شرکیہ اور کفریہ کتابوں کی اشاعت اور اس کا حکم
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، جلد 09

سوال

وہ جماعت جو شرکیہ اور کفریہ واقعات والی کتابیں شائع کرتی ہے، کیا وہ شرک کا ارتکاب کر رہی ہے؟ جبکہ ایسی کتابیں شرکیہ نظریات والوں کو تقویت دیتی ہیں، مثلاً کراماتِ اہلحدیث۔

جواب

شرعی طور پر کسی کتاب یا تحریر کے کفریہ یا شرکیہ ہونے کا فیصلہ بہت حساس معاملہ ہے اور اس کے لیے پورے علم اور بصیرت کی ضرورت ہے۔ آپ نے سوال میں شرکیہ اور کفریہ واقعات والی کتابوں کا ذکر کیا ہے، لیکن ان کتابوں کی عبارت نقل نہیں کی گئی، لہٰذا جب تک کتاب کی عبارتوں کا جائزہ نہیں لیا جائے، اس کے بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا جا سکتا۔

یہ بھی ضروری ہے کہ بسا اوقات قاری خود کسی عبارت کو کفریہ یا شرکیہ سمجھ لیتا ہے، حالانکہ اس کا حقیقی مطلب وہ نہیں ہوتا جو اس نے سمجھا ہوتا ہے۔ لہٰذا، جب تک کتاب کی عبارت مکمل طور پر سامنے نہ ہو، تب تک اس کے بارے میں شرعی حکم لگانا مناسب نہیں۔

شرکیہ نظریات والوں کا استدلال

شرکیہ نظریات والے لوگ بعض اوقات قرآنِ مجید اور صحیح احادیث سے بھی اپنے باطل عقائد کے لیے دلائل نکالنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مثلاً، قرآن کی بعض آیات یا احادیث مبارکہ سے غلط معنی اخذ کر کے وہ اپنے نظریات کو مضبوط کرنے کی کوشش کرتے ہیں، حالانکہ ان آیات اور احادیث کا اصل مفہوم کچھ اور ہوتا ہے۔

مثال کے طور پر:
﴿يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ حَسْبُكَ اللَّـهُ وَمَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ﴾
(الأنفال: 64)
[’’اے نبی! آپ کے لیے اور آپ کے پیروکاروں کے لیے اللہ کافی ہے۔‘‘]

ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿وَمَا نَقَمُوا إِلَّا أَنْ أَغْنَاهُمُ اللَّـهُ وَرَسُولُهُ مِن فَضْلِهِ﴾
(التوبة: 74)
[’’یہ لوگ صرف اس بات پر ناراض ہیں کہ اللہ اور اس کے رسول نے انہیں اپنے فضل سے دولت مند بنا دیا۔‘‘]

یہ آیات بعض اوقات بدعتی یا شرکیہ نظریات رکھنے والے اپنے نظریات کی تصدیق کے لیے استعمال کرتے ہیں، حالانکہ ان کا سیاق و سباق کچھ اور ہے۔ اسی طرح، کچھ احادیث کو بھی غلط معانی میں استعمال کیا جاتا ہے، جیسا کہ ولی اللہ اور نوافل کے ذریعے اللہ کے قرب حاصل کرنے کی حدیث:

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
’’جب بندہ فرائض کی ادائیگی کے بعد نوافل کے ذریعے اللہ کا قرب حاصل کرتا رہتا ہے، تو اللہ اس سے محبت کرنے لگتا ہے، اور پھر اللہ اس کے کان، آنکھ، ہاتھ اور پاؤں بن جاتا ہے۔‘‘
(صحیح بخاری)

اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جب انسان اللہ کی اطاعت میں کامل ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی حفاظت کرتا ہے اور اسے اپنی رضا کی طرف گامزن رکھتا ہے۔ لیکن بعض لوگ اس حدیث کو باطل طریقے سے اپنے شرکیہ عقائد کے حق میں استعمال کرتے ہیں۔

نتیجہ

اگر کوئی جماعت واقعی کفریہ یا شرکیہ واقعات والی کتابیں شائع کر رہی ہے، اور ان کتابوں میں وہ نظریات پیش کیے گئے ہیں جو قرآن و سنت کے خلاف ہیں، تو یہ ایک سنگین معاملہ ہے۔ تاہم، صرف کتاب کی اشاعت کو شرک قرار نہیں دیا جا سکتا جب تک کہ اس کے مواد کا بغور جائزہ نہ لیا جائے اور شرعی دلائل کی روشنی میں اس کی حقیقت کو نہ سمجھا جائے۔

لہٰذا، جب تک کتاب کے مواد کا تفصیل سے مطالعہ نہ کر لیا جائے، کسی بھی جماعت یا شخص پر شرک یا کفر کا حکم لگانا درست نہیں ہوگا۔ اگر آپ کے پاس کتاب کے مخصوص اقتباسات موجود ہیں تو انہیں نقل کریں تاکہ ان کا مناسب تجزیہ کیا جا سکے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1