سوال
میں نے نماز کی پابندی کی، مگر امتحانات میں ناکامی کے بعد میں نے دین اور تقدیر پر شکوے کیے اور اللہ سے بدگمانی کی۔ کچھ عرصہ نماز بھی چھوڑ دی، لیکن بعد میں احساس ہوا کہ میں نے بہت بڑا گناہ کیا ہے اور توبہ کی۔ کیا اللہ میری توبہ قبول کرے گا؟ کیا میں امت محمدیہ کا حصہ نہیں رہوں گا؟
الجواب
➊ اللہ کی رحمت
الحمد للہ:
سب سے پہلے، اگر آپ نے زبان سے اللہ یا تقدیر کو برا بھلا کہا ہے، تو یہ ایک بڑا گناہ ہے، جسے اسلام میں ارتداد کہا جاتا ہے۔ یہ ایک سنگین جرم ہے، اور اللہ کے ساتھ بے حد ناانصافی ہے، جس نے آپ کو زندگی اور ہدایت عطا کی۔ ممکن ہے کہ اللہ نے آپ کے لیے انجینئر نہ بننے میں کوئی بھلائی چھپائی ہو، یا کوئی بڑا نقصان آپ سے دور کیا ہو۔ لہٰذا، آپ کو اللہ کے فیصلے پر راضی ہونا چاہیے تھا۔
لیکن اگر یہ خیالات صرف دل میں تھے اور زبان پر نہیں آئے، تو جلد از جلد ان خیالات کو دل سے نکال دیں اور اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کریں۔
➋ اللہ کی معافی
آپ کا گناہ کتنا بھی بڑا ہو، اللہ کی رحمت اور مغفرت اس سے بھی بڑی ہے۔ اگر آپ سچی توبہ کر لیں تو اللہ آپ کے گناہ معاف کر دے گا، کیونکہ اللہ نے خود وعدہ کیا ہے کہ وہ توبہ قبول کرتا ہے۔
﴿إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ﴾
(النساء: 48)
"یقینا اللہ اپنے ساتھ شریک کیے جانے کو معاف نہیں کرتا اور اس کے علاوہ جسے چاہے بخش دیتا ہے”۔
یہ آیت ان لوگوں کے لیے ہے جو شرک کی حالت میں مر جائیں اور توبہ نہ کریں۔ لیکن جو شخص سچے دل سے توبہ کرے، چاہے وہ کفر، شرک، یا کوئی اور گناہ ہو، اللہ اسے معاف کر دیتا ہے۔
﴿إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا ۚ إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ﴾
(الزمر: 53)
"اللہ سارے گناہوں کو معاف کر دیتا ہے، وہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے”۔
➌ آپ کی توبہ
آپ کا یہ خوف کہ آپ امت محمدیہ کا حصہ نہیں رہیں گے، بلاوجہ ہے اگر آپ سچی توبہ کر چکے ہیں۔ بخاری میں مذکور حدیث ان لوگوں کے بارے میں ہے جو توبہ کیے بغیر بدعت یا ارتداد کی حالت میں مر جاتے ہیں۔ اگر آپ نے اللہ کی طرف رجوع کیا ہے، تو خوش ہو جائیں اور نیک اعمال کی کثرت کریں۔ نماز کی پابندی کریں اور اس میں سستی نہ کریں، کیونکہ نماز اللہ اور بندے کے درمیان تعلق کا ذریعہ ہے۔
اللہ سے دعا ہے کہ وہ آپ کی توبہ قبول فرمائے اور آپ کے گناہ معاف کرے۔
➍ مرتد کا اسلام میں واپسی کا طریقہ
اگر کوئی (نعوذ باللہ) اسلام سے مرتد ہو جائے اور دوبارہ اسلام میں آنا چاہے، تو اسے کلمہ طیبہ پڑھنا ہو گا: "لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ”۔ اگر اس نے کسی اسلامی حکم کا انکار کیا تھا، تو اسے اس کا اعتراف بھی کرنا ہوگا۔
توبہ اور اسلام میں واپسی کا دروازہ اس وقت تک کھلا رہتا ہے جب تک موت کا وقت نہ آجائے۔
➎ نتیجہ
آپ کی توبہ قبول ہو گی اگر آپ اخلاص کے ساتھ اللہ کی طرف رجوع کرتے ہیں اور آئندہ کے لیے نماز اور دین کے احکام کی پابندی کرتے ہیں۔ اللہ کی رحمت وسیع ہے، اور اس کی معافی کے دروازے ہمیشہ کھلے رہتے ہیں۔