دنیا کی رنگینیاں اور نفس کی سرکشی
دنیا اپنی رنگینیوں، دل لبھانے والے مناظر اور لذتوں کے ساتھ ہمیشہ ہماری توجہ کا مرکز رہتی ہے۔ میں بھی اپنے نفس کو دنیا کے لذتوں سے بھرنے کی کوشش میں لگا رہتا ہوں، لیکن یہ خواہشات ختم ہونے کا نام نہیں لیتیں۔
نفس کی سرکشی
میرا نفس ایک ضدی بچے کی طرح ہے، جو اپنی ضد پوری نہ ہونے پر غصہ کرتا اور کسی بات کو قبول نہیں کرتا۔ یہ بچہ ہر لمحہ حال میں جیتا ہے اور اپنی خواہش کو ہی دنیا کی سب سے بڑی حقیقت سمجھتا ہے۔
خواہشات کی انتہا
جب کوئی خواہش پوری ہوتی ہے، تو نفس کو جلد ہی اس سے بوریت محسوس ہونے لگتی ہے، اور پھر ایک نیا خلا پیدا ہوتا ہے جو بھرنے کا نام نہیں لیتا۔
دنیاوی لذتوں کا سراب
دنیاوی لذتیں اور نفس کی خواہشات انسان کو کبھی تسکین نہیں دیتیں۔ کبھی کبھی میں خود کو بوجھل محسوس کرتا ہوں، اور جب کوئی کہتا ہے کہ یہ میرے نفس کی زیادتی کا نتیجہ ہے، تو مجھے غصہ آجاتا ہے۔ میں اپنے بارے میں بہت حساس ہوں اور اپنی خامیوں کا سامنا کرنے سے گریز کرتا ہوں۔
واہ واہ سے بھی سیر نہیں ہوتا
یہاں تک کہ دنیا کی واہ واہ اور تعریفیں بھی میرے اندر کے خلا کو پُر نہیں کر سکتیں، کیونکہ میں اپنی ذات کے آئینے میں اپنی بدصورتی سے نظریں چرانا چاہتا ہوں۔
سکون کی تلاش
کائنات کی حقیقت اور سادگی مجھے اپنی جانب بلاتی ہے۔ وہ سادہ سی جگہ جہاں روحانیت کا سکون ہے، اور نفس کو قابو میں رکھنے کا پیغام ملتا ہے۔
نفس کی ضد سے نجات
اس مقام کا مالک مجھے کہتا ہے کہ نفس کی ضد اور خواہشات کو قابو میں رکھو۔ جب یہ بگڑے تو اسے نظر انداز کرو اور کچھ دیر کے لیے دنیا کے رنگین بوجھ اتار کر سکون کے دروازے پر بیٹھو۔
قربانی کا سکون
دنیاوی لذتوں کے مقابلے میں قربانی کی سکونت کو آزماؤ۔ روحانی سکون کا ایک قطرہ بھی تمہیں سرشار کر سکتا ہے۔
کشمکش
ایک طرف مجھے اس سادہ جگہ کی حکیمانہ آواز اپنی طرف کھینچتی ہے، اور دوسری طرف دنیا کا دل لبھانے والا رقص، جس میں نفس بوجھل ہے، اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔
فیصلے کی گھڑی
میں کشمکش میں ہوں کہ آیا میں دنیا کی رنگینیوں میں پھنسا رہوں یا سادگی اور سکون کی طرف قدم بڑھاؤں۔