تشہد میں رفع سبّابہ: سنت اور اس کے مسائل
اصل مضمون غلام مصطفی ظہیر امن پوری حفظہ اللہ کا تحریر کردہ ہے، اسے پڑھنے میں آسانی کے لیے عنوانات، اور اضافی ترتیب کے ساتھ بہتر بنایا گیا ہے۔

رفع سبّابہ کا مطلب

شہادت کی انگلی کا تعارف

انگوٹھے کے ساتھ والی انگلی، جسے "Forefinger” یا "Index finger” کہا جاتا ہے، کو عربی میں مُسَبِّحَۃ(تسبیح کرنے والی انگلی) اور اردو میں انگشت شہادت کہا جاتا ہے۔ اس کا یہ نام اس لیے ہے کہ اللہ تعالیٰ کی تسبیح اور اس کی وحدانیت کی گواہی کے وقت عموماً اسی انگلی کا استعمال ہوتا ہے۔ نیک لوگ اللہ کی وحدانیت کی گواہی دینے کے لیے اس انگلی کا استعمال کرتے ہیں، جبکہ بدکردار افراد اسی انگلی کو گالی گلوچ اور غلط کاموں کے لیے استعمال کرتے ہیں، اس لیے عربی میں اسے سَبَّابَۃ (گالی والی انگلی) بھی کہتے ہیں۔

رفع سبابہ کا لغوی مفہوم

رَفْع
عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے "بلند کرنا”۔ یوں
رَفْعُ سَبَّابَۃٍ
کا مطلب بنتا ہے "شہادت والی انگلی کو بلند کرنا”۔ یہ تو لغوی تشریح ہے۔

رفع سبابہ کا اصطلاحی مفہوم

نماز میں تشہد کے دوران شہادت والی انگلی سے اشارہ کرنا
رَفْعُ سَبَّابَۃٍ
کہلاتا ہے۔ اس معاملے میں بھی مختلف مکاتب فکر کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔ البتہ اہل حدیث کے نزدیک رفع سبابہ سنت اور مستحب ہے۔

اہل حدیث کا موقف اور دلائل

1. سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا عمل

حضرت نافع مولیٰ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ:

"عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب نماز میں تشہد کے دوران بیٹھتے، تو اپنے ہاتھ گھٹنوں پر رکھتے اور اپنی شہادت والی انگلی سے اشارہ کرتے اور نظر بھی اسی انگلی پر رکھتے۔ پھر فرماتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’یہ انگلی شیطان پر لوہے سے زیادہ سخت اثر رکھتی ہے۔‘”
(مسند الإمام أحمد: 119/2، سند حسن)

اس روایت کا راوی کثیر بن زید اسلمی ہے، جسے محدثین نے "موثق” اور "حسن الحدیث” قرار دیا ہے۔

2. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما ایک اور روایت میں فرماتے ہیں کہ:

"نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں تشہد کے دوران بیٹھتے، تو اپنے ہاتھ گھٹنوں پر رکھتے اور دائیں ہاتھ کی انگوٹھے سے متصل انگلی کو اٹھا لیتے اور اس سے دعا کرتے۔”
(صحیح مسلم: 580)

تشہد میں دائیں ہاتھ کی مختلف حالتیں

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اشارہ کرنا

تشہد کے دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شہادت والی انگلی سے اشارہ کرنے کا ذکر متعدد احادیث میں ملتا ہے۔ یہ اشارہ کیسے کیا جاتا تھا، اس بارے میں بھی ہمیں مختلف روایات سے رہنمائی ملتی ہے۔ اب تک کی اور آئندہ آنے والی تمام احادیث اسی رفع سبابہ کے موضوع پر ہیں، اور ہم انہیں مختلف عنوانات کے تحت ترتیب وار بیان کریں گے۔

1. سیدنا عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کی روایت

حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ:

"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تشہد میں بیٹھتے، تو اپنا دایاں ہاتھ دائیں ران پر اور بایاں ہاتھ بائیں ران پر رکھتے۔ شہادت والی انگلی سے اشارہ فرماتے اور انگوٹھے کو درمیانی انگلی پر رکھتے تھے۔”
(صحیح مسلم: 13/579)

2. سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ:

"نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب تشہد میں بیٹھتے، تو دایاں ہاتھ دائیں گھٹنے پر اور بایاں ہاتھ بائیں گھٹنے پر رکھتے۔ ساتھ ہی 53 کی گرہ بناتے اور سبابہ (شہادت والی انگلی) سے اشارہ فرماتے۔”
(صحیح مسلم: 115/580)

