عقیدہ حاضر و ناظر کے رد میں 10 صحیح احادیث
اصل مضمون غلام مصطفی ظہیر امن پوری حفظہ اللہ کا تحریر کردہ ہے، اسے پڑھنے میں آسانی کے لیے عنوانات، اور اضافی ترتیب کے ساتھ بہتر بنایا گیا ہے۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر جگہ حاضر و ناظر ہونے کا عقیدہ اور اس کی تردید

کچھ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر جگہ حاضر و ناظر ہونے کا عقیدہ رکھتے ہیں، جو کہ قرآن و حدیث کے خلاف ہے۔ یہاں اس عقیدے کی تردید میں چند احادیث پیش کی جا رہی ہیں:

دلیل 1: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک رات میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بستر سے غائب پایا اور انہیں تلاش کرنے لگی۔
حوالہ: صحیح مسلم (حدیث نمبر 486)

دلیل 2: سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ

حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ صبح ہوئی تو صحابہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو غائب پایا۔
حوالہ: صحیح مسلم (حدیث نمبر 681)

دلیل 3: سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک رات ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور اچانک آپ کو گم پایا۔ ہم نے آپ کو وادیوں میں تلاش کیا اور رات بھر پریشان رہے۔
حوالہ: صحیح مسلم (حدیث نمبر 450)

دلیل 4: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایک اور موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بستر سے غائب پایا اور سوچا کہ شاید آپ کسی اور بیوی کے پاس چلے گئے ہوں۔
حوالہ: صحیح مسلم (حدیث نمبر 485)

دلیل 5: سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نماز کے دوران کچھ لوگوں کو غائب پایا۔
حوالہ: صحیح مسلم (حدیث نمبر 651)

دلیل 6: مسجد میں جھاڑو دینے والی عورت

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک عورت مسجد کی صفائی کیا کرتی تھی۔ جب وہ نہ ملی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں پوچھا، صحابہ نے بتایا کہ وہ فوت ہو گئی ہے۔
حوالہ: صحیح مسلم (حدیث نمبر 956)

دلیل 7: ثابت بن قیس کا واقعہ

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کو ایک دن گم پایا۔ ایک صحابی نے آپ کو ان کے بارے میں اطلاع دی کہ وہ اپنے گھر میں افسردہ بیٹھے ہیں۔
حوالہ: صحیح بخاری (حدیث نمبر 3613)

دلیل 8: حضرت ابو ہریرہ کا واقعہ

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ جنابت کی حالت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے چھپ گئے اور غسل کرنے کے بعد واپس آئے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی غیر موجودگی کے بارے میں دریافت کیا۔
حوالہ: صحیح مسلم (حدیث نمبر 371)

دلیل 9: انصاری صحابی کا بیٹا

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری صحابی کے بیٹے کی غیر موجودگی محسوس کی۔ صحابہ نے بتایا کہ ان کا بیٹا فوت ہو چکا ہے۔
حوالہ: مسند احمد (حدیث نمبر 1871)

دلیل 10: غزوہ میں جلیبیب رضی اللہ عنہ کی شہادت

ایک غزوہ کے دوران نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے پوچھا کہ کیا وہ کسی کو غائب پاتے ہیں؟ انہوں نے جواب دیا کہ جلیبیب رضی اللہ عنہ کو گم پاتے ہیں۔ بعد میں وہ شہید پائے گئے۔
حوالہ: مسند احمد (حدیث نمبر 422)

نتیجہ

یہ احادیث واضح طور پر ثابت کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہر جگہ حاضر و ناظر نہیں تھے۔ صحابہ کرام آپ کو اکثر غائب پاتے اور پھر آپ کی تلاش کرتے۔ اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر جگہ موجود ہوتے، تو صحابہ کو انہیں تلاش کرنے کی ضرورت نہ ہوتی۔

مزید عقلی دلیل

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر جگہ حاضر و ناظر ہونے کا عقیدہ منطقی طور پر بھی درست نہیں ہو سکتا کیونکہ دنیا میں گندگی اور ناپاک جگہیں بھی ہیں جہاں کسی کا موجود ہونا مناسب نہیں، چہ جائیکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جیسے معزز ہستی وہاں موجود ہوں۔ اس کے علاوہ، ہر انسان کی زندگی میں کچھ ایسے ذاتی معاملات ہوتے ہیں جو دوسروں کے سامنے بھی انجام دینا مشکل ہوتے ہیں۔

آخر میں

قارئین سے درخواست ہے کہ ان دلائل پر غور کریں اور خود فیصلہ کریں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر جگہ حاضر و ناظر ہونے کا عقیدہ درست ہے یا نہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے