سوال
یہ سوال اکثر اس طرح کیا جاتا ہے کہ جو لوگ اللہ کی عبادت کرتے ہیں، ان کی دعائیں قبول نہیں ہوتیں، جب کہ کافر مزے میں رہتے ہیں۔ اسی طرح نیک لوگ مصیبتوں میں مبتلا رہتے ہیں اور برے لوگ خوشحال ہوتے ہیں۔
جواب
چونکہ اعتراض مذہب پر ہے، سب سے پہلے مذہب اسلام کا نظریہ واضح کرنا ضروری ہے۔ اسلام دنیا کو آزمائش کا میدان سمجھتا ہے۔ اس نظریے کو سمجھے بغیر دنیا میں موجود مسائل اور تضادات کا کوئی معقول جواب نہیں دیا جا سکتا۔
دنیا کی حقیقت
اسلامی نقطہ نظر کے مطابق، دنیا کی زندگی ایک امتحان ہے، جیسا کہ قرآن میں کہا گیا:
الَّذِي خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَيَاةَ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا
(سورۃ الملک: 2)
"اسی نے موت اور زندگی کو پیدا کیا تاکہ تمہاری آزمائش کرے کہ تم میں کون اچھے عمل کرتا ہے۔”
یہاں ہر چیز اس آزمائش کا حصہ ہے۔ دنیا میں خوشی بھی ہے اور غم بھی، محرومیاں بھی ہیں اور آسائشیں بھی۔ ہر شخص اپنے حالات میں ایک آزمائش سے گزر رہا ہے۔
آزمایش کا مقصد
انسان کو نیکی یا بدی کرنے کی مکمل آزادی دی گئی ہے۔ دونوں راستے واضح کیے گئے ہیں اور انسان کو چوائس دی گئی ہے۔ اس آزادی کا نتیجہ یہ ہے کہ کچھ لوگ ایمان لاتے ہیں اور دنیا ان کے لیے قید خانہ بن جاتی ہے، جبکہ کچھ دنیا کو ہی اپنی جنت سمجھتے ہیں۔
جزا و سزا کا نظام
دنیا میں نیک لوگ اپنی آزمائش سے گزر کر آخرت میں اجر کے مستحق ہوں گے، جبکہ برے لوگ اپنی من مانی کرنے کے بعد سزا پائیں گے۔ یوں، دنیا نافرمانوں کے لیے دارالجزاء اور مومنین کے لیے دارالامتحان ہے۔
اعتراض: نیک لوگ فقر میں اور بدکار عیش میں کیوں؟
اکثر یہ اعتراض اٹھایا جاتا ہے کہ اللہ والے فقیر نظر آتے ہیں اور فاسق عیش کرتے ہیں۔ اس مسئلے کو دو زاویوں سے دیکھنا ضروری ہے:
ظاہری کامیابی
مال، صحت اور جاہ کامیابی کی ظاہری شکل ہیں، لیکن اصل کامیابی دل کا سکون اور اطمینان ہے۔ اگر ایک شخص کے پاس مال و دولت ہو مگر دل بے چین ہو تو وہ کامیاب نہیں سمجھا جاتا۔
باطنی کامیابی
اہل اللہ کو ذکر و عبادت کی بدولت دل کا سکون اور چین نصیب ہوتا ہے، چاہے وہ مالدار ہوں یا فقیر۔ دوسری طرف، گناہگار لوگوں کو عیش و عشرت کے باوجود دل کا سکون نصیب نہیں ہوتا۔
حکایت
ایک درویش سے پوچھا گیا کہ اگر تمہیں بادشاہ کی دولت دی جائے تو کیا تم اس کے عوض اپنا فقر چھوڑ دو گے؟ درویش نے جواب دیا کہ وہ اپنی درویشی پر مطمئن ہے اور دولت کے بدلے اپنی روحانی خوشی کا سودا نہیں کرے گا۔
خلاصہ
دنیا میں نیک لوگوں پر مشکلات آتی ہیں اور ظاہری عیش میں کمی ہوتی ہے، مگر ان کے دلوں کو اطمینان اور آخرت میں بلند درجات کی خوشخبری ملتی ہے۔ دوسری طرف، کافر عیش و عشرت میں رہتے ہیں، مگر ان کے دل ہمیشہ بے چین ہوتے ہیں۔