سوال
یہ سوال اکثر ذہن میں آتا ہے کہ ایک شخص جو پیدائشی طور پر کافر ہو، اسے معاشرہ برداشت کر لیتا ہے، جبکہ ایک مسلمان اگر اسلام چھوڑ کر کافر ہو جائے تو اسے برداشت کیوں نہیں کیا جاتا؟ قانون اور معاشرتی نظام میں ان دونوں اقسام کے کفار کے ساتھ مختلف رویے کیوں اپنائے جاتے ہیں؟ آئیے اس سوال کا جواب انسانی فطرت، اجتماعی نظام اور ریاستی قوانین کی روشنی میں تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
پیدائشی کفر اور ارتداد کا فرق
➊ پیدائشی کافر
ایک شخص جو کسی غیر اسلامی مذہب میں پیدا ہوتا ہے، اسے معاشرتی طور پر ایک الگ حیثیت دی جاتی ہے۔ وہ معاشرتی معاہدوں اور ریاست کے قوانین کے تابع رہ کر اپنی زندگی بسر کرتا ہے۔ ایسے شخص کو قانون اپنے دائرے میں رہنے کی اجازت دیتا ہے اور اس کے جان و مال کی حفاظت کی جاتی ہے۔
➋ مرتد
دوسری طرف، وہ شخص جو اسلام قبول کرنے کے بعد دوبارہ کفر کی طرف لوٹتا ہے، اسے قانون ایک غدار اور باغی سمجھتا ہے۔ ایسے شخص کا اسلام سے انحراف صرف ایک مذہبی جرم نہیں بلکہ ایک اجتماعی اور ریاستی جرم بھی ہوتا ہے، کیونکہ وہ اپنی وفاداری کے عہد کو توڑتا ہے۔
انسانی فطرت اور معاشرتی رویے
انسانی فطرت اور معاشرتی رویے بھی ان دونوں اقسام کے کفار کے ساتھ مختلف سلوک روا رکھتے ہیں:
➊ اجتماعی اعتماد
جب کوئی شخص کسی گروہ میں شامل ہوتا ہے، تو اس پر اعتماد کیا جاتا ہے اور مختلف تمدنی و معاشرتی تعلقات استوار کیے جاتے ہیں۔ لیکن جب وہ شخص اچانک اس گروہ سے نکل جاتا ہے تو وہ اس اعتماد کو ٹھیس پہنچاتا ہے، اور یہ عمل شدید مخالفت کا سبب بنتا ہے۔
➋ غداری کا عنصر
انسانی فطرت کے مطابق، ایک شخص جو کبھی کسی گروہ کا حصہ نہیں بنا، وہ معاشرتی مخالفت اور نفرت کا زیادہ مستحق نہیں ہوتا۔ مگر وہ شخص جو شامل ہو کر پھر علیحدگی اختیار کرتا ہے، اسے غدار سمجھا جاتا ہے، اور یہ غداری فطری طور پر مخالفت اور دشمنی کا سبب بنتی ہے۔
ریاستی قوانین اور اجتماعی نظام
ریاستیں اور معاشرتی نظام اپنے اصولوں کو برقرار رکھنے کے لیے مختلف طریقے اپناتے ہیں:
➊ غیر ملکی اور باغی
دنیا کی ہر ریاست ایک غیر ملکی اور اپنے ملک کے باغی کے درمیان فرق کرتی ہے۔ وہ غیر ملکی جو کبھی اس کے دائرہ میں نہیں آیا، اسے وہ ایک بیرونی عنصر سمجھ کر برداشت کرتی ہے۔ مگر جو شخص ریاست کا حصہ بن کر بغاوت کرتا ہے، اس کے ساتھ سختی کا برتاؤ کیا جاتا ہے۔
➋ اجتماعی استحکام
اجتماعی نظام کی کامیابی کا انحصار اس بات پر ہے کہ اس میں شامل افراد اپنے عہد پر قائم رہیں۔ اگر کوئی شخص اجتماعی نظام کا حصہ بن کر اسے توڑنے کی کوشش کرے تو یہ نظام کے لیے خطرہ بن جاتا ہے اور اس کے خلاف سخت کارروائی کی جاتی ہے۔
فوجی قوانین کی مثال
تمام دنیا کے فوجی قوانین میں یہ بات مشترک ہے کہ ایک شخص اپنی مرضی سے فوج میں شامل ہو سکتا ہے، مگر ایک دفعہ شامل ہونے کے بعد اسے چھوڑنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ اگر وہ جنگ کے وقت فرار ہوتا ہے تو اسے موت کی سزا دی جاتی ہے۔ یہ قانون اس لیے ہوتا ہے تاکہ فوجی نظم و ضبط اور اجتماعی اعتماد برقرار رہے۔
ارتداد کے خلاف کارروائی کی ضرورت
جب کوئی شخص اجتماعی نظام کا حصہ بن کر اسے توڑنے کی کوشش کرتا ہے تو یہ نظام کے لیے ایک بڑا خطرہ بن جاتا ہے۔ اسی لیے اس کے خلاف سخت اقدامات کیے جاتے ہیں تاکہ دوسروں کو اس سے سبق حاصل ہو اور انتشار کا راستہ روکا جا سکے۔
نتیجہ
پیدائشی کافر اور اسلام سے مرتد ہونے والے کے ساتھ فرق اس لیے کیا جاتا ہے کیونکہ ارتداد ایک اجتماعی نظم و ضبط اور اعتماد کو توڑنے کا عمل ہے، جو معاشرتی اور ریاستی نظام کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔ اس فرق کو سمجھنے کے لیے ہمیں انسانی فطرت، اجتماعی نظام اور ریاستی قوانین کا مطالعہ کرنا ضروری ہے۔