حلال جانوروں کے پیشاب کی پاکیزگی
اصل مضمون غلام مصطفی ظہیر امن پوری حفظہ اللہ کا تحریر کردہ ہے، اسے پڑھنے میں آسانی کے لیے عنوانات، اور اضافی ترتیب کے ساتھ بہتر بنایا گیا ہے۔

پچھلے شمارے کا خلاصہ

گزشتہ شماروں میں حلال جانوروں کے پیشاب کی پاکیزگی کے بارے میں شرعی نصوص کی روشنی میں تفصیلی وضاحت کی جا چکی ہے۔ اس موضوع پر امت کے اسلاف اور ائمہ دین کا بھی یہی موقف تھا۔ یہاں تک کہ فقہ حنفی کے بانیوں میں سے امام محمد بن حسن شیبانی اور امام زفر بھی اس بات کے قائل تھے۔

اہم مقاصد

منکرین حدیث کا رد

ہمارا پہلا مقصد ان لوگوں کی تردید تھا جو صحیح بخاری اور دیگر کتب احادیث میں موجود اس قسم کی روایات کا مذاق اڑاتے ہیں۔ عقل کو وحی کے مقابلے میں لا کر فیصلہ کرنا درست نہیں، اور یہ لوگ کبھی دانشمندانہ عمل نہیں کر سکتے۔

دیہاتی عوام کی رہنمائی

دوسرا مقصد یہ تھا کہ چونکہ ہمارے ملک کی زیادہ تر آبادی دیہاتوں میں رہتی ہے، جہاں لوگ بھیڑ، بکریوں، اونٹوں اور دیگر حلال جانوروں کے ساتھ روزمرہ کے معاملات کرتے ہیں، اس لیے ان کو ان جانوروں کے بارے میں اسلامی تعلیمات سے روشناس کرانا ضروری تھا۔

حلال جانوروں کے پیشاب پر اعتراضات

علماء کا موقف

محدثین کرام نے اس مسئلے کو تفصیل سے بیان کیا ہے، اور ان کی علم و فہم ہم سے کہیں زیادہ تھی۔ اس کے باوجود کچھ لوگ جو حدیث کو ماننے کا دعویٰ کرتے ہیں، اہل حدیث کے موافقِ حدیث موقف پر جاہل لوگوں کے سامنے اعتراضات کرتے ہیں۔

ناقدین کے اعتراضات کا جواب

یہ لوگ اہل حدیث پر اعتراض کرکے دراصل خود حدیث رسولؐ، اسلاف امت، اور فقہ حنفی کے بانیان کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ انہیں چاہیے کہ اپنے علم کو بہتر کریں اور ایسی باتوں سے اپنی عاقبت خراب نہ کریں۔

فقہ حنفی کے مسائل اور تضادات

حلال جانوروں کے پیشاب کی معافی

فقہ حنفی کی کتب میں ایسے کئی مسائل موجود ہیں جن میں حلال جانوروں کی نجاست کے بارے میں رعایت دی گئی ہے، مثال کے طور پر:

◄ اگر دودھ دوہتے وقت دو ایک مینگنیاں یا تھوڑا سا گوبر دودھ میں گر جائے اور فوراً نکال دیا جائے تو معاف ہے (علم الفقہ: 54/1)۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر یہ ناپاک ہے تو معاف کیوں؟ کیا انسان کا فضلہ بھی دودھ میں گرنے پر اسی طرح معاف کیا جائے گا؟ اگر نہیں، تو پھر کیوں؟
◄ حلال پرندوں کا پاخانہ پاک ہے، بشرطیکہ وہ بدبودار نہ ہو (علم الفقہ: 54/1)۔

یہاں ایک تضاد یہ ہے کہ یہ لوگ جانوروں کے پیشاب کو ناپاک کہتے ہیں، مگر حلال پرندوں کے پاخانے کو پاک قرار دیتے ہیں۔

فقہ حنفی کے دیگر مسائل

فقہ حنفی کی کتب میں نجاست کے حوالے سے کئی اور مسائل بھی پائے جاتے ہیں جنہیں دیکھ کر ایک سلیم الفطرت شخص حیران رہ جاتا ہے:

◄ اگر کسی نجس چیز کو تین بار زبان سے چاٹ لیا جائے تو وہ پاک ہو جائے گی (فتاوی شامی: 226/1، طحطاوی: 157/1، فتاوی عالمگیری: 45/1، فتاوی قاضی خان: 11/1، المبسوط: 96/1)۔
◄ عورت کی شرمگاہ کی رطوبت پاک ہے (فتاوی شامی: 123/1)۔
◄ اگر عورت کی شرمگاہ سے خالص رطوبت بغیر خون کے نکلے تو وہ ناقض وضو نہیں ہے اور اگر کپڑے میں لگ جائے تو کپڑا بھی پاک رہے گا (بہار شریعت: 24/2)۔
◄ کتا اور گدھا ذبح کر کے ان کا گوشت بیچنا جائز ہے (فتاوی عالمگیری: 115/3)۔
◄ نماز کے دوران کتے کو اٹھا کر رکھنا جائز ہے (بدائع الصنائع: 74/1، الدر المختار: 38/1، رد المحتار: 153/1، حاشیہ الطحطاوی علی الدر المختار: 115/1، البحر الرائق: 102/1، فیض الباری: 274/1، مجموعہ رسائل: 240)۔
◄ نجاست خفیفہ مرئی ہو یا غیر مرئی، اگر جسم یا کپڑے کے چوتھائی حصے تک لگ جائے تو معاف ہے (علم الفقہ: 52/1)۔
◄ فقہ حنفی کے مطابق کتا اور ہاتھی نجس نہیں ہیں (علم الفقہ: 54/1)۔
◄ اگر تیل یا گھی ناپاک ہو جائے تو اسے پاک کرنے کے لیے اس میں پانی ڈالا جائے گا، اور جب تیل اوپر آجائے تو اسے نکال لیا جائے گا۔ تین بار ایسا کرنے سے وہ پاک ہو جائے گا (مراقی الفلاح: 86)۔
◄ سور کی چربی یا کسی ناپاک چیز سے تیار کی گئی کھال کو تین بار دھو کر پاک کیا جا سکتا ہے (علم الفقہ: 61/1)۔
◄ گدھی کا دودھ پاک ہے (علم الفقہ: 53/1)۔
◄ کتے کی کھال سے مصلّٰی بنا کر نماز پڑھی جا سکتی ہے (فتاوی دارالعلوم دیوبند: 292/1، فتاوی شامی: 153/1)۔

◄ محمد شریف کوٹلوی بریلوی لکھتے ہیں کہ دباغت کے بعد جب کھال پاک ہو جاتی ہے تو اس سے جائے نماز یا ڈول بنانے میں کوئی حرج نہیں (در مختار پر اعتراضات کے جوابات: 107)۔

نتیجہ

اہل حدیث پر اعتراض کرنے والے اپنی فقہ میں موجود تضادات کو نظر انداز کرتے ہیں۔ اگر ان کی فقہ کی کتابوں میں نجاست کے مسائل پڑھ لیے جائیں تو سلیم الفطرت شخص کو متلی آنے لگتی ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!