تبصرہ
اس سوال کے کئی پہلو ہیں، جنہیں سمجھنا ضروری ہے:
نیک اعمال کی جزا
نیک اعمال کا اجر اُسے ملتا ہے جو اللہ کی رضا کی نیت سے یہ اعمال انجام دیتا ہے اور اس کے بدلے اجر کی امید رکھتا ہے۔ اگر کوئی شخص اجر کی خواہش ہی نہیں رکھتا یا اسے اس کی پرواہ نہیں، تو جب اسے اجر نہیں ملے گا تو شکایت کس بات کی؟ لہذا، اجر اسی کو ملے گا جو اپنے رب سے اجر کی امید رکھتا ہے۔
عمل کی نیت کا فرق
اچھے کام کا معیار یہ ہے کہ وہ اللہ کے حکم کے مطابق کیا جائے اور نیت بھی اللہ کی رضا ہو۔ مثال کے طور پر، اگر کوئی شخص سچ بولتا ہے مگر صرف اس وجہ سے کہ اسے کاروباری اصول سمجھتا ہے یا اس میں اس کا ذاتی فائدہ ہے، تو یہ عمل اچھا نہیں شمار ہوگا۔ عمل کی نیت ہی اس کی قبولیت کا معیار ہے۔
کفر اور نیک اعمال
کفر نیک اعمال کے لیے زہر کی مانند ہے، جیسے کہ اگر کوئی بہترین کھانا پکائے مگر اس میں زہر ملا دے، تو وہ کھانا نقصان دہ ہوگا، نہ کہ فائدہ مند۔ اسی طرح، کفر نیک اعمال کو بے فائدہ بنا دیتا ہے۔
خلاصہ
ایک ملحد اگر نیک کام کرے بھی تو اس کے کفر کی وجہ سے وہ اعمال بیکار ہوجاتے ہیں، کیونکہ نیت اور ایمان کے بغیر اعمال کی کوئی حقیقی قدر نہیں ہوتی۔