق سامری کسی شہر کا رہائشی نہیں بلکہ شمرون بن یعقوب کی نسل سے تھا اور حضرت موسیٰ کے زمانے میں موجود تھا۔