53 کی گرہ کا مطلب

عرب لوگ انگلیوں کے ذریعے مخصوص طریقے سے گنتی کرتے تھے۔ 53 کے ہندسے کو ہاتھ کی خاص شکل میں ظاہر کیا جاتا تھا، جس میں انگوٹھے اور شہادت والی انگلی کے علاوہ باقی تین انگلیوں کو بند کر لیا جاتا تھا، اور شہادت کی انگلی کھلی رہتی جبکہ انگوٹھے کا سرا اس کی جڑ پر لگایا جاتا تھا۔

3. سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی روایت

سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ:

"میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے تشہد کے دوران انگوٹھے اور درمیانی انگلی سے دائرہ بنایا ہوا تھا اور انگوٹھے کے ساتھ والی انگلی (شہادت والی انگلی) کو اٹھا کر اس کے ساتھ دعا کر رہے تھے۔”
(سنن أبي داوٗد: 957، سنن النسائي: 1266، سنن ابن ماجہ: 912، وسندہ صحیح)

دائیں ہاتھ کی مختلف کیفیات

مذکورہ احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے تشہد میں دائیں ہاتھ کی مختلف حالتیں منقول ہیں۔ ان میں سے کوئی بھی کیفیت اپنائی جا سکتی ہے، اور یہ سب جائز ہیں۔ تاہم، ہر حدیث میں شہادت والی انگلی کے ساتھ اشارہ کرنے کا ذکر ضرور موجود ہے، جس کی تفصیل ہم آگے مزید بیان کریں گے۔

اشارے کی کیفیت

احادیث کی روشنی میں تشہد میں اشارہ کرنے کا طریقہ اور اس کے متعلق تمام مسائل درج ذیل ہیں:

1. سیدنا عباس بن سہل ساعدی رضی اللہ عنہ کی روایت

سیدنا ابو حمید، ابو اُسید، سہل بن سعد اور محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہم ایک مجلس میں موجود تھے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا ذکر کیا۔ سیدنا ابو حمید رضی اللہ عنہ نے کہا:

"نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب تشہد کے لیے بیٹھتے، تو بائیں پاؤں کو بچھا لیتے اور دائیں پاؤں کو قبلے کی سمت سیدھا رکھتے۔ آپ اپنا دایاں ہاتھ دائیں گھٹنے پر اور بایاں ہاتھ بائیں گھٹنے پر رکھتے اور سبّابہ (شہادت والی انگلی) سے اشارہ فرماتے۔”
(سنن الترمذی: 293، سند حسن)

2. سیدنا نمیر خزاعی رضی اللہ عنہ کی روایت

سیدنا نمیر خزاعی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:

"میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز میں دیکھا کہ آپ دائیں ہاتھ کو دائیں ران پر رکھے ہوئے شہادت والی انگلی سے اشارہ فرما رہے تھے۔”
(مسند امام احمد: 471/3، سنن ابن ماجہ: 911، سند حسن)

3. سیدنا علی بن عبد الرحمن معاویہ کی روایت

سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے سیدنا علی بن عبد الرحمن کو نماز میں کنکریوں سے کھیلتے دیکھا اور منع کرتے ہوئے کہا:

"اسی طرح کرو جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے۔ آپ جب تشہد کے لیے بیٹھتے، تو دائیں ہاتھ کو دائیں ران پر رکھتے اور ساری انگلیوں کو بند کر کے شہادت والی انگلی سے اشارہ فرماتے۔”
(صحیح مسلم: 116/580)

4. سیدنا نمیر خزاعی رضی اللہ عنہ کی دوسری روایت

سیدنا نمیر خزاعی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:

"میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ تشہد میں بیٹھے ہوئے شہادت والی انگلی کو خم دے کر اٹھائے ہوئے دعا کر رہے تھے۔”
(مسند امام احمد: 471/3، سنن ابن ماجہ: 911، سند حسن)

5. سیدنا عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کی روایت

سیدنا عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں:

"نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب تشہد کے لیے بیٹھتے، تو دائیں ہاتھ کو دائیں ران پر اور بائیں ہاتھ کو بائیں ران پر رکھتے اور شہادت والی انگلی سے اشارہ فرماتے۔ آپ کی نظر اشارے سے آگے نہیں جاتی تھی۔”
(مسند امام احمد: 3/4، سنن ابو داود: 990، سند حسن)

6. سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی روایت

سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

"نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی شہادت والی انگلی کو اٹھایا اور میں نے دیکھا کہ آپ اسے حرکت دے کر دعا کر رہے تھے۔”
(مسند امام احمد: 318/4، سنن نسائی: 890، 1269، سند صحیح)

