محمد رسول اللہ ﷺ کی تکذیب آج بھی جاری ہے
محمد رسول اللہ ﷺ کی تکذیب آج بھی جاری ہے اور آپ ﷺ کا مذاق آج بھی اڑایا جا رہا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ آپ ﷺ ہی وقت کے نبی ہیں۔ کسی اور نبی کو ان جھٹلانے والوں اور مذاق اڑانے والوں کا ہدف نہیں بنایا جا رہا، اور اس کا سبب یہی ہے کہ باقی انبیاء ماضی کے پیغمبر ہیں، نہ کہ موجودہ دور کے۔
دعوت کی صداقت اور تکذیب کا نشانہ
جس نبی کی دعوت انسانی دنیا میں آج بھی سنائی دے رہی ہے، اور جس کی لائی ہوئی آیات و بینات زمانے کو چیلنج کر رہی ہیں، ظاہر ہے کہ تکذیب اور مذاق اڑانے والے اسی کو اپنا نشانہ بنائیں گے۔ اگر آج ہم غور کریں تو دنیا بھر میں "نبوت” کے تعلق سے حضرت محمد ﷺ کے علاوہ کس کی دعوت ہو رہی ہے؟ کس کی آیات و بینات دنیا کو چیلنج کر رہی ہیں؟
نبوت کی دعوت میں محمد ﷺ کا مقام
کیا کوئی آج کی اقوام کو حضرت موسیٰ علیہ السلام پر ایمان لانے کی دعوت دے رہا ہے؟ مسیح علیہ السلام کے پیروکار موجود ہیں، مگر وہ ان کی نبوت کے بجائے ان کی الوہیت کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ حقیقت میں، الوہیت صرف اللہ واحد و قہار کی ہے۔ نبوت کی دعوت تو آج صرف حضرت محمد ﷺ کی ہے۔
ایمان اور کفر کا فیصلہ
آج کا مومن محمد ﷺ کا ہوگا اور آج کا کافر بھی محمد ﷺ کا۔ محمد ﷺ کے سوا کوئی اور نبی آج موضوع نہیں ہے۔ تو کیا یہ لوگ اس حقیقت سے کوئی نتیجہ نہیں نکالتے کہ "آسمانی رسالت” کے تعلق سے آج صرف محمد ﷺ کا دعویٰ ہے، صرف ان کی دعوت ہے، اور صرف انہی کا چیلنج ہے۔ آج دنیا میں "خدا کے پیغمبر” کے طور پر اگر کسی پر ایمان لانے یا کسی کو جھٹلانے کے واقعات ہو رہے ہیں، تو وہ صرف محمد ﷺ سے متعلق ہیں۔
محمد ﷺ کی رسالت کا عروج
محمد ﷺ کے سوا میدان میں کوئی اور ہے ہی نہیں۔ لوگ ان پر ایمان لائیں یا انہیں جھٹلائیں، ان کے اندر ہی اپنی منزل تلاش کریں گے، باہر نہیں۔ اصل بات یہ دیکھنے کی ہے کہ آیا یہ نبی خدا کی طرف سے وہ تمام چیزیں لے کر آیا ہے جو اس سے قبل کے انبیاء لائے تھے، یا معاذ اللہ اس میں کوئی کمی ہے؟ اگر ہم اس پہلو سے دیکھیں تو ہر وہ چیز جو کسی نبی کے پاس پائی گئی، وہ سب کچھ محمد ﷺ کی آخری رسالت میں اپنے عروج پر موجود ہے۔
قرآن کا معجزاتی پہلو
آج علمائے اسلام قرآن کے معجزاتی پہلوؤں کو نمایاں کرتے ہیں کیونکہ محمد ﷺ کا یہ معجزہ ایسا ہے جو ہر دور میں اپنے کرشمے دکھا سکتا ہے اور آج بھی اس کے ایسے ایسے پہلو سامنے آ رہے ہیں جن کا ماضی میں تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا۔ علمائے اسلام کا یہ طریقہ کار اس لیے بھی ہے کہ دورِ محمدی علمی ترقی کا دور ہے، لہٰذا intellectual miracles کو زیادہ نمایاں کیا جاتا ہے، جو کہ قرآن کا ایک نہ ختم ہونے والا خزانہ ہے۔ یہ وہ معجزے ہیں جو صرف "تاریخ” کے پڑھنے تک محدود نہیں بلکہ ہر دور کا انسان انہیں خود محسوس بھی کر سکتا ہے۔
حسی معجزات کی تکمیل
یہ معجزات محمد ﷺ کی رسالت کو بڑی تعداد میں دیے گئے ہیں کیونکہ اس دور میں عقلیں اپنے عروج پر پہنچیں گی اور یہ تسلسل قیامت تک جاری رہے گا۔ تاہم، اس کا مطلب یہ نہیں کہ حسی معجزات میں محمد ﷺ کے پاس کوئی کمی ہے۔ اردو کے دستیاب لٹریچر میں علامہ سید سلیمان ندویؒ نے اپنی تصنیف "سیرۃ النبی” میں نبی آخر الزمان ﷺ کے دو سو کے قریب حسی معجزات تفصیل سے بیان کیے ہیں اور ان روایات کی صحت کو مستند طور پر واضح کیا ہے۔