نماز جمعہ کے وقت اور خطبے کی مدت کا حکم
فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ، جلد 1 ص 149-154

سوال

نماز جمعہ کا وقت اہل حدیث کے نزدیک کب تک رہتا ہے؟ اور خطبے اور نماز کی مدت کیا ہونی چاہیے؟ اگر کوئی شخص بارہ بجے خطبہ شروع کرے اور دو بجے خطبہ ختم کرے، اور نماز و دعا کو بارہ منٹ میں مکمل کرے، تو کیا یہ سنت کے مطابق ہے یا خلاف؟

جواب

نماز جمعہ کا وقت وہی ہے جو نماز ظہر کا ہے، یعنی سورج کے زوال کے بعد سے جب تک ظہر کا وقت باقی رہتا ہے، جمعہ کی نماز بھی اسی وقت میں ادا کی جا سکتی ہے۔

نماز جمعہ کے وقت کے بارے میں فتح القدیر میں ذکر ہے کہ جمعہ کا وقت زوال کے بعد شروع ہوتا ہے اور اس وقت تک رہتا ہے جب تک سورج غروب نہ ہو جائے۔ امام شوکانی نے بھی اس کی تائید کرتے ہوئے فرمایا کہ نماز جمعہ کا وقت وہی ہے جو ظہر کا ہے۔

نماز جمعہ کی لمبائی اور خطبے کی مختصری:

نماز جمعہ میں حدیث سے یہ ثابت ہے کہ خطبہ مختصر اور نماز لمبی ہونی چاہیے۔ صحیح مسلم میں حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ "آدمی کی نماز کا طویل اور خطبہ کا مختصر ہونا اس کے فہم کی نشانی ہے، پس نماز کو لمبی کرو اور خطبہ کو مختصر کرو۔”

لہٰذا، مذکورہ سوال میں جس شخص نے دو گھنٹے خطبہ دیا اور نماز و دعا کو صرف بارہ منٹ میں مکمل کیا، یہ عمل حدیث اور سنت کے خلاف ہے۔ خطبہ مختصر ہونا چاہیے اور نماز کو پورے طریقے سے ادا کرنا چاہیے۔

نماز جمعہ کا مسنون وقت:

احادیث صحیحہ سے ثابت ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نماز جمعہ سورج کے زوال کے بعد پڑھتے تھے، اور صحابہ کرام بھی اسی طریقے پر عمل پیرا تھے۔

(فتاویٰ نذیریہ، جلد 1، صفحہ 326)
(فتاویٰ غزنویہ، صفحہ 53)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے