غیر محرم عورتوں سے مصافحہ کی ممانعت سے متعلق احادیث
اصل مضمون غلام مصطفی ظہیر امن پوری حفظہ اللہ کا تحریر کردہ ہے، اسے پڑھنے میں آسانی کے لیے عنوانات، اور اضافی ترتیب کے ساتھ بہتر بنایا گیا ہے۔

اسلام میں غیر محرم عورتوں سے مصافحہ کرنے کی ممانعت

اسلام میں غیر محرم عورتوں سے مصافحہ کرنا ممنوع اور حرام قرار دیا گیا ہے۔ اس بارے میں مختلف احادیث سے واضح احکام ملتے ہیں:

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:

"وَاللّٰہِ، مَا أَخَذَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی النِّسَائِ إِلَّا بِمَا أَمَرَہُ اللّٰہُ، یَقُولُ لَہُنَّ إِذَا أَخَذَ عَلَیْہِنَّ : ’قَدْ بَایَعْتُکُنَّ کَلاَمًا‘ "

"اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے صرف ان چیزوں کا عہد لیا، جن کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے حکم دیا تھا۔ بیعت لیتے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: ‘میں نے تم سے زبانی عہد لے لیا ہے’۔”

(صحیح البخاری: 5288، صحیح مسلم: 1866)

سیدہ اُمیمہ بنت ِرُقیقہ رضی اللہ عنہا کی روایت

سیدہ اُمیمہ بنت ِرُقیقہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"إِنِّي لَا أُصَافِحُ النِّسَاءَ”

"میں (غیر محرم) عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا۔”

(موطا امام مالک: 982/2، مسند احمد: 357/6)

بیعت کے دوران مصافحہ نہ کرنے کا ذکر

ایک روایت میں مزید یہ الفاظ موجود ہیں:

"وَلَمْ یُصَافِحْ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنَّا امْرَاَۃً”

"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتے تھے۔”

(مسند احمد: 357/6، المستدرک للحاکم: 71/4)

حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کا بیان

حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:

"إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ لَا یُصَافِحُ النِّسَاءَ فِي الْبَیْعَۃِ”

"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں سے بیعت لیتے وقت مصافحہ نہیں کرتے تھے۔”

(مسند احمد: 213/2)

حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کی روایت

حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"لَأَنْ يُطْعَنَ فِي رَأْسِ أَحَدِكُمْ بِمِخْيَطٍ مِّنْ حَدِيدٍ خَيْرٌ لَّهُ مِنْ أَنْ يَمَسَّ امْرَأَةً لَا تَحِلُّ لَهُ”

"تم میں سے کسی کے سر میں لوہے کی سوئی چبھوئی جائے تو یہ بہتر ہے اس سے کہ وہ کسی ایسی عورت کو چھوئے جو اس پر حلال نہیں۔”

(المعجم الکبیر للطبرانی: 212/20)

غیر محرم عورتوں سے مصافحہ کے متعلق ضعیف روایات اور ان پر تبصرہ

اسلام میں غیر محرم عورتوں سے مصافحہ کرنا ناجائز اور حرام ہے، اور اس حوالے سے بعض روایات ملتی ہیں جنہیں محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے۔ ان روایات اور ان پر تبصرہ درج ذیل ہے:

فائدہ نمبر 1

ابراہیم نخعی تابعی رحمہ اللہ سے روایت:

"کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُصَافِحُ النِّسَائَ، وَعَلٰی یَدِہٖ ثَوْبٌ”

"نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں سے مصافحہ کیا کرتے تھے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر کپڑا ہوتا تھا۔”

(التمہید لما في المؤطّأ لابن عبد البر: 243/12)

تبصرہ:

یہ روایت ضعیف ہے، کیونکہ:

  • یہ مرسل روایت ہے، اور مرسل روایت ضعیف شمار کی جاتی ہے۔
  • اس میں امام سفیان کی تدلیس بھی پائی جاتی ہے، جو روایت کی مزید کمزوری کا سبب بنتی ہے۔

فائدہ نمبر 2

سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کی روایت:

"وَکَانَ یُصَافِحُ النِّسَاء َ مِنْ تَحْتِ الثَّوْبِ”

"آپ صلی اللہ علیہ وسلم خواتین سے کپڑے کے نیچے سے مصافحہ کیا کرتے تھے۔”

(المعجم الکبیر للطبراني: 201/20، المعجم الأوسط للطبراني: 179/3)

تبصرہ:

یہ روایت بھی سخت ضعیف ہے، کیونکہ:

  • عتاب بن حرب ابو بشر مزنی جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف راوی ہیں۔
  • اس میں المضاء الخزار نامی راوی مجہول ہے۔
  • یونس بن عبید مدلس ہیں، اور ان کی روایت بھی ناقابل اعتماد ہے۔
  • امام حسن بصری کی تدلیس بھی موجود ہے، جو اس روایت کو مزید کمزور بناتی ہے۔

فائدہ نمبر 3

فقہ حنفی کی معتبر کتابوں میں ایک روایت:

"مَنْ مَّسَّ کَفَّ امْرَأَۃٍ لَّیْسَ مِنْہَا بِسَبِیلٍ؛ وُضِعَ فِي کَفِّہٖ جَمْرَۃٌ یَّوْمَ الْقِیَامَۃِ، حَتّٰی یُفْصَلَ بَیْنَ الْخَلَائِقِ”

"جس شخص نے کسی غیر محرم عورت کی ہتھیلی کو چھوا، اس کی ہتھیلی میں روزِ قیامت انگارہ رکھا جائے گا، تاوقتیکہ تمام لوگوں کا فیصلہ نہ ہو جائے۔”

(المبسوط للسرخسي الحنفي: 154/10، الہدایۃ: 460/2)

اسی طرح ایک اور روایت ہے:

"إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یُصَافِحُ الْعَجَائِزَ فِي الْبَیْعَۃِ، وَلَا یُصَافِحُ الشَّوَابَّ”

"نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیعت کرتے وقت عمر رسیدہ عورتوں سے مصافحہ کرتے تھے، لیکن جوان عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتے تھے۔”

(المبسوط للسرخسي الحنفي: 154/10، بدائع الصنائع للكاساني الحنفي: 130/5)

تبصرہ:

یہ دونوں روایتیں جھوٹی ہیں، کیونکہ:

  • ان کا ذکر محدثین کی معتبر کتابوں میں نہیں ملتا۔
  • بعض نام نہاد فقہاء نے خود سے گھڑ کر انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب کر دیا ہے۔

نتیجہ

تمام محدثین اور علماء کی تحقیق کے مطابق، غیر محرم عورتوں سے مصافحہ کرنا حرام اور ناجائز ہے، اور اس بارے میں پائی جانے والی ضعیف یا جھوٹی روایات کا کوئی اعتبار نہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!