سوال
کیا قرآن مجید کے بوسیدہ اوراق کو حفاظتی نقطۂ نظر سے جلانا جائز ہے؟ قرآن و سنت کی روشنی میں تفصیل سے بتائیں۔
جواب
جی ہاں، بوسیدہ قرآن مجید کے اوراق کو جلانا جائز ہے، بشرطیکہ ان کی حفاظت اور تعظیم کے پیش نظر ایسا کرنا ضروری ہو۔ اگر قرآن کے اوراق اس حد تک بوسیدہ ہو جائیں کہ ان کی تلاوت مشکل ہو یا ان کی بے حرمتی کا خدشہ ہو، تو اسلامی تعلیمات کے مطابق ان کو محفوظ طریقے سے تلف کرنا، جیسے جلانا، جائز ہے۔
تاریخی مثال
سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت میں قرآن مجید کے مختلف سرکاری نسخے تیار کیے گئے۔ ان کی تیاری کے بعد انہوں نے حکم دیا کہ دیگر تمام غیر سرکاری نسخے جلا دیے جائیں تاکہ قرآن کا متن ایک ہی طرح محفوظ رہے۔ صحیح بخاری میں مذکور ہے:
"بِمَا سِوَاهُ مِنَ الْقُرْآنِ فِي كُلِّ صَحِيفَةٍ أَوْ مُصْحَفٍ أَنْ يُحْرَقَ.”
(صحیح بخاری: 4987)
’’یعنی ان کے علاوہ کسی بھی صحیفے یا مصحف میں لکھا ہوا قرآن جلا دیا جائے۔‘‘
یہ واقعہ اس بات کی دلیل ہے کہ اگر حفاظت اور احترام کے تقاضے پورے کیے جائیں تو بوسیدہ قرآنی اوراق کو جلانا جائز ہے۔ اس کا مقصد قرآن کی حرمت کو برقرار رکھنا ہے تاکہ بے ادبی یا بے حرمتی سے بچا جا سکے۔