فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ، جلد 1 ص 155۔156
سوال
ہمارے گاؤں میں فجر کی جماعت بہت دیر سے، یعنی سورج طلوع ہونے سے دس منٹ پہلے شروع ہوتی ہے۔ کیا یہ طریقہ سنت کے مطابق ہے؟
جواب
فجر کی جماعت کو اتنی دیر سے شروع کرنا، یعنی سورج طلوع ہونے کے قریب، رسول اللہ ﷺ اور خلفائے راشدین کے دائمی طریقے کے خلاف ہے۔ نبی کریم ﷺ اور خلفائے راشدین ہمیشہ فجر کی نماز غلس (تاریکی) میں ادا کرتے تھے۔ اس قدر دیر سے نماز فجر شروع کرنا نہ صرف سنت کے خلاف ہے بلکہ حنفیہ کے نزدیک بھی درست نہیں ہے۔
مولانا انور شاہ کا قول ہے:
"ہمارے نزدیک اسفار کا مطلب یہ ہے کہ فجر کی نماز اس وقت ختم کی جائے کہ اگر کسی عذر کی بنا پر نماز کو دوبارہ پڑھنا ہو تو وہ سورج طلوع ہونے سے پہلے اس کو دوبارہ پڑھ سکے، اور سنن کا بھی خیال رکھا جائے۔”
(فیض الباری، جلد 1، صفحہ 134)
(محدث دہلی، جلد نمبر 9، شمارہ نمبر 5)