سوال
ظہر کا وقت اصح مذہب کے مطابق کہاں سے کہاں تک ہے؟
جواب
الحمد للہ! اصح مذہب کے مطابق ظہر کا وقت آفتاب کے ڈھلنے (یعنی زوال) سے شروع ہوتا ہے اور اس وقت تک رہتا ہے جب تک ہر چیز کا سایہ اس کے برابر نہ ہو جائے، علاوہ سایہ اصلی کے۔ اس کی تصدیق صحیح مسلم کی حدیث سے ہوتی ہے:
"عن عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنھما أن نبی اللّٰہ صلی اللہ علیه وسلم قال وقت الظہر إذا زالت الشمس وکان ظل الرجل کطولہ ما لم تحضر العصر”
(صحیح مسلم)
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ظہر کا وقت سورج کے ڈھلنے کے بعد سے شروع ہوتا ہے اور جب تک ہر شخص کا سایہ اس کے برابر نہ ہو جائے، ظہر کا وقت رہتا ہے، بشرطیکہ عصر کا وقت نہ آیا ہو۔”
اسی طرح سنن ابو داؤد اور ترمذی میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:
"عن ابن عباس قال قال رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم أمنی جبریل عند البیت مرتین فصلی بی الظھر حین زالت الشمس وکانت قدر انشراک وصلی بی العصر حین صار ظل کل شئی مثلہ”
(سنن ابو داؤد، سنن ترمذی)
ترجمہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جبریل علیہ السلام نے بیت اللہ کے پاس مجھے دو مرتبہ نماز پڑھائی، پہلی بار انہوں نے ظہر کی نماز اس وقت پڑھائی جب سورج ڈھل گیا اور دوسری بار عصر کی نماز اس وقت پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ اس کے برابر ہو گیا۔”
➋ فقہی وضاحت
طحطاوی حاشیہ در مختار میں بھی یہ وضاحت کی گئی ہے کہ:
"ووقت الظھر من زواله إلى بلوغ الظل مثلیه”
ترجمہ: ظہر کا وقت سورج کے زوال سے لے کر اس وقت تک ہے جب ہر چیز کا سایہ اس کے برابر ہو جائے۔
امام طحاوی رحمہ اللہ کے مطابق، یہی قول قابل قبول ہے اور یہی عمل آج کل لوگوں میں رائج ہے، اور اسی پر فتویٰ دیا جاتا ہے۔
➌ خلاصہ
◄ ظہر کا وقت: آفتاب کے ڈھلنے (زوال) سے شروع ہوتا ہے۔
◄ اختتام: جب ہر چیز کا سایہ اس کے برابر ہو جائے، علاوہ سایہ اصلی کے۔