یہ حضرت عدی بن حاتم طائی ہیں، جو تاجدارِ مدینہ ﷺ کی کٹیا میں خاموشی اور حیرانی سے ان کے کلمات سن رہے ہیں۔ ان کے ذہن میں سوالات اُبھر رہے ہیں: کیا واقعی دنیا مکمل طور پر بدلنے والی ہے؟ کیا یہ لوگ، جو چوری اور ڈاکے میں مشہور ہیں، کیسے صالح اور نیک بن جائیں گے؟ لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ جب عالمِ بالا سے رابطہ استوار ہوتا ہے تو آسمانوں پر پہرے لگا دیے جاتے ہیں، تو زمین پر ایسی عظیم تبدیلیاں کوئی بڑی بات نہیں۔
قبیلہ طئے کے رہزن پورے عرب میں اپنی مثال رکھتے تھے؛ حِیرہ سے حضرموت تک ان کا خوف اور دہشت پھیلا ہوا تھا۔ انہی طئے کے ایک سردار عدی بن حاتم طائی ہیں، جو اپنی بہن کے کہنے پر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ عدیؓ بیان کرتے ہیں:
"رسول اللہ ﷺ نے مجھے مسجد نبوی سے اپنے ساتھ گھر لے جانے کا اعزاز بخشا۔ راستے میں ایک عمر رسیدہ خاتون نے آپ ﷺ کو روکا اور آپ کافی دیر تک اس کی بات سنتے اور اس کا مسئلہ حل کرتے رہے۔ میں نے دل میں سوچا: یہ شخص بادشاہ تو نہیں ہوسکتا! جب ہم گھر پہنچے تو وہاں ایک ہی تکیہ تھا، جس میں کھجور کی چھال بھری تھی۔ آپ ﷺ نے وہ تکیہ مجھے پیش کیا تاکہ میں اس پر بیٹھوں، اور میرے انکار کے باوجود آپ ﷺ نے مجھے اسی پر بٹھایا، جبکہ خود زمین پر بیٹھ گئے۔ میں نے دل میں پھر کہا: یہ شخص بادشاہ نہیں ہوسکتا!
پھر آپ ﷺ نے مجھ سے مخاطب ہو کر فرمایا:
‘عدی! تجھے کون سی چیز روکے ہوئے ہے کہ تو کہہ دے "اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں”؟ کیا تجھے کوئی نظر آتا ہے جو عبادت کے لائق ہو؟ عدی! تجھے کون سی چیز روکے ہوئے ہے کہ تو کہہ دے "اللہ سب سے بڑا ہے”؟ کیا کوئی ہے جو اللہ سے بڑا ہو؟’
‘عدی! کیا تجھے یہ بات روک رہی ہے کہ آج ہمارے پاس تنگ دستی ہے اور دنیا ہماری مخالفت میں ہے؟ عدی! کیا تو نے حِیرہ دیکھا ہے؟’ میں نے عرض کی کہ حِیرہ تو نہیں دیکھا لیکن جانتا ہوں کہاں ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ‘پھر اگر تیری زندگی رہی تو تو دیکھے گا کہ حیرہ سے ایک عورت کجاوے میں بیٹھ کر تنہا بیت اللہ کا طواف کرنے جاتی ہے اور پورا راستہ اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتی اور نہ کسی کی پناہ یا ضمانت میں ہوتی ہے۔’ (اور میں دل میں سوچ رہا تھا کہ طئے کے غنڈے اس دن کہاں ہوں گے!)
پھر آپ ﷺ نے فرمایا: ‘عدی! اگر تیری زندگی رہی تو تو دیکھے گا کہ کسریٰ بن ہرمز کے خزانے فتح ہو کر آئیں گے۔’ میں نے پوچھا: کیا فرمایا: کسریٰ بن ہرمز؟! آپ ﷺ نے فرمایا: ‘ہاں، کسریٰ بن ہرمز!’
‘عدی! اگر تیری زندگی رہی تو تو دیکھے گا کہ ایک آدمی سونے یا چاندی سے مٹھی بھر کر نکلے گا اور صدقہ لینے والے کو آواز دے گا، مگر کوئی صدقہ لینے والا نہ ملے گا۔’
صحیح بخاری کے الفاظ ہیں کہ حضرت عدیؓ نے روایت بیان کرتے ہوئے کہا: "میں نے خود دیکھا کہ ایک عورت کجاوے میں حیرہ سے بیت اللہ کے طواف کے لیے روانہ ہوئی اور راستے میں اُسے اللہ کے سوا کسی کا ڈر نہ تھا۔ کسریٰ بن ہرمز کے خزانے جس لشکر نے فتح کیے، میں خود اس میں شامل تھا۔ اور اگر تم لوگوں کی زندگی رہی تو (تیسری بات بھی) تم دیکھ لو گے۔”
(یہ واقعہ ہم نے اختصار کے ساتھ متعدد مصادر سے اپنے الفاظ میں بیان کیا ہے، جو کہ مندرجہ ذیل ہیں:
- صحیح البخاری، کتاب: المناقب، باب: علامات النبوۃ فی الاسلام
- سنن الترمذی، کتاب: التفسیر، باب: ومن سورۃ فاتحۃ الکتاب
- مسند احمد، اول مسند الکوفیین، حدیث عدی بن حاتم الطائی رضی اللہ عنہ