اسلام کا غلامی کے مسئلے کا تدریجی حل

اسلامی تعلیمات کے مطابق غلامی کے تین اقسام

  • جنگی قیدی: وہ لوگ جو جنگوں میں گرفتار ہوتے تھے۔
  • آزاد افراد کو غلام بنانا: ایسے افراد جنہیں پکڑ کر غلام بنایا اور پھر فروخت کر دیا جاتا تھا۔
  • نسلی غلامی: ایسے افراد جو نسل در نسل غلام چلے آ رہے تھے، اور ان کے آباء و اجداد کب غلام بنے، یہ معلوم نہیں تھا۔

غلامی کا نظام اور اسلامی نقطہ نظر

اسلام کے آنے سے قبل عرب اور دنیا بھر کے معاشرے ان اقسام کے غلاموں سے بھرے ہوئے تھے، اور ان کا معاشرتی اور معاشی نظام بڑی حد تک ان غلاموں پر انحصار کرتا تھا۔ اسلام کے سامنے دو اہم سوالات تھے:

  • ان غلاموں کا کیا کیا جائے جو پہلے سے موجود ہیں؟
  • مستقبل میں غلامی کے مسئلے کا کیا حل ہے؟

پہلے سوال کا جواب

اسلام نے یکدم تمام غلاموں کو آزاد کرنے کا حکم نہیں دیا کیونکہ یہ عمل معاشرتی و معاشی نظام کو تباہ کر سکتا تھا۔ اس کے برعکس، اسلام نے غلاموں کو آزاد کرنے کی ایک اخلاقی تحریک شروع کی جسے فکّ رقَبَہ کہا جاتا ہے۔ نبی کریم نے خود 63 غلام آزاد کیے، جبکہ دیگر صحابہ کرام نے بھی کثیر تعداد میں غلاموں کو آزادی دی۔ اس عمل کے نتیجے میں خلفائے راشدین کے دور کے اختتام تک زیادہ تر غلام آزاد ہو چکے تھے۔

مستقبل میں غلامی کا مسئلہ

اسلام نے یہ اصول طے کیا کہ کسی آزاد شخص کو پکڑ کر غلام بنانا حرام ہے، تاہم جنگی قیدیوں کے بارے میں یہ قانون بنایا کہ انہیں احساناً چھوڑ دیا جائے، فدیہ لے کر رہا کیا جائے، یا دشمن کے قیدیوں سے تبادلہ کر لیا جائے۔ اگر ایسا ممکن نہ ہو، تو انہیں غلام بنا کر رکھا جا سکتا ہے۔

غلاموں کے حقوق اور اسلامی تعلیمات

اسلام نے غلاموں کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا اور ان کی تعلیم و تربیت پر زور دیا تاکہ وہ معاشرے میں بہتر مقام حاصل کر سکیں۔ انہیں رہائی کا موقع فراہم کرنے کے لیے مختلف طریقے بتائے گئے، جیسے کہ مکاتبت، یعنی غلام اپنے مالک سے معاہدہ کر کے رہائی حاصل کر سکتا ہے۔

لونڈیوں سے متعلق مسائل

لونڈیوں کے ساتھ بغیر نکاح تمتع کی اجازت قرآن میں دی گئی ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ ان کے حقوق اور سلوک کے بارے میں بھی واضح ہدایات دی گئی ہیں۔ نبی کریم نے لونڈیوں کو آزاد کرنے اور پھر ان سے نکاح کرنے کی ترغیب دی ہے تاکہ انہیں عزت کا مقام ملے۔ یہ عمل اسلام کی تعلیمات کے مطابق غلامی کے مسئلے کا حل پیش کرتا ہے، لیکن بعض ناقدین اسے سمجھے بغیر اعتراضات کرتے ہیں۔

خلاصہ

اسلام نے قدیم غلامی کے نظام کو یکسر ختم کرنے کے بجائے تدریجی طریقے سے اسے ختم کیا، تاکہ معاشرتی نظام متاثر نہ ہو۔ نئے غلام بنانے پر پابندی لگا کر اسلام نے غلامی کے دروازے کو تقریباً بند کر دیا اور ساتھ ہی موجودہ غلاموں کے حقوق کا تحفظ کیا۔

(مسئلہ غلامی، تنقیحات حصہ دوم، ابوالاعلیٰ مودودی)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!