سوال
ایک امام نے اپنی ہمشیرہ کے نکاح کے دوران کچھ چیزوں یا رقم کا مطالبہ کیا اور کہا کہ جب تک یہ چیزیں نہیں دی جائیں گی، نکاح نہیں ہوگا۔ کیا ایسا شخص امامت کے لائق ہے؟
جواب
اگر امام صاحب نے نکاح کے دوران جو چیزیں یا رقم طلب کیں، وہ مہر کے طور پر وصول کیں اور وہ چیزیں یا رقم اپنی ہمشیرہ (منکوحہ) کے سپرد کر دیں، تو اس میں کوئی شرعی قباحت نہیں ہے۔ شریعت میں مہر لڑکی کا حق ہوتا ہے، ولی کا حق نہیں ہوتا۔ ولی کا کام مہر وصول کر کے اسے لڑکی کے سپرد کرنا ہے۔
لہٰذا، اگر امام نے یہ عمل شریعت کے مطابق کیا ہے اور مہر کے حوالے سے لڑکی کے حق کا خیال رکھا ہے، تو اس پر کوئی ملامت نہیں کی جا سکتی، اور وہ امامت کے قابل ہے۔ البتہ، اگر ولی نے ذاتی فائدے کے لیے مہر کی شرائط رکھیں، تو یہ عمل قابل مذمت ہے۔
حوالہ: (مولانا عبید اللہ رحمانی، المحدث دہلی، جلد نمبر ۱، شمارہ نمبر ۳)