اشارے کی تفصیل

ان احادیث سے اشارے کی کیفیت درج ذیل نکات کی صورت میں ثابت ہوتی ہے:

◄ اشارے کا آغاز: تشہد میں بیٹھتے ہی اشارہ شروع کر دینا چاہیے، جیسا کہ اکثر احادیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا تشہد کے آغاز میں ہی اشارہ کرنے کا ذکر ہے۔

◄ انگلی کا خم: اشارہ کرتے وقت شہادت والی انگلی کو تھوڑا سا خم دینا چاہیے، جیسا کہ حدیث نمبر 4 سے ثابت ہوتا ہے۔

◄ نظر کی سمت: تشہد میں نظر شہادت والی انگلی کے اشارے پر مرکوز رکھنی چاہیے، جیسا کہ حدیث نمبر 5 میں صراحت ہے۔

یہ نکات واضح کرتے ہیں کہ تشہد میں شہادت والی انگلی سے اشارہ کیسے کیا جائے۔

تحریک سبّابہ (شہادت کی انگلی کو حرکت دینا)

تشہد میں انگلی کو حرکت دینا یا نہ دینا؟

تشہد میں شہادت کی انگلی کو اشارے کے وقت حرکت دینا یا نہ دینا ایک اہم مسئلہ ہے۔ ہماری تحقیق کے مطابق دونوں صورتیں سنت سے ثابت ہیں۔ حرکت دینا بھی درست ہے، جیسا کہ حدیث نمبر ➊ اور ➌ میں بیان کیا گیا ہے، اور حرکت نہ دینا بھی جائز ہے، جیسا کہ حدیث نمبر ➍ اور ➎ میں موجود ہے۔ لہٰذا، دونوں طریقے جائز ہیں اور ان میں سے کوئی بھی اختیار کیا جا سکتا ہے۔

اہل علم کا اختلاف

مشہور عالم امام ابن عبد البر (463-368ھ) بیان کرتے ہیں:

"اہل علم کا سبّابہ انگلی کو حرکت دینے کے بارے میں اختلاف ہوا ہے۔ کچھ علماء اسے حرکت دینے کے قائل ہیں، جبکہ کچھ علماء اسے ساکن رکھنے کے قائل ہیں۔ یہ دونوں طریقے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح اسانید کے ساتھ ثابت ہیں اور دونوں جائز ہیں۔”
(الاستذکار: 478/1، تفسیر القرطبی: 361/1)

دیگر علماء کا موقف

اسی طرح علامہ صنعانی
(سبل السلام شرح بلوغ المرام: 188-187/1)
نے بھی یہی موقف اپنایا ہے، اور محدث مبارکپوری
(تحفۃ الأحوذي: 241/1)
بھی اس کی تائید کرتے ہیں۔

اشارہ سبّابہ اور احناف کا موقف

بعض احناف کا موقف

کچھ حنفی علماء نے تشہد میں شہادت والی انگلی کو حرکت دینے کی سنت کو مسترد کیا اور اس کے خلاف فتویٰ دیا۔ مثلاً، احمد سرہندی حنفی (1034-971ھ) لکھتے ہیں:

"ہم مقلدین کے لیے مناسب نہیں کہ احادیث کے موافق عمل کر کے اشارہ کرنے میں جرأت کریں۔”
(مکتوبات: 718/1، مکتوب نمبر 312)

احناف علماء کے تبصرے

شیخ الحدیث حسین احمد مدنی (دارالعلوم دیوبند) بیان کرتے ہیں کہ:

"اشارہ کی روایات بکثرت صحابہ کرام سے مروی ہیں۔ روایات تواتر کے درجے کو پہنچ چکی ہیں اور کسی صحابی یا تابعی سے ترکِ اشارہ منقول نہیں ہے۔”
(تقریر ترمذی، ص: 433-434)

تقی عثمانی نے لکھا:

"بعض متاخرین حنفیہ نے اشارہ بالسبابہ کو غیر مسنون اور بدعت قرار دیا، جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کافی ہونا چاہیے۔”
(تقریر ترمذی: 62/2)

حاصل بحث

تشہد میں دائیں ہاتھ کی شہادت والی انگلی کو اٹھانا اور تشہد کے اختتام تک اسے اٹھائے رکھنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے انگلی کو حرکت دینا اور ساکن رکھنا، دونوں صورتیں ثابت ہیں۔ دونوں طریقوں کو اپنانا سنت ہے اور دونوں درست ہیں۔

دعا

اللہ تعالیٰ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور سنتوں کے انکار سے محفوظ رکھے۔ آمین!

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!