نماز چھوڑنے والے شخص کا حکم
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، جلد 09

سوال 1

جو شخص جمعہ کی نماز تو پڑھتا ہے، لیکن باقی نمازیں نہیں پڑھتا، کیا وہ کافر ہے؟

جواب

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"جس نے نمازِ عصر چھوڑی تو اس کا عمل برباد ہو گیا۔”
(صحیح بخاری)

اس حدیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ جو شخص فرض نمازوں میں سے کسی نماز کو چھوڑتا ہے، اس کا عمل (مثلاً جمعہ کی نماز) برباد ہو جاتا ہے۔ علماء کے درمیان اس بات پر اختلاف ہے کہ نماز چھوڑنے والا کافر ہے یا نہیں۔ کچھ علماء کے نزدیک جو شخص نماز کو مستقل چھوڑ دے، وہ کفر کی حالت میں آجاتا ہے، جبکہ دیگر علماء کہتے ہیں کہ وہ فاسق یا گناہگار شمار ہوتا ہے، لیکن کفر کے درجے تک نہیں پہنچتا۔

سوال 2

کیا ایسا شخص جو کلمہ توحید کا اقرار کرتا ہو، ہمیشہ دوزخ میں رہے گا یا کلمہ توحید کی وجہ سے دوزخ سے نکال لیا جائے گا؟

جواب

کلمہ توحید کا اقرار کرنے والا، اگرچہ وہ نماز چھوڑنے جیسے کبیرہ گناہ کا مرتکب ہو، لیکن آخرکار وہ شخص ہمیشہ کے لیے جہنم میں نہیں رہے گا۔ نبی کریم ﷺ کی احادیث سے یہ بات ثابت ہے کہ جو شخص دل سے کلمہ توحید کا اقرار کرے، وہ آخرکار اللہ کی رحمت سے جہنم سے نجات پا لے گا، اگرچہ اسے اپنے گناہوں کی سزا بھگتنا پڑے۔

سوال 3

کیا ایسے آدمی کو سلام کہنا چاہیے؟

جواب

اگرچہ ایسا شخص فرض نمازوں کو چھوڑتا ہے، لیکن وہ ظاہری طور پر اپنے آپ کو مسلمان کہتا اور کہلواتا ہے، اس لیے اسے سلام کہنا جائز ہے۔ اسلام کے ظاہری شعائر کی پیروی کرنے والے شخص کو سلام کیا جا سکتا ہے، جیسا کہ منافقین کے بارے میں بھی ذکر ہے کہ وہ ظاہری طور پر نماز پڑھتے تھے، تو ان کے ساتھ اسلامی معاشرتی آداب کا لحاظ رکھا جاتا تھا۔

خلاصہ

  • نماز چھوڑنے والا شخص علماء کے اختلاف کے مطابق کافر یا فاسق ہو سکتا ہے، لیکن اس کی نجات کا انحصار اس کی توبہ اور اللہ کی رحمت پر ہے۔
  • کلمہ توحید کا اقرار کرنے والا دائمی طور پر جہنم میں نہیں رہے گا، اور آخرکار اسے نجات ملے گی۔
  • ایسے شخص کو سلام کہا جا سکتا ہے کیونکہ وہ ظاہری طور پر مسلمان ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے