انبیاء علیہم السلام کی قبروں میں زندگی اور نماز کی حقیقت
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، جلد 09

سوال

مسند ابی یعلی میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ تمام انبیاء اپنی قبروں میں نماز ادا کرتے ہیں، حالانکہ قرآن کریم میں فرمایا گیا ہے کہ "ہر جان کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے” (﴿کُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ﴾) اور دوسری جگہ پر ارشاد ہوا ہے کہ "وہ مردہ ہیں، زندہ نہیں” (﴿أَمْوَاتٌ غَیْرُ أَحْیَاءٍ﴾)۔ اس کے علاوہ صحیح مسلم میں یہ بھی آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معراج کے دوران حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اپنی قبر میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا۔ نیز، ابوداؤد میں یہ حدیث ہے کہ جب کوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ آپ کی روح کو لوٹا دیتا ہے تاکہ آپ سلام کا جواب دیں۔ اس صورت میں کیا روح ہمیشہ موجود رہتی ہے یا بار بار لوٹائی جاتی ہے؟ انبیاء کی قبر والی زندگی اور نماز پڑھنے کی وضاحت درکار ہے۔

جواب

انبیاء علیہم السلام کی قبر والی زندگی

انبیاء کرام علیہم السلام کی قبر میں ایک خاص زندگی ہے، جس کو "برزخی زندگی” کہا جاتا ہے۔ اس برزخی زندگی کا تعلق دنیاوی زندگی سے مختلف ہوتا ہے۔ دنیاوی زندگی میں موت کے بعد روح جسم سے جدا ہو جاتی ہے، لیکن انبیاء کی برزخی زندگی میں ان کا جسم اور روح ایک خاص حالت میں ہوتے ہیں جس کا تعلق ہمارے فہم اور دنیاوی نظام سے مختلف ہوتا ہے۔

تمام انبیاء کا قبروں میں نماز پڑھنا

"تمام انبیاء اپنی قبروں میں نماز ادا کرتے ہیں” والی روایت مسند ابی یعلی میں موجود ہے، لیکن یہ روایت ضعیف ہے اور اس کی صحت میں کمزوری پائی جاتی ہے۔ تاہم، حضرت موسیٰ علیہ السلام کا قبر میں نماز ادا کرنا صحیح مسلم کی روایت سے ثابت ہے، جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے معراج کے دوران حضرت موسیٰ علیہ السلام کو قبر میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا۔

"فمررت بموسى وهو قائم يصلي في قبره”
(صحیح مسلم، کتاب الإیمان)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام کا جواب دینا

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے ابو داؤد میں حدیث موجود ہے کہ جب کوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ آپ کی روح کو آپ کے جسم میں لوٹا دیتا ہے تاکہ آپ سلام کا جواب دے سکیں۔

"ما من أحد يسلم علي إلا رد الله علي روحي حتى أرد عليه السلام”
(أبو داؤد، کتاب المناسك)

اس حدیث کے الفاظ صحیح اور ثابت ہیں۔ تاہم، وہ اضافی الفاظ جو سوال میں ذکر کیے گئے ہیں، وہ ابوداؤد میں موجود نہیں ہیں۔ جہاں تک روح کا بار بار لوٹائے جانے کا سوال ہے، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ جب بھی کوئی سلام پیش کرتا ہے، اللہ تعالیٰ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا جواب دینے کی خاص حالت عطا فرماتے ہیں۔ علماء کے مطابق، اس کا یہ مطلب نہیں کہ روح نکالی جاتی ہے اور پھر دوبارہ لوٹائی جاتی ہے، بلکہ ایک خاص برزخی حالت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مسلسل یہ قدرت دی جاتی ہے کہ وہ سلام کا جواب دیں۔

برزخی زندگی کا دنیاوی زندگی سے فرق

انبیاء علیہم السلام کی برزخی زندگی کا معاملہ دنیاوی زندگی سے مختلف ہے۔ انبیاء کی دنیاوی موت واقع ہو چکی ہے، جیسا کہ تمام انسانوں کے لیے مقرر ہے، لیکن برزخ میں ان کی ایک خاص نوعیت کی زندگی موجود ہے جو ہمارے ادراک سے ماوراء ہے۔ اس برزخی زندگی کے احکام دنیاوی زندگی کے احکام سے مختلف ہیں، اور اس میں نماز پڑھنے یا سلام کا جواب دینے کا معاملہ بھی اسی خاص برزخی حالت کے مطابق ہے۔

خلاصہ

انبیاء علیہم السلام کی برزخی زندگی ثابت ہے اور اس میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا قبر میں نماز پڑھنا صحیح مسلم سے ثابت ہے۔ تمام انبیاء کا قبروں میں نماز پڑھنے کی روایت ضعیف ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام کے حوالے سے آپ کی روح ایک خاص برزخی حالت میں ہمیشہ سلام کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ انبیاء کی برزخی زندگی کا تعلق دنیاوی زندگی سے مختلف ہے اور اس کے احکام ہمارے ادراک سے ماوراء ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1